واشنگٹن —
سوڈان کے علاقے دارفور میں قبائلی جھڑپوں کےنئے سلسلے کے بعد علاقے سے لوگوں کا بڑی تعداد میں انخلا جاری ہے۔
اقوامِ متحدہ کے پناہ گزینوں سے متعلق ادارے 'یو این ایچ سی آر' کی ترجمان کے مطابق صرف گزشتہ ایک ہفتے کے دوران میں علاقے سے 50 ہزار افراد ہجرت کرکے پڑوسی ملک چاڈ پہنچے ہیں۔
ترجمان ملیسا فلیمنگ کا کہنا ہے کہ متحارب فریقوں کو قبائلی اتحادیوں کی جانب سے ہتھیار اور کمک ملنے کے باعث تشدد میں اضافہ ہوا ہے اور علاقے کے کئی دیہات صفحہ ہستی سے مٹادیے گئے ہیں۔
عالمی ادارے کی ترجمان کے مطابق گزشتہ دو ماہ کے دوران میں دارفور سے نقل مکانی کرنے والے 74 ہزار افراد چاڈ میں پناہ لے چکے ہیں جب کہ علاقے سے رہائشیوں کی نقل مکانی کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔
'یواین ایچ سی آر' کی ترجمان نے جمعے کو جنیوا میں ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ پناہ گزینوں میں سے بیشتر بے سروسامانی کے عالم میں چاڈ پہنچے ہیں جب کہ ان میں سے کئی زخمی ہیں۔
ترجمان کےبقول پناہ گزینوں نے بتایا ہے کہ ان کے گھر بار تباہ کردیے گئے ہیں اور متحارب فریقوں کے مابین لڑائی کے دوران میں پورے کے پورے دیہات کو آگ لگادی گئی ہے۔
عالمی ادارے کی ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ دارفور سے منسلک چاڈ کا جنوب مشرقی سرحدی علاقہ انتہائی ویران اور دور دراز ہے جہاں پناہ گزینوں کو کوئی بنیادی سہولت میسر نہیں اور ان میں سے بیشتر درختوں کے نیچے پناہ لیے ہوئے ہیں۔
چاڈ کے دارفور سے منسلک سرحدی علاقے کے گورنر جنرل موسیٰ ہارون تیرگو نے برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کو بتایا ہے کہ صرف گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران میں دارفور سے 50 سے زائد افراد کو زخمی حالت میں سرحد پار لایا گیا ہے۔
گورنر موسیٰ کے مطابق سرحدی علاقے میں صحت کی بنیادی سہولیات دستیاب نہیں جس کے باعث پناہ گزینوں کی صورتِ حال انتہائی سنگین ہے۔
خیال رہے کہ سوڈان کی مغربی علاقے 'دارفور' میں 2003ء سے مسلح جھڑپیں جاری ہیں جب علاقے میں بسنے والے غیر عرب عیسائی جنگجووں نے سوڈان کی حکومت کے خلاف بغاوت کا آغازکیا تھا۔
گزشتہ برسوں میں علاقے میں جاری کشیدگی میں کچھ کمی آئی تھی لیکن اس سال کے آغاز سے ہی جھڑپوں میں ایک بار پھر شدت آئی ہے جس کے باعث اقوامِ متحدہ کے مطابق علاقے سے اب تک ایک لاکھ 30 ہزار سے زائد افراد نقل مکانی کرچکےہیں۔
اقوامِ متحدہ کے پناہ گزینوں سے متعلق ادارے 'یو این ایچ سی آر' کی ترجمان کے مطابق صرف گزشتہ ایک ہفتے کے دوران میں علاقے سے 50 ہزار افراد ہجرت کرکے پڑوسی ملک چاڈ پہنچے ہیں۔
ترجمان ملیسا فلیمنگ کا کہنا ہے کہ متحارب فریقوں کو قبائلی اتحادیوں کی جانب سے ہتھیار اور کمک ملنے کے باعث تشدد میں اضافہ ہوا ہے اور علاقے کے کئی دیہات صفحہ ہستی سے مٹادیے گئے ہیں۔
عالمی ادارے کی ترجمان کے مطابق گزشتہ دو ماہ کے دوران میں دارفور سے نقل مکانی کرنے والے 74 ہزار افراد چاڈ میں پناہ لے چکے ہیں جب کہ علاقے سے رہائشیوں کی نقل مکانی کا سلسلہ اب بھی جاری ہے۔
'یواین ایچ سی آر' کی ترجمان نے جمعے کو جنیوا میں ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ پناہ گزینوں میں سے بیشتر بے سروسامانی کے عالم میں چاڈ پہنچے ہیں جب کہ ان میں سے کئی زخمی ہیں۔
ترجمان کےبقول پناہ گزینوں نے بتایا ہے کہ ان کے گھر بار تباہ کردیے گئے ہیں اور متحارب فریقوں کے مابین لڑائی کے دوران میں پورے کے پورے دیہات کو آگ لگادی گئی ہے۔
عالمی ادارے کی ترجمان نے صحافیوں کو بتایا کہ دارفور سے منسلک چاڈ کا جنوب مشرقی سرحدی علاقہ انتہائی ویران اور دور دراز ہے جہاں پناہ گزینوں کو کوئی بنیادی سہولت میسر نہیں اور ان میں سے بیشتر درختوں کے نیچے پناہ لیے ہوئے ہیں۔
چاڈ کے دارفور سے منسلک سرحدی علاقے کے گورنر جنرل موسیٰ ہارون تیرگو نے برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کو بتایا ہے کہ صرف گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران میں دارفور سے 50 سے زائد افراد کو زخمی حالت میں سرحد پار لایا گیا ہے۔
گورنر موسیٰ کے مطابق سرحدی علاقے میں صحت کی بنیادی سہولیات دستیاب نہیں جس کے باعث پناہ گزینوں کی صورتِ حال انتہائی سنگین ہے۔
خیال رہے کہ سوڈان کی مغربی علاقے 'دارفور' میں 2003ء سے مسلح جھڑپیں جاری ہیں جب علاقے میں بسنے والے غیر عرب عیسائی جنگجووں نے سوڈان کی حکومت کے خلاف بغاوت کا آغازکیا تھا۔
گزشتہ برسوں میں علاقے میں جاری کشیدگی میں کچھ کمی آئی تھی لیکن اس سال کے آغاز سے ہی جھڑپوں میں ایک بار پھر شدت آئی ہے جس کے باعث اقوامِ متحدہ کے مطابق علاقے سے اب تک ایک لاکھ 30 ہزار سے زائد افراد نقل مکانی کرچکےہیں۔