رسائی کے لنکس

استنبول: مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے، طاقت کا استعمال


مظاہرین وزیر اعظم رجب طیب اردگان کے استعفے کا مطالبہ کر رہے تھے، جن کی حکومت رقوم کی غیر قانونی ترسیل میں ملوث بتائی جاتی ہے۔ استنبول میں چند مظاہرین کو گرفتار کیا گیا

بلووں سے نبردآزما ہونے پر مامور پولیس نے جمعے کے روز وسطی استنبول میں آنسو گیس اور تیز دھار پانی کے کنستروں کا آزادانہ استعمال کرتے ہوئے، حکومت مخالف مظاہرین کو منتشر کرنے کی کوشش کی۔


مظاہرین ترکی کے متعدد شہروں میں اکٹھے ہوئے، جِن میں دارالحکومت انقرہ بھی شامل ہے۔

احتجاج کرنے والے وزیر اعظم رجب طیب اردگان کے استعفے کا مطالبہ کر رہے تھے، جن کی حکومت رقوم کی غیر قانونی ترسیل میں ملوث بتائی جاتی ہے۔ استنبول میں چند مظاہرین کو گرفتار کیا گیا۔


ادھر، جارحانہ انداز اپنانے والے وزیر اعظم کے ہزاروں حامی بھی سڑکوں پر نکل آئے۔

بیس سے زائد افراد، بشمول اعلیٰ عہدوں پر فائز سرکاری اہل کاروں اور اُن کے رشتہ داروں کو، رشوت کے الزامات پر گرفتار کیا گیا ہے۔ اِس اسکینڈل نے مسٹر اردگان کو مجبوراً اپنی حکومت میں تبدیلیاں لانے پر مجبور کیا۔

جمعے کے روز ترکی کی ایک عدالت نے بدعنوانی کے بارے میں تفتیش شروع کرنے سے متعلق ضابطوں کو تبدیل کرنے کی حکومتی کوشش کو روک دیا۔

وزیر اعظم اردگان نے کہا کہ چھان بین کا معاملہ اراصل اُن کی حکومت کو ہٹانے کی سازش کا ایک حصہ ہے۔

اگست کے اوائل میں ترک حکام نے احتجاج کرنے والوں کو طاقت کےاستعمال سے خاموش کرانے کی کوشش کی، جنھوں نے استنبول اور ملک کے دیگر شہروں کی سڑکوں کو بلاک کردیا تھا۔ بقول اُن کے، ہم مسٹر اردگان کے آمرانہ اقتدار میں اضافے کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔
XS
SM
MD
LG