رسائی کے لنکس

بلوچستان میں افغان سرحد پر 'خندق کھودنے کا پہلا مرحلہ مکمل'


پاکستان اور افغانستان کے درمیان صوبہ بلوچستان میں پہاڑی اور میدانی علاقوں پر مشتمل 1170 کلو میٹر طویل غیر محفوظ سرحد ہے جس کے دونوں طرف مختلف پشتون قبائل آباد ہیں۔

افغانستان سے پاکستان میں دہشت گردوں کی ممکنہ دراندازی اور غیر قانونی تارکین وطن کے داخلے کو روکنے کے ساتھ ساتھ منشیات و اسلحہ کی نقل وحرکت بند کرنے کے لیے فرنٹئیر کور بلوچستان نے پاک افغان سرحد پر خندق کھودنے کے پہلے مرحلے کا کام مکمل کر لیا ہے۔

فرنٹئیر کور یعنی ’ایف سی‘ حکام نے خندق کے دوسرے مرحلے کا کام جلد شروع کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔

فرنٹئیر کور بلوچستان کے حکام کے مطابق یہ خندق بلوچستان کے چھ اضلاع کے میدانی علاقوں میں کھو دی گئی۔ آٹھ فٹ گہری اور دس فٹ چوٹی خندق کی کھدائی کے منصوبے کا آغاز گزشتہ سال مئی میں ہوا تھا۔

بلوچستان کے وزیر داخلہ سر فراز بگٹی نے کوئٹہ میں ایک پریس کانفرنس کے دوران بتایا کہ ملک کو محفوظ بنانے کے لیے سرحدوں کا تحفظ ناگزیر ہے اور یہ خندق اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔

"ہمیں زمینی حقائق کا سامنے رکھنا پڑے گا کہ ہم تب تک پاکستان کو محفوظ نہیں بنا سکتے جب تک ہم اپنی سرحدوں کو محفوظ نہ کر لیں اور یہ ہمارے ہاں جو بلوچستان میں طویل سرحدیں ہیں اس کی سکیورٹی کے لیے فرنٹیئر کور کی جو کاوشیں ہیں وہ قابل تحسین ہیں۔"

پاکستان اور افغانستان کے درمیان صوبہ بلوچستان میں پہاڑی اور میدانی علاقوں پر مشتمل 1170 کلو میٹر طویل غیر محفوظ سرحد ہے جس کے دونوں طرف مختلف پشتون قبائل آباد ہیں۔ اس سرحد کی حفاظت اور یہاں پر منشیات اور انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کی ذمہ داری فرنٹئیر کور بلوچستان کے سپرد ہے۔

ایف سی کے ڈی آئی جی بر یگیڈیئر طاہر محمود نے صحافیوں کو بتایا کہ "ابھی تک تقر یباً 500 کلو میٹرخندق مکمل ہو گئی ہے، مزید اگلے مرحلے میں 250 سے 300 کلومیٹر کھدائی ہے جو کہ پاک ایران سرحد کے کچھ علاقوں میں بھی کر یں گے اور پاک افغان سرحد پر جو کچھ مشکل علاقے ہیں اُس پر بھی کام شروع کر یں گے۔"

افغان حکومت پاکستان اور افغانستان کے درمیان ڈیورنڈ لائن کو سرحد کے طور پر تسلیم نہیں کرتی اور سرحد پر کسی بھی قسم کی تعمیرات کی مخالفت کر تی رہی ہے۔ سابق افغان صدر حامد کر زئی نے خندق کی کھدائی کاجائزہ لینے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی کمیشن کے قیام کا بھی اعلان کیا تھا۔

XS
SM
MD
LG