امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ انہوں نے رابرٹ ملر کی رپورٹ کا مطالعہ نہیں کیا ہے۔
اپنی ایک ٹوئٹ میں صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ انہیں اس رپورٹ کا جائزہ لینے کا پورا حق ہے لیکن ان کے بقول تاحال انہوں نے اسے نہیں پڑھا۔
امریکی محکمۂ انصاف کی جانب سے نامزد رابرٹ ملر کی مرتب کردہ رپورٹ میں امریکی صدارتی انتخابات میں روس کے اثر انداز ہونے کا ذکر موجود ہے۔
رپورٹ میں 2016ء میں ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارتی انتخابی مہم میں روسی حکومت کے کردار کی بھی چھان بین کی گئی ہے۔
رابرٹ ملر نے 22 مارچ کو لگ بھگ دوسال جاری رہنے والی تحقیقات کے بعد گزشتہ ماہ اپنی حتمی رپورٹ اٹارنی جنرل کو پیش کی تھی۔
امریکہ کے اٹارنی جنرل ولیم بر کے مطابق وہ رواں ماہ کے وسط میں امریکی انتخابات میں روس کے کردار سے متعلق اس رپورٹ کے مندرجات عام کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
ولیم بر نے ملر رپورٹ ملنے کے بعد چار صفحات پر مشتمل ایک خط بھی امریکی کانگریس کو لکھا تھا جس میں انہوں نے رپورٹ کے چیدہ نکات سے ارکانِ کانگریس کو آگاہ کیا تھا۔
لیکن ایسی اطلاعات بھی سامنے آئی ہیں کہ ملر ٹیم کے بعض ارکان نے امریکی صدر کے مقرر کردہ اٹارنی جنرل کی جانب سے رپورٹ کی تشریح پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
صدر ٹرمپ کہہ چکے ہیں کہ یہ اٹارنی جنرل کی صوابدید ہے کہ وہ کب یہ رپورٹ عام کرتے ہیں۔
ڈیموکریٹ ارکانِ کانگریس کی جانب سے مطالبے کے باوجود اٹارنی جنرل ولیم بر نے حساس معلومات پر مشتمل رپورٹ دو اپریل کو ایوانِ نمائندگان میں پیش نہیں کی تھی۔
امریکی اٹارنی جنرل کا موقف تھا کہ وہ ایسی معلومات عام نہیں کرسکتے جس میں خفیہ اداروں کے طریقۂ کار کا ذکر ہو اور قانون انہیں اس کی اجازت دیتا ہے۔
ڈیموکریٹس نے اس بات کا بھی عندیہ دیا ہے کہ اگر رپورٹ میں شامل حساس معلومات انہیں نہ دی گئیں تو وہ اسے عدالت میں چیلنج کریں گے۔