کرد باغیوں نے ترکی کی حکومت کے ساتھ مفاہمتی کوششوں کے سلسلے میں فوجیوں سمیت آٹھ اہلکاروں کورہا کیا ہے۔
کردش ورکر پارٹی ’پی کے کے‘ کی طرف سے شمالی عراق میں چھ فوجیوں، ایک پولیس اور ان مقامی اہلکار کو ترکی کے وفد کے حوالے کیا۔
’پی کے کے‘ کے اسیر رہنما عبداللہ اوکالان نے ان قیدیوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
اوکالان اور ترک حکومت کے درمیان گزشتہ ایک سال سے بات چیت جاری ہے جس کا مقصد زیادہ خودمختاری کے مطالبے کے ساتھ 28 سالوں سے جاری کردوں کی عسکریت پسندی ختم کرنا ہے۔ اس تنازع میں اب تک 40 ہزار افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
ترکی اور بین الاقوامی برادری بشمول امریکہ ’پی کے کے‘ کو ایک دہشت گرد گروپ تصور کرتے ہیں۔
کردش ورکر پارٹی ’پی کے کے‘ کی طرف سے شمالی عراق میں چھ فوجیوں، ایک پولیس اور ان مقامی اہلکار کو ترکی کے وفد کے حوالے کیا۔
’پی کے کے‘ کے اسیر رہنما عبداللہ اوکالان نے ان قیدیوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔
اوکالان اور ترک حکومت کے درمیان گزشتہ ایک سال سے بات چیت جاری ہے جس کا مقصد زیادہ خودمختاری کے مطالبے کے ساتھ 28 سالوں سے جاری کردوں کی عسکریت پسندی ختم کرنا ہے۔ اس تنازع میں اب تک 40 ہزار افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔
ترکی اور بین الاقوامی برادری بشمول امریکہ ’پی کے کے‘ کو ایک دہشت گرد گروپ تصور کرتے ہیں۔