|
ویب ڈیسک—ایران کے مشرقی شہر طبس میں کوئلے کی کان میں میتھین گیس کے اخراج کے سبب دھماکے سے اموات کی تعداد 51 ہو گئی ہے جب کہ 20 کان کن زخمی بھی ہوئے ہیں۔
خبر رساں ادارے ‘ایسوسی ایٹڈ پریس’ نے ایران کے سرکاری نشریاتی ادارے کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ کیا ہے کہ ایران کے دارالحکومت تہران سے 540 کلو میٹر فاصلے پر واقع شہر طبس میں واقع کوئلے کی کان میں ممکنہ طور پر 24 کان کن موجود ہیں۔
رپورٹس کے مطابق ہفتے کو رات گئے ہونے والے دھماکے کے بعد حکام نے صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے ایمرجنسی نافذ کر دی ہے۔
اطلاعات کے مطابق دھماکے کے وقت 70 افراد کان میں کام کر رہے تھے۔
صوبائی گورنر محمد جواد نے ابتدائی طور پر بتایا تھا کہ دھماکے سے 30 افراد ہلاک جب کہ 17 زخمی ہوئے۔
ایران کے صدر مسعود پزشکیان جو اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے نیویارک جانے کی تیاریوں میں مصروف ہیں، کا کہنا تھا کہ انہوں نے کان میں پھنسے افراد کو ریسکیو کرنے اور ان کے خاندانوں کی امداد کرنے کا حکم دیا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ واقع کی تحقیقات کا بھی آغاز کر دیا گیا ہے۔
تیل کے وسیع ذخائر رکھنے والے ملک ایران میں بڑی معدنیات بھی بڑی مقدار میں پائی جاتی ہیں۔
ایران سالانہ 3.5 ملین ٹن کوئلہ استعمال کرتا ہے جس میں سے لگ بھگ 1.8 ملین ٹن کوئلہ مقامی طور پر کانوں سے نکالا جاتا ہے۔
رپورٹس کے مطابق باقی طلب درآمدی کوئلے سے پوری کی جاتی ہے جب کہ زیادہ تر کوئلہ اسٹیل ملز میں استعمال ہوتا ہے۔
ایران کی کوئلے کی کانوں میں دھماکے کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ اس سے قبل 2013 میں دو مختلف واقعات میں 11 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
علاوہ ازیں 2009 میں 20 افراد مختلف واقعات میں ہلاک ہوئے تھے جب کہ 2017 میں ایک کان میں ہونے والے دھماکے میں 42 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
عمومی طور پر کانوں میں ہونے والے ان واقعات کی وجہ نامکمل حفاظتی اقدامات اور ایمرجنسی سروسز کی عدم دستیابی بتائے جاتے ہیں۔
اس رپورٹ میں خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے معلومات شامل کی گئی ہیں۔
فورم