رسائی کے لنکس

روہنگیا مسلمانوں کے خلاف تشدد "نسل کشی" ہے: امریکی وزیرِ خارجہ


ریکس ٹلرسن (فائل فوٹو)
ریکس ٹلرسن (فائل فوٹو)

اپنے بیان میں ریکس ٹلرسن نے مزید کہا ہے کہ رخائن میں جو وحشیانہ مظالم ڈھائے جارہے ہیں ان کا کوئی جواز پیش نہیں کیا جاسکتا۔

امریکہ کے وزیرِ خارجہ ریکس ٹلرسن نے کہا ہے کہ میانمار کی ریاست رخائن میں روہنگیا مسلمانوں کے خلاف جاری تشدد "نسل کشی" کی تعریف پر پورا اترتا ہے۔

ٹلرسن نے بدھ کو جاری کیے جانے والے اپنے ایک تحریری بیان میں کہا ہےکہ تمام دستیاب حقائق کے باریک بینی اور تفصیلی تجزیے کے بعد یہ واضح ہوا ہے کہ میانمار کی شمالی ریاست رخائن میں روہنگیا نسل کے افراد کی منظم انداز میں نسل کشی کی جارہی ہے۔

امریکی حکام گزشتہ کئی ہفتوں سے رخائن میں جاری پرتشدد واقعات کے محرکات کی تحقیقات کر رہے تھے جن کے نتیجے میں چھ لاکھ سے زائد روہنگیا مسلمانوں کو میانمار سے ہجرت کرکے بنگلہ دیش میں پناہ لینا پڑی ہے۔

بدھ کو جاری ہونے والا بیان امریکی محکمۂ خارجہ کی طرف سے رخائن میں پیش آنے والے پرتشدد واقعات کو نسل کشی قرار دیے جانے کا پہلا باضابطہ اعلان ہے۔

اس سے قبل امریکی کانگریس کے کئی ارکان ٹرمپ حکومت سے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف میانمار میں جاری کارروائیوں کو نسل کشی قرار دینے کا مطالبہ کرچکے تھے۔ بعض اراکینِ کانگریس میانمار کی فوجی قیادت پر اقتصادی اور سفری پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ بھی کرچکے ہیں۔

ریکس ٹلرسن نے رواں ماہ میانمار کا دورہ بھی کیا تھا جس میں انہوں نے رخائن کی صورتِ حال پر امریکہ کی تشویش سے برمی رہنماؤں کو آگاہ کیا تھا
ریکس ٹلرسن نے رواں ماہ میانمار کا دورہ بھی کیا تھا جس میں انہوں نے رخائن کی صورتِ حال پر امریکہ کی تشویش سے برمی رہنماؤں کو آگاہ کیا تھا

امریکی محکمۂ خارجہ کے حکام کا کہنا ہے کہ رخائن کے واقعات کو نسل کشی قرار دینا ایک علامتی قدم ہے جس سے حالات سے متعلق امریکی کی تشویش اور انہیں فوری درست کرنے کی ضرورت کا اظہار ہوتا ہے۔

اپنے بیان میں ریکس ٹلرسن نے مزید کہا ہے کہ رخائن میں جو وحشیانہ مظالم ڈھائے جارہے ہیں ان کا کوئی جواز پیش نہیں کیا جاسکتا۔

امریکی وزیرِ خارجہ کے بقول برمی فوج، سکیورٹی فورسز اور مقامی ملیشیاؤں کے مظالم کی وجہ سے لاکھوں مردوں، عورتوں اور بچوں کو بے تحاشا مصائب کا سامنا ہے اور انہیں اپنا گھر بار چھوڑ کر بنگلہ دیش میں پناہ لینا پڑی ہے۔

اپنے بیان میں ٹلرسن نے کہا ہے کہ امریکہ اقوامِ متحدہ کے ساتھ مل کر میانمار میں جاری بحران کا حل تلاش کرنے اور امریکی قوانین بشمول پابندیوں کے ممکنہ نفاذ کے ذریعے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کی کوششیں جاری رکھے گا۔

میانمار کی فوج، بین الاقوامی برادری اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے ان الزامات کو رد کرتی آئی ہے کہ اس کے اہلکار روہنگیا مسلمانوں کے قتل، لوٹ مار اور خواتین پر جنسی تشدد میں ملوث ہیں۔

XS
SM
MD
LG