تیونس دارالحکومت میں صدارتی محافظوں کو لے جانے والی ایک بس میں دھماکے سے کم ازکم 12 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔
وزارت داخلہ کے مطابق یہ واقعہ تیونس کی ایک مصروف اور مرکزی شاہراہ پر منگل کو دیر گئے پیش آیا۔
سکیورٹی اور صدارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ تاحال یہ واضح نہیں کہ یہ بم بس کے اندر پھٹا یا کسی دھماکا خیز مواد سے اس پر حملہ کیا گیا۔
صدر محمد الباجی قائد السبسی نے ملک میں 30 روز کے لیے ہنگامی حالت کا اعلان کرتے ہوئے تونس میں رات کا کرفیو نافذ کر دیا ہے۔
انھوں نے اپنی سلامتی کونسل کا اجلاس بھی طلب کر لیا ہے۔
سرکاری ٹی وی پر خطاب کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ تیونس "دہشت گردی کے خلاف حالت جنگ" میں ہے۔ انھوں نے حالیہ مہینوں میں متعدد ہلاکت خیز حملے کرنے والے انتہا پسندوں سے نمٹنے کے لیے بین الاقوامی تعاون کی اپیل بھی کی ہے۔
"میں تیونس کے عوام کو یقین دلاتا ہوں کہ ہم دہشت گردی پر قابو پا لیں گے۔"
اس تازہ ترین بم دھماکے سے دس روز قبل ہی حکام نے دارالحکومت میں سکیورٹی کو غیر معمولی طور پر بڑھایا تھا۔
رواں ماہ کے اوائل حکام نے بتایا تھا کہ انھوں نے ساحلی شہر سوسہ میں پولیس اسٹیشن اور ہوٹلوں پر منصوبہ بندی کرنے والے ایک گروہ کے خلاف کارروائی کی تھی۔
جون میں سوسہ کے ایک پرتعیش ہوٹل پر ہونے والے حملے میں کم ازکم 38 افراد ہلاک ہوگئے تھے جن میں اکثریت سیاحوں کی تھی۔