امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے قائم مقام اٹارنی جنرل کو ان کے عہدے سے برطرف کر دیا ہے۔
قائم مقام اٹارنی جنرل سیلی یئٹس نے پیر کو محکمہ انصاف کو احکامات جاری کیے تھے کہ وہ عدالت میں صدر ٹرمپ کے امیگریشن پابندی سے متعلق حکم نامے کا دفاع نہ کرے۔
یئٹس کے اس اقدام سے چند ہی گھنٹوں بعد انھیں اس عہدے سے فارغ کر دیا گیا۔
وائٹ ہاوس کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا کہ قائم مقام اٹارنی جنرل سیلی یئٹس نے "امریکی شہریوں کے تحفظ کے لیے تیار کیے گئے قانونی حکم نامے کو نافذ کرنے سے انکار کر کے محکمہ انصاف کو دھوکا دیا۔"
بیان میں یئٹس کو "سرحدوں [کے معمالات] پر کمزور اور غیرقانونی تارکین وطن کے معاملے پر بہت ہی کمزور" قرار دیا گیا۔
مزید برآں صدر ٹرمپ نے یئٹس کو ان کے فرائض سے فارغ کر دیا ہے اور ایسٹرن ڈسٹرکٹ آف ورجینیا کی اٹارنی جنرل ڈانا بوئنٹے کو قائم مقام اٹارنی جنرل مقرر کیا ہے۔
اس عہدے کے الاباما سے سینیٹر جیف سیشنز کو نامزد کیا جا چکا ہے اور توقع ہے جلد ہی سینیٹ ان کی توثیق کر دی گی۔
یئٹس سابق صدر اوباما کی انتظامیہ میں شامل تھیں اور ٹرمپ انتظامیہ نے انھیں نئے اٹارنی جنرل کی تقرری تک اس منصب پر کام جاری رکھنے کا کہا تھا۔
پیر کو یئٹس نے محکمہ انصاف کے وکلا کو لکھے گئے ایک مراسلے میں کہا تھا کہ "یہ میری ذمہ داری ہے کہ میں اس بات کو یقینی بناوں کہ عدالت میں پیش کیا گیا موقف ہمارے ادارے کے اس حلف نامے سے مطابقت رکھتا ہو کہ انصاف کے تقاضے پورے ہوں اوردرست موقف کے لیے آواز اٹھائی جائے۔"
گزشتہ جمعہ کو صدر ٹرمپ نے ایک حکم نامہ جاری کیا تھا جس کے تحت سات مسلم اکثریتی ممالک کے شہریوں کے لیے 90 دن جب کہ پناہ گزینوں کے لیے 120 روز تک امریکہ میں داخلے پر پابندی ہوگی۔
اس پابندی کا مقصد قومی سلامتی کے تناظر میں تارکین وطن کے امریکہ میں داخلے کے لیے جانچ پڑتال کے ایک زیادہ کڑا نظام وضع کرنا ہے۔