رسائی کے لنکس

لوبسانگ سانگے، تبت کی جلاوطن حکومت کے سربراہ


دلائی لاما اور لوبسانگ سانگے
دلائی لاما اور لوبسانگ سانگے

لوبسانگ سانگے (Lobsang Sangay) نے پیر کو تبت کی جلا وطن حکومت کے سربراہ کے عہدے کا حلف اٹھاکر دلائی لاما کی جگہ سیاسی تحریک کی قیادت سنبھال لی ہے۔

بھارت کے علاقے دھرمشالامیں ہونے والی ایک تقریب جس کی سربراہی دلائی لاما نے کی،مسٹر سانگے نے وزارت عظمیٰ کا حلف اٹھایا جس کے ساتھ ہی دلائی لاما کی طرف سے سیاسی معاملات سے کنارہ کشی کے فیصلے بعد کئی ماہ سے جاری اقتدار کی منتقلی کا عمل مکمل ہوگیا۔

دنیا بھر میں ہزاروں جلاوطن تبتی باشندوں نے مسٹرسانگے کو رواں سال اپریل میں منتخب کیا تھا۔ 76سالہ دلائی لاما کا کہنا ہے کہ وہ تبت کے روحانی پیشوا کے طور پر اپنی ذمہ داری نبھاتے رہیں گے۔

42سالہ لوبسانگ سانگے نے اتوار کے روز کہا تھا کہ وہ چین کی حکومت اورسول سوسائٹی کے ساتھ ”مشترکہ مفادات کو مد نظر رکھتے ہوئے اختلافات کے پرامن حل“ کے لیے بات چیت کی کوششیں کریں گے۔ ایک تحریری بیان میں انھوں نے تبت کے باشندوں کے لیے آزادی کی بحالی کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ دلائی لاما کی اپنے وطن واپسی کے لیے کام کریں گے۔

تبت کی جلا وطن حکومت 1959ء سے بھار ت کے علاقے دھرم شالا سے اپنے امور سرانجام دے رہی ہے جب چین کی حکومت کے خلا ف ناکام بغاوت کے بعد دلائی لاما تبت سے فرار ہوگئے تھے۔

چین دلائی لاما اور ان کے پیروکاروں پر تبت کی علیحدگی کا الزام لگاتا آیا ہے جب کہ نوبیل انعام یافتہ دلائی لاما متعدد بار یہ یقین دہانی کراچکے ہیں کہ وہ تبت کی خودمختاری کے لیے بیجنگ سے مذاکرات کے خواہاں ہیں۔

XS
SM
MD
LG