ترکی میں حکام کا کہنا ہے کہ ملک بھر میں بدھ کو کی جانے والی کارروائیوں کے دوران امریکہ میں مقیم ترک مبلغ فتح اللہ گولن کے ساتھ رابطوں کے الزام میں سینکڑوں افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹیڈ پریس کی رپورٹ کے مطابق ترکی کے وزیر داخلہ سلیمان صولو نے ترکی کے تمام 81 صوبوں میں ایک ساتھ شروع ہونے والی کارروائی کے دوران اب تک 1,009 افراد کو حراست میں لینے کا بتایا۔
اُنھوں نے اسے حکومت کی طرف سے فتح اللہ گولن کی تحریک کو "ختم کرنے" کے مقصد کے حصول کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا۔
گرفتار ہونے والے افراد مبینہ طور پر گولن تحریک کے کارکن ہیں۔
وزیر داخلہ سلیمان نے کہا کہ ان افراد نے مبینہ طور پر "ایک متبادل (پولیس) ڈھانچے کی تشکیل کر کے باہر سے اس کی قیادت کرنے کی کوشش کی۔''
ترکی کی سرکاری خبر رساں ایجسنی انا طولو کے رپورٹ کے مطابق تقریباً آٹھ ہزار پانچ سو پولیس اہلکاروں نے ان کارروائیوں میں حصہ لیا۔
یہ گرفتاریاں گزشتہ سال ہونے والی ناکام بغاوت کے بعد وسیع پیمانے پر ہونے والے کارروائیوں کا حصہ ہے۔ ناکام بغاوت کے بارے میں ترکی کا کہنا ہے کہ اس کے پیچھے فتح اللہ گولن کی تحریک کا ہاتھ تھا۔
فتح اللہ گولن تواتر کے ساتھ ان الزامات کو مسترد کرتے رہے ہیں، تاہم ترکی کی حکومت اس بات کی متمنی ہے کہ امریکہ اپنے ہاں مقیم مبلغ فتح اللہ گولن کو ملک بدر کرے۔
گزشہ سال جولائی کی نام بغاوت کے بعد ترکی میں 47000 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔ ملک کے وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ ان میں سے 10700 پولیس اور 7400 فوجی اہلکار بھی شامل ہیں۔