ترکی نے شام میں داعش کے مسلح جنگجوؤں کے خلاف ہوائی حملوں کے لئے امریکہ کو اپنا ’انکریک ایئربیس‘ استعمال کرنے کی اجازت دیدی ہے۔
ترک اور امریکی میڈیا رپورٹوں کے مطابق، امریکہ دونوں ممالک کے درمیان تعاون کے ان نئے امکانات کو عوامی سطح پر زیر بحث لانے سے گریز کر رہا ہے۔
ترکی کے روزنامہ ’حریت‘ اور امریکہ میں ’وال اسٹریٹ جرنل‘ اور ’نیویارک ٹائمز‘ نے اپنی رپورٹوں میں کہا ہے کہ دوونوں ممالک کے درمیان تعاون کا یہ معاہدہ بدھ کو صدر براک اباما اور ترکی کے صدر طیب اردگان کے درمیان ٹیلی فون گفتگو کے دوران ہوا۔
وائٹ ہاؤس کے ترجمان، جوش ارنسٹ نے میڈیا کے سوالوں پر کہا کہ سیکورٹی مسائل کی وجہ سے وہ براہ راست انکریک بیس کے حوالے سے کئے گئے سوالوں کے جواب نہیں دینا چاہیں گے۔
لیکن، وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ دونوں ممالک نے عراق میں تحفظ اور استحکام اور شام میں تنازعات کے سیاسی حل کے لئے دولت اسلامیہ کے مسلح جنگجوؤں کے خلاف لڑائی میں حصہ بڑھانے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
گرچہ، وائٹ ہاؤس کے اس بیان میں انکریک کے استعمال کے حوالے سے کوئی بات نہیں کہی گئی، لیکن صدر اباما اور اردگان کے درمیان تعاون بڑھانے کی کوششوں پر بات چیت کا اعتراف ضرور کیا گیا ہے، تاکہ شام میں غیر ملکی جنگجوؤں کی آمد کو روکا جائے اور ترکی کے ساتھ اس کی سرحدوں کو محفوظ کیا جاسکے۔
امریکی افواج ترکی کا انکریک ائر بیس طویل عرصے سے استعمال کرتی رہی ہیں۔ لیکن، ترکی نے اسے داعش پر حملے میں استعمال کے لئے روک دیا تھا۔
حالانکہ یہ ایئربیس شام میں دولت اسلامیہ کے مضبوط گڑھ راقہ سے صرف 400 کلو میٹرکے فاصلے پر واقع ہے، جبکہ اس وقت امریکی افواج اس ٹھکانے پر حملے کے لئے عراق میں واقع ایئربیس سے 1900 کلومیٹر کی پرواز بھرنے پر مجبور ہیں، ترکی کے اس ہوائی اڈے کے استعمال سے شام پر دباؤ بڑھانے میں مد ملے گی۔