امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مختلف ریاستوں میں پابندیاں اٹھانے اور معمولاتِ زندگی بحال کرنے سے متعلق تین مراحل پر مشتمل گائیڈ لائنز جاری کر دی ہیں۔
جمعرات کو وائٹ ہاؤس میں معمول کی نیوز بریفنگ کے دوران صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ چاہتے ہیں کہ بعض ریاستوں میں معلوماتِ زندگی فوری طور پر بحال ہو جائیں۔
صدر ٹرمپ کو رواں برس صدارتی انتخاب کا چیلنج بھی درپیش ہے اور وہ لاک ڈاؤن کے خاتمے اور معیشت کا پہیہ چلانے کے خواہش مند ہیں۔ تاہم متعدد رہنماؤں کو خدشہ ہے کہ اگر پابندیوں میں نرمی کی گئی تو کرونا وائرس سے ہلاکتوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
امریکہ کی مختلف ریاستوں میں کرونا وائرس کا پھیلاؤ روکنے کے لیے گھروں میں قیام، اجتماع پر پابندی، اسکولوں کی بندش سمیت دیگر پابندیاں نافذ ہیں۔
جمعرات کو پریس بریفنگ کے دوران صدر ٹرمپ نے کہا کہ تازہ ترین اعداد و شمار کو سامنے رکھ کر اُن کی ماہرین کی ٹیم نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ کرونا وائرس کے خلاف جنگ میں اب دوسرا قدم اٹھائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ "ہم ملک کو کھولنے جا رہے ہیں۔"
صدر ٹرمپ نے کہا کہ بعض ریاستیں کرونا وائرس کے اثرات سے محفوظ ہیں اور وہ کل ہی کھولی جا سکتی ہیں۔
اُن کے بقول ملک میں بڑے پیمانے پر یہ رائے پائی جاتی ہے کہ ملک کو کھول دیا جائے۔ صدر ٹرمپ اس سے قبل بھی ملک کو کھولنے کا کئی مرتبہ بیان دے چکے ہیں۔ ایسٹر سے قبل بھی انہوں نے کہا تھا کہ پورے ملک کو 12 اپریل تک کھول دیا جائے گا۔
ریاستوں میں معمولاتِ زندگی بحال کرنے سے متعلق وائٹ ہاؤس کی گائیڈ لائنز کے تین مراحل ہیں جس کے تحت منصوبے پر عمل کرنے سے پہلے ریاستی گورنروں کو یہ یقینی بنانا ہو گا کہ کرونا وائرس سے ہلاکتوں اور نئے کیسز میں کمی آ رہی ہے۔
نئے کیسز اور ہلاکتوں کا گراف نیچے آنے کی صورت میں 14 روز کے بعد ریاستی گورنرز کاروباری سرگرمیوں پر عائد پابندیاں مرحلہ وار اٹھائیں گے۔
وائٹ ہاؤس کی گائیڈ لائںز کے مطابق ریاستوں کے گورنرز ایک جگہ پر جمع ہونے والے افراد کا تعین اور وائرس سے متاثرہ علاقوں کی نشاندہی بھی کریں گے۔
حکام کا کہنا ہے کہ وائٹ ہاؤس کی گائیڈ لائنز ریاستوں کے گورنرز کے لیےحکم نہیں بلکہ تجاویز ہیں۔ اس سے قبل صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ کسی بھی ریاست کو کھولنے یا بند کرنے کا کلی اختیار ان کے پاس ہے۔
نیوز بریفنگ کے دوران صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ ریاستیں جو مذکورہ گائیڈ لائنز پر پورا اترتی ہیں، وہ جمعے سے کھل جائیں گی۔ ان کے بقول اس وقت 29 ریاستیں اس پوزیشن میں ہیں جنہیں جلد کھولا جا سکتا ہے۔
دوسری جانب ڈیموکریٹس کی جانب سے صدارتی متوقع امیدوار جو بائیڈن نے امریکی نشریاتی ادارے 'سی این این' سے گفتگو کے دوران صدر ٹرمپ کی گائیڈ لائنز کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ ان گائیڈ لائنز کو منصوبہ نہیں بلکہ ریاستوں پر شرائط تھوپنے کے مترادف ہے۔
صدر ٹرمپ کی پریس بریفنگ سے چند گھنٹے قبل ہی نیویارک کے گورنر اینڈریو کومو نے لاک ڈاؤن میں 15 مئی تک توسیع کرنے کا اعلان کیا تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ ریاست میں کرونا وائرس کے نئے کیسز میں کمی کے باوجود وہ لاک ڈاؤن میں توسیع کر رہے ہیں کیوں کہ وہ چاہتے ہیں کہ متاثرہ مریضوں کا گراف مزید نیچے آئے۔
یاد رہے کہ ریاست نیویارک امریکہ میں کرونا وائرس کا مرکز ہے جہاں اب تک سب سے زیادہ اموات اور کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
دنیا بھر میں کرونا وائرس سے ہلاکتوں کے اعداد و شمار جمع کرنے والی امریکی یونی ورسٹی جانز ہوپکنز کے مطابق امریکہ میں عالمی وبا سے 33 ہزار سے زائد اموات ہو چکی ہیں جب کہ ملک بھر میں چھ لاکھ سے زائد افراد میں مرض کی تشخیص ہوئی ہے۔