جن امریکیوں نے 2016 کے صدارتی انتخابات میں صدر ٹرمپ کے حق میں اپنے ووٹ کا استعمال کیا تھا ان میں سے تقریباً ہر آٹھویں شخص کا کہنا ہے کہ مسٹر ٹرمپ کی پہلے چھ مہینوں کی کارکردگی دیکھنے کے بعد ممکن ہے کہ اگلی بار وہ انہیں ووٹ نہ دیں۔
خبررساں ادارے روئیٹرز اپسوس کے تحت ہونے والے رائے عامہ کے اس جائزے سے ظاہر ہوا ہے کہ جن لوگوں نے پچھلے سال آٹھ نومبر کے انتخابات میں صدر ٹرمپ کو ووٹ ڈالا تھا ، ان کی اکثریت کا کہنا دوبارہ موقع آنے پر بھی وہ ان کی حمایت کریں گے ۔
مسٹر ٹرمپ نے یہ انتخاب بہت معمولی اکثریت سے جیتا تھا اور انہیں 2020 میں اپنے عہدے کی دوسری مدت میں صدر بننے کے لیے ہر اس ووٹ کی ضرورت ہے جو ان کے حق میں پڑا تھا۔
روئیٹرز اپسوس جن ووٹروں سے سوالات کیے انہوں نے بتایا کہ نومبر کے الیکشن میں انہوں نے کس طرح ووٹ ڈالا تھا۔ سروے یہ بھی معلوم ہوا کہ ٹرمپ کے حامیوں میں مختلف سطحوں پر مایوسی پائی جاتی ہے۔
سروے سے یہ پتا چلتا ہے کہ ووٹروں کی کتنی تعداد اگلے انتخابات میں اپنی رائے تبدیل کر سکتی ہے۔
رائے عامہ کا یہ جائزہ مئی اور اس کے بعد جولائی میں کرایا گیا تھا۔
جولائی میں ہونے والے سروے میں 12 فی صد جواب دہندگان کا کہنا تھا کہ اگر 2016 کا صدارتی الیکشن آج ہوتا ہے تو وہ ٹرمپ کو ووٹ نہیں دیں گے۔
7 فی صد نے کہا کہ انہیں معلوم نہیں ہے کہ وہ کیا کریں گے۔ جب کہ 5 فی صد نے کہا کہ وہ کسی کو بھی ووٹ دے سکتے ہیں اور ہو سکتا ہے کہ ووٹ دینے ہی نہ جائیں۔
ٹرمپ کے حامی 88 فی صد ووٹروں نے کہا کہ وہ اگلی بار بھی ٹرمپ کو ہی ووٹ دیں گے۔ یہ شرح مئی کے مقابلے میں قدرے بہتر ہےجو 82 فی صد تھی۔
دونوں جائزہ رپورٹس سامنے رکھنے سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ ٹرمپ کی حمایت چند مہینے پہلے کے مقابلے میں اس کے باوجود قدرے بہتر ہوئی ہے کہ ان کی ری پبلیکنز پارٹی صحت کی دیکھ بھال کا متبادل پروگرام لانے میں متعدد بار ناکام ہو چکی ہے۔ اور اس کے ساتھ ساتھ ٹرمپ کی انتخابي مہم اور روس کے ساتھ اس کے تعلق پر تحقیقات بھی ہو رہی ہیں۔
جو لوگ انہیں دوبارہ ووٹ دینا نہیں چاہتے ان کے پاس اپنے فیصلے کے حق میں کئی وجوہات ہیں۔ کچھ ووٹرز ڈیموکریٹس، میڈیا اور عدلیہ کے خلاف ان کے روزانہ کے جارحانہ بیانات سے تنگ ہیں۔ کچھ اس لیے خفا ہیں کہ ٹرمپ انتظامیہ نے ابھی تک غیر قانونی تارکین وطن کو ملک سے بے دخل نہیں کیا۔ اور کئی ایک کا کہنا ہے کہ وہ واشنگٹن میں عدم اعتمادی کی صورت حال میں اتنی کمی نہیں لا سکے جتنی انہیں توقع تھی۔