امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کے لیے تحقیقات کرنے والی کانگریس کی کمیٹی میں شامل ری پبلکن کے چوٹی کے رہنما ڈیون نونیز نے اتوار کے روز ان سوالات کا جواب دینے سے انکار کر دیا کہ آیا انہوں نے یوکرین کے ایک سابق عہدیدار سے امریکہ کے سابق نائب صدر جو بائیڈن سے متعلق معلومات حاصل کرنے کے لیے ملاقات کی تھی یا نہیں؟
فرد جرم کا سامنا کرنے والے ایک وکیل لیو پارناز جو صدر ٹرمپ کے ذاتی وکیل روڈی جولیانی کی نمائندگی کر رہے ہیں، کے نمائندے نے جمعے کے بعد سے اب تک متعدد بار خبر رساں اداروں کو بتایا ہے کہ نیونیز نے سال 2018 میں ویانا میں یوکرین کے ٹاپ پراسیکیوٹر وکٹر شاکین سے ملاقات کی تھی۔
یہ دعویٰ اس لیے متنازع ہے کہ نیونیز نے اب تک ایسی کسی ملاقات کو ظاہر نہیں کیا جب وہ مواخذے کے مقصد سے ہونے والی سماعتوں میں ری پبلکن وکلاء صفائی کی قیادت کر رہے ہیں۔
اتوار کو فاکس نیوز سنڈے میں نیونیز سے براہ راست سوال کیا گیا کہ آیا انہوں نے شاکن سے ملاقات کی تھی؟ اس پر رکن کانگریس نے کہا کہ وہ جواب دینا چاہتے ہیں لیکن اس وقت نہیں دے سکتے۔
نیونیز نے متعدد بار اپنے بیانات میں ٹرمپ کے مواخذے کی کارروائی کو مسترد کیا ہے جن میں اس بات پر توجہ مرکوز ہے کہ آیا صدر ٹرمپ نے نامناسب انداز میں یوکرین پر دباؤ ڈالا کہ وہ ان کے سیاسی مخالف جو بائیڈن کے خلاف تحقیقات شروع کرے۔
ڈیموکریٹس کا کہنا ہے کہ اگر پرناس کا دعوی درست ثابت ہوتا ہے تو نیونیز کو ضابطہ اخلاق سے متعلق تحقیقات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
کانگریس کا اجلاس تین دسمبر تک نہیں ہو گا لیکن سی این این پر گفتگو کرتے ہوئے ہاؤس انٹیلی جینس کمیٹی کے چیئرمین ایڈم سکف نے کہا ہے کہ مواخذے سے متعلق مزید سماعتیں اس دوران ممکن ہیں۔