رسائی کے لنکس

’تفتیش میں تشدد کی اجازت نہ دی جائے‘


واٹر بورڈنگ کے خلاف احتجاج کے دوران واٹر بورڈنگ کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔ (فائل فوٹو)
واٹر بورڈنگ کے خلاف احتجاج کے دوران واٹر بورڈنگ کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔ (فائل فوٹو)

خط میں کہا گیا ہے کہ ہم جانتے ہیں کہ قانونی ، مربوط اور ہم آہنگ تحقیقاتی  طریقہ کار،  قابل عمل معلومات اگلوانے کا انتہائی موثر طریقہ ہے۔

تقریباً دو سو فوجی افسروں نے منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر زور دیا ہے کہ وہ تفتیش کے دوران معلومات اگلوانے کے لیے تشدد کرنے کی اجازت نہ دیں۔

نیویارک ٹائمز کے مطابق مسٹر ٹرمپ کو لکھے گئے ایک خط میں فوجی افسروں نے کہا ہے ہمارے تجربات کے مطابق تشدد کا استعمال غیر ضروری ہے اور ہمارے اعلیٰ پیمانے کے تفتیش کار وں کو جدید ترین سائنس کی مدد حاصل ہے۔

خط میں کہا گیا ہے کہ ہم جانتے ہیں کہ قانونی ، مربوط اور ہم آہنگ تحقیقاتی طریقہ کار، قابل عمل معلومات اگلوانے کا انتہائی موثر طریقہ ہے۔

اس خط پر فوج کے تقریباً تمام شعبوں سے تعلق رکھنے والے 176 ریٹائرڈ فوجی افسروں نے دستخط کیے ہیں۔

دستخط کرنے والوں میں افغان جنگ کے دو سابق کمانڈر اور ایڈمرل ولیم ایچ مک راون بھی شامل ہیں جو اسامہ بن لادن کو ہلاک کرنے کے خصوصی مشن کے نگران تھے۔

مسٹر ٹرمپ نے 2016 میں اپنی انتخابی مہم کے دوران اور فروری میں ری پبلیکن پارٹی کے ایک پرائمری مباحثے میں کہا تھا کہ انہیں ’ واٹر بورڈنگ‘ کا تفتیشی طریقہ پسند ہے اور اگر وہ صدر بن گئے تو اس سے بھی سخت تر تفتیشی طریقوں کی اجازت دے دیں گے۔

ریٹائرڈ فوجی عہدے داروں نے کہا ہے کہ ان سب کی مجموعی ملازمت کا دورانیہ 6000 سال سے زیادہ ہے اور وہ اپنے تجربے کی بنیاد پر یہ کہہ رہے ہیں کہ بین الاقوامی قانون کے تحت قیدی پر تشد دنہ صرف خلاف قانون ہے بلکہ معلومات حاصل کرنے کا بہتر طریقہ بھی نہیں ہے۔ اور سب سے بڑھ کر یہ کہ یہ چیز ہماری قومی روایات کی خلاف ورزی بھی ہے۔

واٹربورڈنگ کا طریقہ جس میں انسان خود کو ڈوبتا ہوا محسوس کرتا ہے، سن 2000 میں دهشت گردوں کے خلاف استعمال کیا گیا تھا، جب جارج ڈبلیوبش ملک کے صدر تھے۔ بعد ازاں کانگریس نے 2006 میں قیدیوں کے خلاف واٹر بورڈنگ پر پابندی لگا دی تھی۔

تاہم بعد میں مسٹرٹرمپ نے کہا تھا کہ انہوں نے ریٹائرڈ جنرل جیمز میٹس سے ملاقات کے بعد اپنا ذہن تبدیل کر لیا ہے۔

XS
SM
MD
LG