امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان عسکریت پسندوں کے مخالف تمام ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ اس گروپ کے خلاف "فیصلہ کن" کارروائی کریں۔
افغان دارالحکومت کابل میں ہفتہ کو ایک کار بم دھماکے اتوار کو ہلاکتوں کی تعداد 103 ہوگئی جب کہ 30 سے زائد پولیس اہلکاروں سمیت 235 افراد اس حملے میں زخمی بھی ہوئے تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری طالبان نے قبول کی تھی۔
ایک بیان میں صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ "میں کابل میں ہونے والے وحشیانہ کار بم حملے کی مذمت کرتا ہوں جس میں درجنوں افراد ہلاک و زخمی ہوئے۔ یہ مہلک حملہ ہمارے اور ہمارے افغان شراکت داروں کے عزم کی تجدید کرتا ہے۔"
انھوں نے مزید کہا کہ "اب تمام ممالک کو طالبان اور ان سے تعاون کرنے والے دہشت گرد ڈھانچے کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرنی چاہیے۔ طالبان کا ظلم غالب نہیں آئے گا۔"
اپنے بیان میں امریکی صدر کا کہنا تھا کہ "امریکہ ایک محفوظ افغانستان کے لیے پرعزم ہے جو ان دہشت گردوں سے پاک ہو جو امریکیوں، ہمارے اتحادیوں اور ان تمام کو نشانہ بناتے ہیں جو ان کے گھناؤنے نظریے سے اتفاق نہیں کرتے۔"
ایک ہفتے کے دوران طالبان کی طرف سے کابل میں کیا جانے والا یہ دوسرا حملہ تھا۔ اس سے قبل ایک پرتعیش ہوٹل پر عسکریت پسندوں کے حملے میں 14 غیر ملکیوں سمیت 25 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
امریکی محکمہ خارجہ نے بھی ہفتہ کو ہونے والے بم حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ طالبان کی طرف سے شہریوں کو نشانہ بنانے کے لیے ایک ایمبولینس کو بطور ہتھیار استعمال کرنے سے ان کا غیر انسانی رویہ ظاہر ہوتا ہے۔
اقوام متحدہ نے بھی اس حملے کی مذمت کی ہے۔
افغانستان میں اقوام متحدہ کے معاون مشن کے سربراہ تادامچی یاماموتو نے ایک بیان میں کہا کہ یہ حملہ کسی طور بھی ظلم سے کم نہیں اور جنہوں نے بھی یہ حملہ کیا انھیں انصاف کے کہٹرے میں لایا جائے۔
افغانستان میں اتوار کو ایک روزہ قومی سوگ منایا گیا جس میں تمام سرکاری و نجی عمارتوں پر قومی پرچم سر نگوں رہا۔