رسائی کے لنکس

پشتون پاکستان کی حمایت نہ کریں، ٹی ٹی پی کا انتباہ


فائل فوٹو
فائل فوٹو

شدت پسند کالعدم تنظیم تحریکِ طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے پشتونوں بالخصوص پاکستان کے قبائلی علاقوں کے رہائشیوں کو پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری کشیدگی سے دور رہنے اور پاکستان کے لیے حمایت کا اظہار نہ کرنے کے لیے کہا ہے۔

کالعدم شدت پسند تنظیم نے انٹرنیٹ پر جاری اپنے ایک بیان میں پشتونوں بالخصوص قبائل سے کہا ہے کہ پاکستان نے اپنی غلط پالیسیوں کی وجہ سے قوم اور ملک پر جنگیں مسلط کر رکھی ہیں اور ان جنگوں میں پشتون قوم اور بالخصوص قبائل کو قربانی کے بکرے کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستانی فوج بھارت کے ساتھ محاذ پر قوم کے سپوتوں کو بطور نذرانہ پیش کرنے کا ارادہ کیے ہوئے ہے اور اس صورتِ حال میں پشتون قوم اور بالخصوص قبائل کو محتاط رہنا چاہیے۔

کالعدم تنظیم نے بیان میں قبائل کو دھمکی دی ہے کہ وہ پاکستان کی فوج کی حمایت میں نعرے لگانے اور ریلیاں نکالنے سے باز رہیں ورنہ اس کا نتیجہ بہتر نہیں ہو گا۔

بیان میں قبائل سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ بھارت کے ساتھ کشیدگی کے تناظر میں امن کمیٹیاں نہ بنائیں اور اس کشیدگی کے دوران پاکستانی فوج کے ہاتھوں استعمال نہ ہوں۔

بیان میں کالعدم ٹی ٹی پی نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ پاکستان اپنی فوج کو بچا کر قبائل کو بھارت سے لڑانا چاہتا ہے۔ جب کہ بیان کے مطابق قبائل کی اصل دشمن پاکستان کی فوج ہے۔

کالعدم تحریکِ طالبان کے اس بیان پر دانش ور اور قوم پرست عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کے سابق رہنما افراسیاب خٹک کا کہنا ہے کہ طالبان کئی گروپوں میں منقسم ہیں اور ان کے اس بیان کا مقصد پشتونوں کو تقسیم کر کے ان کے جذبات کو ابھارنا اور انہیں حکومت کی نظروں میں مشکوک بنانے کی کوشش ہے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو میں افراسیاب خٹک کا کہنا تھا کہ طالبان ایک دہشت گرد تنظیم ہیں اور ان کے بیانات کو زیادہ توجہ نہیں دینی چاہیے۔

سابق رکن قومی اسمبلی بشرٰی گوہر کا کہنا ہے کہ طالبان عسکریت پسندوں کے ہاتھ ہزاروں پشتونوں کے خون سے رنگے ہیں۔ لہذٰا سب سے پہلے انہیں پشتونوں کے قتلِ عام کا جواب دینا ہو گا اور یہ بھی بتانا ہو گا کہ وہ کس کے کہنے اور ایما پر پشتونوں کے خلاف استعمال ہوئے ہیں۔

تاہم جمعیت علماء اسلام (ف) کے رہنما اور سابق رکن صوبائی اسمبلی مفتی کفایت اللہ کا کہنا ہے کہ طالبان حکومت سے ناراض ہیں اور ان کا یہ بیان ناراضگی کا مظہر ہے۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے مفتی کفایت اللہ نے کہا کہ انہوں نے کئی بار حکومت کو طالبان سے مذاکرات کا مشورہ دیا ہے اور اب بھی وقت ہے کہ حکومت طالبان سے بات چیت شروع کرے۔

پاکستان اور بھارت کے درمیان جاری حالیہ کشیدگی کے دوران خیبر پختونخوا کے طول و عرض بالخصوص سابق قبائلی علاقوں میں بھی حکومت اور فوج کے حق میں روزانہ کے بنیاد پر جلسے اور جلوس منعقد ہو رہے ہیں جن میں کسی جارحیت کی صورت میں پاکستانی فوج کے ہمراہ لڑنے کے لیے لشکر تشکیل دینے کی غرض سے رضاکاروں کے ناموں کا اندراج بھی کیا جا رہا ہے۔

XS
SM
MD
LG