امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سابق نیوی اہلکار مائیکل وائٹ کو رہا کرنے پر ایران کا شکریہ ادا کیا ہے۔
مائیکل وائٹ گزشتہ دو برس سے ایران کی قید میں تھے جہاں وہ کرونا وائرس میں مبتلا ہو گئے تھے۔ حال ہی میں سوئٹزرلینڈ کے فوجی جہاز کے ذریعے مائیکل کو زیورخ پہنچایا گیا تھا جہاں امریکہ کے ایک سینئر اہلکار نے اُن کا استقبال کیا تھا۔
صدر ٹرمپ نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ انہوں نے مائیکل وائٹ سے فون پر گفتگو کی ہے جو ایران سے رہائی پانے کے بعد زیورخ میں موجود ہیں۔ اُن کے بقول وہ امریکہ کے طیارے میں بیٹھ کر واپس اپنے گھر آ رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ امریکہ کا صدر بننے کے بعد سے وہ اب تک 40 ایسے امریکی شہریوں کو وطن واپس لا چکے ہیں جنہیں یا تو یرغمال کر لیا گیا تھا یا وہ بیرون ملک جیلوں میں قید تھے۔
مائیکل وائٹ کو رہا کرنے پر صدر ٹرمپ نے ایران کا شکریہ بھی ادا کیا اور کہا کہ تہران نے ثابت کیا ہے کہ اس سے معاہدہ ہو سکتا ہے۔ تاہم صدر ٹرمپ نے ایران سے کسی معاہدے کی وضاحت نہیں کی۔
یاد رہے کہ امریکہ نے حال ہی میں دو ایرانی باشندوں کو رہا کیا ہے۔ ان میں ڈاکٹر ماجد طاہری اور ایک سائنس دان سائرس اصغری شامل ہیں۔
اصغری تعلیمی دورے پر امریکہ گئے تھے اور اُنہیں تجارتی راز چرانے کے الزام میں 2016 میں گرفتار کیا گیا تھا۔
امریکہ اور ایران کے درمیان قیدیوں کے اس تبادلے پر ایران کے وزیرِ خارجہ جواد ظریف نے کہا کہ ایران کے ان تمام قیدیوں کو واپس آنا چاہیے جو امریکہ میں یا امریکہ کی ایما پر کہیں اور یرغمال بنائے گئے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ڈاکٹر ماجد طاہری اور مائیکل وائٹ جلد اپنے اہلِ خانہ سے ملیں گے جب کہ پروفیسر سائرس اصغری منگل کو اپنے خاندان سے مل چکے ہیں۔
یاد رہے کہ امریکی بحریہ کے سابق اہلکار مائیکل وائٹ نے 13 برس تک امریکی بحریہ میں خدمات انجام دی ہیں۔ وہ آن لائن دوست بننے والی ایرانی خاتون سے ملاقات کے لیے تہران گئے تھے جنہیں جولائی 2018 میں ایران کے شمال مشرقی شہر مشہد سے گرفتار کر لیا گیا تھا۔
خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق مائیکل وائٹ کو 2018 میں ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی توہین کرنے پر دس برس قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
مائیکل کی والدہ جونا وائٹ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی ہو رہی ہے کہ ایک تاریک رات ختم ہونے والی ہے۔ میرا بیٹا محفوظ طریقے سے اپنے گھر واپس آ رہا ہے۔