امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے مشیروں کو بتایا ہے کہ وہ شام سے امریکی فورسز کو جلد نکالنا چاہتے ہیں۔
خبررساں ادارے روئیٹرز نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ دو سینیر عہدے داروں نے جمعے کے روز کہا ہے یہ ایک ایسا موقف ہے جو امریکی فوجی افسروں کوایک ایسے وقت میں مشکل میں ڈال سکتا ہے جو یہ سمجھتے ہیں کہ شام میں داعش کے خلاف جنگ اپنے خاتمے کے قریب ہے۔
شام سے متعلق جنگی حکمت علمی کی آگاہی رکھنے والے عہدے داروں نے بتایا کہ اگلے ہفتے کے شروع میں داعش کے خلاف امریکی قیادت کی جنگ کے بارے میں اجلاس متوقع ہے۔
عہدے داروں نے وال سٹریٹ جرنل کو بتایا کہ صدر ٹرمپ نے محکمہ خارجہ کو حکم دیا ہے کہ وہ شام کی بحالی کے پروگرام میں سے 20 کروڑ ڈالر کا فنڈ منجمد کر دے۔ اس دوران واشنگٹن جنگ زدہ ملک میں اپنے کردار پر غور کرے گا۔
اخبار نے لکھا ہے کہ یہ رقم داعش کے قبضے سے آزاد کرائے جانے والے علاقوں کی تعمیر نو پر صرف کی جانی تھی۔
جب کہ پنٹاگان کا اندازہ ہے کہ داعش شام میں اپنے زیر قبضہ 98 فی صد رقبے سے محروم ہو چکا ہے۔
وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر کے ترجمان نے کہا ہے کہ صدر کی ہدایات کے پیش نظر محکمہ خارجہ شام میں بحالی کے اپنے منصوبوں میں ردوبدل کرے گا، تاکہ باقی ماندہ فنڈز کو بہترین انداز میں استعمال کیا جاسکے۔
صدر ٹرمپ کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب فرانس یہ کہہ چکا ہے کہ وہ شام میں امریکی قیادت کی فوجی مہم کو زیادہ موثر بنانے کے لیے وہاں اپنی فوجی قوت میں اضافہ کرے گا۔
فوجی عہدے دار خبردار کر چکے ہیں کہ اگر آزاد کرائے گئے علاقوں کے دفاع کو مستحکم نہ بنایا گیا تو جنگجو ان پر دوبارہ غلبہ حاصل کر سکتے ہیں۔