رسائی کے لنکس

بنگلہ دیش کے جنوبی علاقے میں پرتشدد واقعات، نسلی اقلیتیں خوف میں مبتلا


فائل فوٹو
فائل فوٹو
  • چٹاگانگ ہل ٹریکٹس (سی ایچ ٹی) میں بدھ کو ایک بنگالی شخص کے قتل کے بعد پرتشدد واقعات پھوٹ پڑے تھے۔
  • سی ایچ ٹی کے تین اضلاع رنگامتی، بندربان اور خاغراچاری میں طلبہ کی قیادت میں نسلی گروہ نے سڑکوں اور آبی گزرگاہوں کی ناکہ بندی کر رکھی ہے۔
  • بودھ مت کے مندر حملوں کی زد میں آئے ہیں جب کہ ہجوم کو اکسانے کے لیے مقامی مساجد کے لاؤڈ اسپیکرز استعمال کیے گئے ہیں: عینی شاہدین
  • بنگالی شخص کے قتل کے بعد اقلیتی کمیونیٹیز پر جوابی حملے ہوئے ہیں: حکام
  • نسلی فسادات پھوٹنے پر انتظامیہ نے متاثرہ علاقوں میں دفعہ 144 نافذ کر دی ہے۔
  • پولیس اور سیکیورٹی فورسز مشترکہ طور پر گشت کر رہی ہیں اور امید ہے کہ جلد امن بحال ہو جائے گا: ڈپٹی انسپکٹر جنرل
  • سیکیورٹی فورسز ہر شہری کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات کریں: عبوری حکومت کے سربراہ ڈاکٹر محمد یونس کی ہدایت

ویب ڈیسک بنگلہ دیش کے جنوبی علاقے چٹاگانگ ہل ٹریکٹس میں نسلی فسادات کے بعد اقلیتیں خوف کا شکار ہیں جب کہ کئی افراد نے جان بجا کر نقل مکانی کر لی ہے۔

چٹاگانگ ہل ٹریکٹس بھارت اور میانمار کی سرحدوں سے متصل پہاڑی علاقہ ہے جس کے تین اضلاع رنگامتی، بندربان اور خاغراچاری میں طلبہ کی قیادت میں نسلی گروہ نے سڑکوں اور آبی گزرگاہوں کی ناکہ بندی کر رکھی ہے۔ مذکورہ اضلاع میں بنگلہ دیش کے قدیم قبائل آباد ہیں۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق چٹاگانگ ہل ٹریکٹس (سی ایچ ٹی) میں بدھ کو ایک بنگالی شخص کے قتل کے بعد پُرتشدد واقعات پھوٹ پڑے تھے اور ہجوم نے کئی گھروں اور دکانوں کو آگ لگا دی تھی۔

عینی شاہدین اور پولیس نے بتایا ہے کہ پُرتشدد واقعات کے بعد کئی اقلیتی خاندان بے گھر ہو گئے ہیں اور وہ خوف میں مبتلا ہیں۔

رنگامتی اور خاغراچاری کے علاقوں سے کئی خاندان اپنے جلتے ہوئے گھر اور کاروبار کو چھوڑ کر علاقے سے نکل گئے ہیں۔ فوج، پولیس اور سرحدی فورسز کی پیٹرولنگ کے باوجود علاقہ مکین تشویش کا شکار ہیں۔

حکام کا کہنا ہے کہ بنگالی شخص کے قتل کے بعد اقلیتی کمیونیٹیز پر جوابی حملے ہوئے ہیں۔

نسلی فسادات کے دوران درجنوں گھروں اور دکانوں پر حملے کر کے انہیں نقصان پہنچایا گیا یا انہیں نذر آتش کر دیا۔ حملوں کی زد میں آنے والی بیشتر املاک بودھ مت کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے افراد کی ہیں۔

عینی شاہدین کے مطابق بودھ مت کے مندر حملوں کی زد میں آئے ہیں جب کہ ہجوم کو اکسانے کے لیے مقامی مساجد کے لاؤڈ اسپیکرز استعمال کیے گئے ہیں۔

واضح رہے کہ 1980 میں بنگلہ دیش کی حکومت نے زمین سے محروم ہزاروں بنگالی خاندانوں کو سی ایچ ٹی کی 14 ہزار 200 اسکوائر کلومیٹر زمین پر بسایا تھا۔ اس کے بعد نئے آنے والوں اور قدیم قبائل کے درمیان تناؤ پیدا ہوا تھا۔

بنگلہ دیش کی سابق وزیرِ اعظم شیخ حسینہ نے 1997 میں مقامی جنگجو قبیلے شانتی باہنی کے ساتھ ایک امن معاہدہ کیا تھا جس کے تحت 25 سالہ بغاوت کا خاتمہ ہوا تھا۔

البتہ بدھ کو ایک مرتبہ پھر علاقے میں نسلی فسادات پھوٹنے پر انتظامیہ نے متاثرہ علاقوں میں دفعہ 144 نافذ کر دی ہے۔

چٹاگانگ رینج پولیس کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل احسن حبیب نے کہا ہے کہ پُرتشدد صورتِ حال پر قابو پا لیا جائے گا۔ ان کے بقول پولیس اور سیکیورٹی فورسز مشترکہ طور پر گشت کر رہی ہیں اور امید ہے کہ جلد امن بحال ہو جائے گا۔

بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کے سربراہ ڈاکٹر محمد یونس نے پُرتشدد واقعات پر دکھ کا اظہار کیا ہے اور سیکیورٹی فورسز کو ہدایت کی ہے کہ وہ ہر شہری کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات کریں۔

بنگلہ دیش کے محکمۂ داخلہ کے مشیر لیفٹننٹ جنرل ریٹائرڈ جہانگیر عالم چوہدری نے مقامی سیاسی رہنماؤں اور کئی تنظیموں کے ذمے داران سے ملاقات کے بعد کہا ہے کہ پُرتشدد واقعات کی تحقیقات کے لیے اعلیٰ سطح کی کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG