رسائی کے لنکس

 ایرانی،پاکستانی ہم منصب کہتے ہیں وہ کشیدگی بڑھانا نہیں چاہتے، ترک وزیر خارجہ


ترکیہ کے وزیر خارجہ ھاکان فیدان فائل فوٹو۔
ترکیہ کے وزیر خارجہ ھاکان فیدان فائل فوٹو۔

پاکستان اور ایران کے درمیان حالیہ کشیدگی پر ترکیہ کے وزیر خارجہ نے اردن میں ایک پریس کانفرنس کے دوران دونوں ملکوں پر تحمل سے کام لینے اور کشیدگی کو بڑھنے سے روکنے پر زور دیا ہے ۔

پاکستان کے صوبے بلوچستان میں ایران کی جانب سے مبینہ کالعدم علیحدگی پسند گروپ جیش العدل کو نشانہ بنا کر کیے گئے فضائی حملے کے نتیجے میں دونوں پڑوسی ملکوں کے درمیان تعلقات خطرے میں پڑ گئے ہیں۔

پاکستان اور ایران کے درمیان پیدا ہونے والی اس کشیدہ صورت حال پر دنیا بھر کے ملکوں کی جانب سے ردعمل سامنے آ رہا ہے جس میں ایران کے حملے کی مذمت کے ساتھ ساتھ فریقین پر زور دیا جا رہا ہے کہ وہ تحمل سے کام لیں اور کشیدگی کو مزید بڑھنے سے روکنے کی کوشش کریں۔

ترکیہ کے وزیر خارجہ ھاکان فیدان نے جمعرات کو اردن میں اپنے ہم منصب ایمن صفادی کے ساتھ ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ ہمارا خطہ مزید مسائل اور تنازعات کو متحمل نہیں ہو سکتا اور انہوں نے دونوں ملکوں پر زور دیا کہ وہ اپنے مسائل پر امن طریقے سے حل کریں ۔

ترکیہ کے وزیر خارجہ ھاکان فیدان اردن کے وزیر خارجہ ایمن صفادی کے ساتھ عمان میں ایک پریس کانفرنس کے دوران، فوٹو رائٹرز 18 جنوری 2024
ترکیہ کے وزیر خارجہ ھاکان فیدان اردن کے وزیر خارجہ ایمن صفادی کے ساتھ عمان میں ایک پریس کانفرنس کے دوران، فوٹو رائٹرز 18 جنوری 2024

وزیرِ خارجہ فیدان نے کہا کہ انہوں نے اپنے پاکستانی اور ایرانی ہم منصب سے بات کی ہے اور کشیدگی کم کرنے کے لیے ترکیہ کی مدد کی پیشکش کی ہے۔

اردن میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا، “مجھے آج صبح دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ سے بات کرنے کا موقع ملا ہے اور انہوں نے اپنے موقف کی وضاحت کی اور اپنے اقدامات کی وجوہات بتائیں۔”

انہوں نے مزید کہا کہ ترکیہ کی تجویز ہے کہ اس مسئلے کو مزید نہیں بڑھانا چاہیے اور یہ کہ جتنی جلد ممکن ہو امن کو بحال ہو جانا چاہیے ۔

انہوں نے بتایا کہ دونوں فریقوں نے کہا ہے کہ وہ نہیں چاہتے کہ معاملات مزید پھیلیں اور یہ کہ انہوں نے ان پر کنٹرول کر لیا ہے ۔

'پاکستان ایران سے تعلقات مزید خراب نہیں کرنا چاہے گا'
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:40 0:00

دونوں پڑوسی ملکوں کے درمیان حالیہ کشیدگی کا آغاز منگل کو ایران کی جانب سے پاکستان کے صوبے بلوچستان کے سرحدی علاقے سبز کوہ میں کیے گئے حملے کے بعد ہوا تھا۔

ایران نے دعویٰ کیا تھا کہ اس حملے میں کسی پاکستانی کو نہیں بلکہ ڈرونز اور میزائل کی مدد سے "ایرانی دہشت گرد" گروپ جیش العدل کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا تھا۔

اس کارروائی کے بعد پاکستان نے ایران کے سفیر کو وطن واپس نہ آنے اور اپنے سفیر کو تہران سے واپس بلانے کا اعلان کیا تھا۔

پاکستان کے دفترِ خارجہ نے کہا ہے کہ جمعرات کی صبح ایران کے سرحدی صوبے سیستان بلوچستان میں دہشت گردوں کی مخصوص پناہ گاہوں کو نشانہ بنایا ہے۔

پاکستان نے اس کارروائی کو ’آپریشن مرگ بر سرمچار‘ کا نام دیا ہے جس کے نتیجے میں دفتر خارجہ کے مطابق متعدد دہشت گرد مارے گئے ہیں۔

ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے اسلام آباد میں میڈیا بریفنگ کے دوران کہا کہ پاکستان ایران کی خود مختاری اور علاقائی سالمیت کا احترام کرتا ہے۔ لیکن آج کے حملے کا مقصد پاکستان کی اپنی سیکیورٹی اور قومی مفاد تھا جس پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جا سکتا۔

واضح رہے کہ پاکستان اور ایران کے درمیان 904 کلومیٹر طویل سرحد ہے۔ پاکستان کے صوبہ بلوچستان کے سرحدی اضلاع گوادر، کیچ، تربت، پنجگور، چاغی اور واشک ہیں جو ایرانی اشیا کی ایک بڑی مارکیٹ ہیں۔

اس رپورٹ کا کچھ مواد رائٹرز سے لیا گیا ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG