امریکہ کے ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے اسٹیل اور ایلومینیم کی درآمد پر بالترتیب 25 اور دس فیصد ڈیوٹی عائد کرنے کے فیصلے پر بین الاقوامی سطح پر شدید ردعمل دیکھنے میں آ رہا ہے۔
کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے اسے "قطعی ناقابل قبول" قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اپنے ملک کی صنعت کے تحفظ کے لیے تیار ہیں۔
امریکہ کے لیے ان دونوں دھاتوں کے حصول کا سب سے بڑا ذریعہ کینیڈا ہی ہے۔ ٹروڈو نے متنبہ کیا کہ ٹرمپ کے اس اقدام قیمتوں میں اضافہ ہو گا اور اس سے امریکی صارفین اور کاروبار کو بھی نقصان پہنچے گا۔
یورپی یونین بھی صدر ٹرمپ کے اس منصوبے پر حیران ہے اور یورپیئن کمیشن کے صدر جان کلاڈ جنکر نے متنبہ کیا کہ یورپی یونین بھی امریکی مصنوعات پر ٹیکس عائد کر سکتی ہے۔ ان میں بربن وسکی، بلیو جینز اور ہارلے ڈیوڈ سن موٹرسائیکل جیسی مصنوعات کا تذکرہ کیا گیا۔
جنکر نے جمعہ کو جرمن ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ وہ "تجارتی جنگ" جیسے الفاظ کو پسند نہیں کرتے، لیکن ان کے بقول "میں یہ کیسے کہہ سکتا ہوں کہ یہ جنگی رویہ نہیں ہے۔"
جمعہ کو ٹرمپ نے ٹوئٹر پر کہا تھا کہ "تجارتی جنگیں اچھی ہوتی ہیں اور جیتنا آسان ہوتی ہیں۔"
عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) کے ڈائریکٹر روبرٹو ازیودو اس پر نہایت تحمل سے جواب دیا تھا کہ "تجارتی جنگ کسی ایک کے بھی مفاد میں نہیں ہوتی۔"
کرنسی مارکیٹ میں جمعہ کو دیگر بین الاقوامی کرنسیوں کے مقابلے میں ڈالر کی قدر میں کمی دیکھی گئی اور جاپانی ین کے مقابلے میں امریکی ڈالر گزشتہ دو سالوں کی کم ترین سطح تک پہنچ گیا جب کہ یورو کی قدر میں تقریباً نصف فیصد اضافہ ہوا۔
جمعہ کو صدر ٹرمپ اپنے اس فیصلے کا دفاع کرتے نظر آئے اور ان کے بقول تجارتی تنازع امریکہ کے لیے سودمند ہو سکتے ہیں۔
جاپان کی حکومت کے ایک عہدیدار نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں کہا کہ ان کا ملک "امریکی حکومت کو متعدد بار اپنے تحفظات سے آگاہ کر چکا ہے"، لیکن عہدیدار نے واشنگٹن کے اس ممکنہ اقدام پر کوئی ردعمل ظاہر کرنے سے گریز کیا۔
جمعرات کو صدر ٹرمپ نے کہا کہ تھا کہ اسٹیل پر 25 اور ایلومینیم پر 10 فیصد درآمدی ڈیوٹی ایک لمبے عرصے تک نافذ رہے گی اور وہ جلد ہی اس پر دستخط کر دیں گے۔