رسائی کے لنکس

'اسٹیٹ آف دا یونین' خطاب مثبت ہوگا: وائٹ ہاؤس


 (State of the Union Security (file
(State of the Union Security (file

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ منگل کی رات 9 بجے قوم سے سالانہ اسٹیٹ آف دی یونین خطاب کریں گے۔ اس سے قبل وہ ایوان نمائندگان کی دعوت قبول کریں گے جس نے گزشتہ دنوں ان کے خلاف مواخذے کی کارروائی کی تھی۔

بدھ کو سینیٹ میں اس بارے میں رائے شماری ہوگی کہ انھیں عہدہ صدارت سے ہٹایا جائے یا نہیں۔ لیکن یہ بات تقریباً یقینی ہے کہ انہیں اختیارات کے ناجائز استعمال اور انصاف کی راہ میں رکاوٹ بننے کے الزامات سے بری کردیا جائے گا کیونکہ سینیٹ میں ان کی ریپبلیکن پارٹی کو اکثریت حاصل ہے۔ ان پر جرم ثابت کرنے یا ہٹائے جانے کے لیے دو تہائی ووٹوں کی ضرورت ہے۔

یونیورسٹی آف ایکرون میں سیاسیات کے پروفیسر ڈیوڈ کوہن کا کہنا ہے کہ امریکی قوم کی تاریخ میں یہ بات غیر معمولی نوعیت کی ہے کہ مواخذے کا سامنا کرنے والے صدر، جو دوبارہ انتخاب لڑنے کے خواہش مند ہیں، وہ اسٹیٹ آف دی یونین خطاب کرنے والے ہیں۔

اس صورت حال سے ایک سنسنی خیز افسانے کا شائبہ ہوتا ہے لیکن درحقیقت یہ سب کچھ رونما ہورہا ہے۔

ٹرمپ کے اس تیسری اسٹیٹ آف دی یونین خطاب کا موضوع ’عظیم امریکی کی واپسی‘ ہے۔

ٹرمپ انتظامیہ کے ایک اعلیٰ اہلکار نے کہا ہے کہ ان کے خیال میں صدر مثبت تقریر کریں گے جس میں مستقبل کا نصب العین بیان کریں گے۔ وہ سب کی شراکت داری سے معیشت کی ترقی جاری رکھنے کا ذکر کریں گے جس میں پسے ہوئے طبقے کی بہتری کے اقدامات بیان کیے جائیں گے۔ ان کے لیے پہلے ہی قابل قدر اقدامات کیے گئے ہیں جب کہ نئے مواقع کی ایک جھلک پیش کی جائے گی۔

اس سال اسٹیٹ آف دی یونین خطاب ایوان کے اس چیمپر میں ہوگا جہاں دونوں ایوانوں سے تعلق رکھنے والے ڈیموکریٹ اور ریپبلیکن ارکان شریک ہوتے ہیں۔ اس خطاب کو تقریباً پانچ کروڑ عوام سنیں گے۔

کوہن نے کہا کہ وائٹ ہاؤس کی پیش گوئی اپنی جگہ کہ صدر مثبت پیغام دیں گے، لیکن صدر ٹرمپ کے بارے میں رائے یہ پے کہ وہ ڈسپلن کے پابند نہیں۔ عین ممکن ہے کہ وہ تقریر کے متن سے ہٹ جائیں۔ یہ بھی ہوسکتا ہے کہ صدارتی خطاب تیار کرنے والی ٹیم مثبت پیغام کے علاوہ اسٹاک مارکیٹ کے بارے میں مبالغہ آرائی پر مبنی باتیں شامل کرلے۔

صدر ٹرمپ بارہا اس بات کا اظہار کرچکے ہیں کہ امریکی بازار حصص میں ریکارڈ سطح کی کامیابیاں حاصل کی گئی ہیں اور اس کامیابی کا سہرا وہ اپنی انتظامیہ کی معاشی پالیسیوں کے سر باندھتے ہیں۔

کوہن نے اس بات کا حوالہ دیا کہ صدر کے اعلیٰ مشیر، اسٹیفن مِلر خوش کن بیانئے کے حق میں نہیں۔ عین ممکن ہے کہ تقریر میں تاریک بیانیہ بھی شامل ہو۔

یہ بات معلوم نہیں ہوسکی کہ صدر ٹرمپ خطاب میں اپنے مواخذے کی کارروائی کا براہ راست ذکر کرنا پسند کریں گے یا نہیں۔

وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری اسٹیفنی گریشم نے فوکس اینڈ فرینڈز کو بتایا کہ صدر مواخذے پر دھیان مبذول نہیں کریں گے۔ وہ امریکی عوام کو یہ بتائیں گے کہ وہ کیا کرنا چاہتے ہیں۔ وہ مستقبل کی بات کریں گے۔ ان کا خطاب ’’امید افزا‘‘ اور ’’مستقبل پر نگاہ ڈالنے والا‘‘ ہوگا۔

انتظامیہ کے ایک سینئر اہلکار کے مطابق صدر ٹرمپ اپنے خطاب میں داخلی امور پر زیادہ دھیان دیں گے اور امید یہی ہے کہ وہ کوئی انکشاف نہیں کریں گے اور نہ ہی خارجہ پالیسی کے کسی نئے پہلو کا اعلان کریں گے۔

XS
SM
MD
LG