رسائی کے لنکس

ایردوان نیٹو سربراہ اجلاس میں شرکت کریں گے


فائل
فائل

ترکی کا مؤقف ہے کہ وہ مغرب کے ساتھ حکمت عملی کی نوعیت کے اتحاد میں شامل ہے، یہ دلیل دیتے ہوئے کہ ایران اور روس کے ساتھ اس کے تعلقات کی بنیاد تجارت اور شامی تنازع کے حل کے لیے مل کر کام کرنے پر مرتکز ہے

برسلز میں بدھ کے روز نیٹو سربراہ اجلاس کے دوران ترک صدر رجب طیب ایردوان اپنے مغربی ہم منصبوں کے ساتھ ملاقات کریں گے۔

ادارے کا سربراہ اجلاس ایسے میں ہو رہا ہے جب فوجی اتحاد کے طور پر ترکی کی وفاداری کے بارے میں سوال اٹھ رہے ہیں، جب کہ ترکی روس کے ساتھ تعلقات کو فروغ دے رہا ہے۔

ایردوان کی قیادت میں ترکی اور روس کے مابین سیاسی اور معاشی تعلقات بڑھ رہے ہیں۔

ایران کے ساتھ ساتھ، یہ دونوں ملک شام کی لڑائی بند کرانے کی کوششوں میں قریبی تعاون کر رہے ہیں۔ نیٹو اس بات پر بھی ناخوش ہے کہ ترکی نے روسی ساختہ ایس 400میزائل خریدنے کا فیصلہ کیا ہے، جس پر اتحاد نے انتباہ جاری کیا ہے کہ اس سے اُن کے فوجی نظاموں کی رازداری پر اثر پڑ سکتا ہے۔

ساجھے داروں سے متعلق عالمی ذرائع کے سیاسی تجزیہ کار، اتیلا یسیلادا نے کہا ہے کہ ’’ہمیں نیٹو، یورپی یونین اور ایران و روس میں سے کسی ایک کے حق میں فیصلہ کرنا ہوگا‘‘۔

بقول اُن کے، ’’یہ ایک مشکل ترین فیصلہ ہوگا۔ ہم مزید خاموش نہیں رہ سکتے، چاہے کسی بھی فریق کا انتخاب کریں، ایک فریق ہم سے نالاں ہوگا‘‘۔

ترکی کا مؤقف ہے کہ وہ مغرب کے ساتھ حکمت عملی کی نوعیت کے اتحاد میں شامل ہے، یہ دلیل دیتے ہوئے کہ ایران اور روس کے ساتھ اس کے تعلقات کی بنیاد تجارت اور شامی تنازع کے حل کے لیے مل کر کام کرنے پر مرتکز ہے۔

انقرہ کی مڈل ایسٹ تکنیکی یونیورسٹی کے بین الاقوامی تعلقات کے پروفیسر، حسین باقی نے کہا ہے کہ ’’ہمیشہ سے ترکی سفارت کاری کا توازن برقرار رکھنے کی راہ پر گامزن رہا ہے‘‘۔

باقی نے کہا کہ ’’(ترک روس) تعلقات زیادہ تر مثبت سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں، لیکن ترکی کو اپنے تعلقات کی حد کا پتا ہے۔ ترکی نیٹو سے الگ نہیں ہوگا۔ اس کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا‘‘۔

متوقع طور پر ایردوان امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ سے سربراہ اجلاس کے احاطے سے باہر ملاقات کریں گے۔ روسی میزائل خریدنے کے علاوہ، ایجنڈا میں ترکی کی جانب سے ایران کے خلاف عائد کی جانے والی امریکی تعزیرات کا معاملہ شامل ہوگا۔

XS
SM
MD
LG