امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ آج جمعرات کے روز سوٹزرلینڈ پہنچ گئے جہاں وہ عالمی اقتصادی فورم کے سربراہ اجلاس میں شرکت کریں گے۔ خیال ہے کہ وہ اجلاس کے دوران ’امریکہ پہلے‘ کے ایجنڈے پر زور دیتے ہوئے امریکہ اور اُس کے اتحادیوں کے درمیان زیادہ منصفانہ دو طرفہ تجارت کے بارے میں بات کریں گے۔
ٹرمپ زیورچ پہنچے جہاں سے وہ سوٹزرلینڈ کے مشہور سکی ریزورٹ شہر ڈیووس روانہ ہوئے۔ وہ ڈیووس میں دو روز قیام کریں گے اور اجلاس میں شرکت کرتے ہوئے کل جمعہ کے روز اجلاس میں موجود کاروباری اور سیاسی راہنماؤں سے خطاب کریں گے۔
ٹرمپ بل کلنٹن کے بعد پہلے امریکی صد ہیں جو عالمی اقتصادی فورم میں شرکت کر رہے ہیں۔ اس اجلاس کے دوران اُنہیں اُن عالمی راہنماؤں سے بالمشافحہ ملاقات کا موقع ملے گا جن پر وہ اپنی صدارتی انتخابی مہم کے دوران تنقید کرتے رہے ہیں۔
سوٹزرلینڈ روانہ ہونے سے پہلے صدر ٹرمپ نے ایک ٹویٹ میں کہا،
’’میں جلد ہی ڈیووس سوٹزرلینڈ روانہ ہونے والا ہوں جہاں میں عالمی راہنماؤں کو بتاؤں گا کہ امریکہ کس قدر ترقی کر رہا ہے۔ ہماری معیشت اب عروج پر ہے اور میں جو کام کر رہا ہوں، اُس سے ہماری معیشت مزید بہتر ہوتی جائے گی۔ ہمارا ملک ایک بار پر جیت رہا ہے۔‘‘
وائیٹ ہاؤس کے ایک اہلکار کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کا پیغام وہی ہو گا جو وہ اس سے پہلےگزشتہ برس کے دوران اپنے غیر ملکی دوروں میں دیتے رہے ہیں۔ امریکہ اپنے اتحادیوں سے زیادہ مضبوط تعلقات کا خواہاں ہے۔ تاہم امریکہ اپنے بہت سے اتحادیوں کے ساتھ طویل عرصے سے جاری تجارتی خسارے کو کم کرتا چاہتا ہے۔
صدر ٹرمپ کے ہمراہ جانے والے وائیٹ ہاؤس کے سینئر اقتصادی مشیر گیری کوہن کا کہنا ہے کہ ’امریکہ پہلے‘ کا مطلب صرف امریکہ ہی نہیں ہے کیونکہ جب امریکہ ترقی کرتا ہے تو دنیا ترقی کرتی ہے اور جب دنیا ترقی کرتی ہے تو ہم ترقی کرتے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ ہم عالمی معیشت کا حصہ ہیں اور صدر ٹرمپ اس میں یقین رکھتے ہیں۔
عالمی اقتصادی فورم کیلئے روانہ ہونے سے پہلے صدر ٹرمپ نے سوپر پینلز کی درآمد پر 30 فیصد ڈیوٹی عائد کر دی جو اُن کے وسیع تر تحفظ پسند ایجنڈے کا حصہ ہے۔
کل بدھ کے روز امریکہ کے وزیر خزانہ سٹیون نوچن نے ڈیووس میں کہا کہ ڈالر کی گرتی ہوئی قیمت خوش آئیند ہے۔ امریکہ کی تحفظ پسند پالیسیوں کے خطرے سے ڈالر گزشتہ تین سال کی کم ترین سطح پر پہنچ چکا ہے اور امریکی وزیر خزانہ کے اس بیان سے اس کی قدر میں مزید کمی ہونے کا خدشہ محسوس کیا جا رہا ہے۔
صدر ٹرمپ آج ڈیووس میں برطانوی وزیر اعظم تھیریسا مے اور اسرائیلی وزیر اعظم بنیامین نتن یاہو سے ملاقات کریں گے جبکہ پروگرام کے مطابق کل جمعہ کے روز اُن کی ملاقاتیں روانڈا کے صدر پال کگامے ، افریقن یونین کے موجودہ میئرمین اور سوٹرلینڈ کے صدر الین برسیٹ سے ہوں گی۔
کگامے امریکہ کے حامی لیڈر ہیں اور وہ یوگینڈا کی فوج سے منسلک ہونے کے دوران تربیت کیلئے امریکہ آئے تھے۔
فرانسیسی صدر امینئل میکرون نے ایک ٹیلی ویژن چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ اُنہوں نے صدر ٹرمپ سے فون پر بات کے دوران اُن زور دیا تھا کہ وہ عالی اقتصادی فورم میں ضرور شرکت کریں تاکہ وہ عالمی راہنماؤں کو اپنی پالیسیوں کے بارے میں آگاہ کر سکیں۔