پاکستان کے وفاقی وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر کا کہنا ہے کہ پاکستان کو دنیا کی تاریخ کا سب سے مشکل ایف اے ٹی ایف پلان دیا گیا ہے۔ لیکن اس کے باوجود اس نے 90 فی صد اہداف مکمل کر لیے ہیں۔ باقی اہداف بھی جلد حاصل کر لیے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان دہشت گردوں کی مالی معاونت کی تفتیش کو مضبوط کرے گا، کالعدم تنظیموں کے افراد کے خلاف مالی پابندیوں پر عمل درآمد کو یقینی بنانا ہو گا۔ تجزیہ کار بھی اس بات پر متفق ہیں کہ موجودہ کارکردگی کے باعث پاکستان کو بلیک لسٹ نہیں کیا جا سکتا۔
منی لانڈرنگ اور ٹیرر فنانسنگ پر نظر رکھنے والے عالمی ادارے فنانشنل ایکشن ٹاسک فورس نے پاکستان کو جون 2021 تک گرے لسٹ میں رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
22 فروری سے شروع ہونے والے ایف اے ٹی ایف کا پیرس میں تین روزہ ورچوئل اجلاس گزشتہ روز ختم ہوا جس کے بعد جاری اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان نے تمام نکات پر عمل درآمد میں اچھی کارکردگی دکھائی ہے۔ 27 میں سے 24 نکات پر عمل درآمد کر لیا ہے۔ پاکستان نے دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کی روک تھام پر مربوط حکمت عملی سے بہترین کام کیا ہے۔
ایف اے ٹی ایف کا کہنا تھا کہ قانون نافذ کرنے والے پاکستانی اداروں نے ٹیرر فنانس کی نشاندہی کی، اداروں نے ٹیرر فنانس کی جانچ پڑتال کر کے ان کے خلاف ایکشن بھی لیا۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر صنعت و پیداوار حماد اظہر کا کہنا ہے کہ ایف اے ٹی ایف نے تسلیم کیا ہے کہ پاکستان 90 فیصد اہداف پورے کر چکا ہے۔ آج سے 2 سال پہلے ہم ایف اے ٹی ایف کے 2 نکات پر تھے، آج 24 نکات پر آ گئے ہیں۔ پہلا ہدف تھا پاکستان کو بلیک لسٹ ہونے سے روکا جائے جس میں ہم کامیاب ہو گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں دہشت گردوں کی مالی معاونت کے خلاف تفتیش کے ٹھوس نتائج اور کالعدم تنظیموں کے افراد کے خلاف مالی پابندیوں پر عمل درآمد یقینی بنانا ہو گا۔
تجزیہ کار اور سابق وزیرخزانہ سلمان شاہ کی نظر میں پاکستان کو صرف قانون سازی ہی نہیں بلکہ سفارتی محاذ پر بھی لابنگ کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے اپنا کیس بہتر انداز میں پیش کیا اور ایف اے ٹی ایف چاہتا تو پاکستان کو وائٹ لسٹ میں بھی لا سکتا تھا، لیکن فی الحال ایسا نہیں کیا گیا۔
سلمان شاہ کا کہنا تھا کہ مسئلہ اب صرف تین نکات کا ہے، جن پر کام کیا جا رہا ہے۔ پاکستان کا اب بلیک لسٹ میں جانے کا خطرہ ٹل گیا ہے، لیکن ملک کی معاشی صورت حال کی بہتری کے لیے بہتر ہو گا کہ پاکستان جلد ازجلد وائٹ لسٹ میں آ جائے۔
فیٹف کے صدر ڈاکٹر مارکس کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ایکشن پلان پر عمل درآمد کی اعلیٰ سطح پر یقین دہانی کرائی ہے۔ اس وقت پاکستان کو بلیک لسٹ میں نہیں ڈالا جا سکتا۔ 4 ماہ کے بعد پاکستان کی جانب سے ایکشن پلان پر عمل درآمد کی تصدیق کریں گے۔ دیکھیں گے کہ پاکستان کی جانب سے ایکشن پلان پر عمل درآمد کتنا پائیدار ہے۔