رسائی کے لنکس

گوتریس:عہدے کے سات برسوں میں غزہ جیسی ہلاکتیں اور تباہی نہیں دیکھی


اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس، فائل فوٹو
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس، فائل فوٹو

  • سات سالہ مینڈیٹ کے دورا ن میں نے اتنی ہلاکت اور تباہی کبھی نہیں دیکھی جتنی ہم گزشتہ چند مہینوں میں غزہ میں دیکھ رہے ہیں۔‘‘گوتریس سیکرٹری جنرل
  • اقوام متحدہ غزہ میں کسی بھی جنگ بندی کی نگرانی کے لیے تیار ہے۔
  • اسرائیل غزہ کے مستقبل میں اقوام متحدہ کے کسی کرادار کو ممکن ہے قبول نہ کرے۔ سیکرٹری جنرل
  • اسرائیل اور فلسطین کے کئی عشروں پرانے تنازعے کا دو ریاستی حل نہ صرف قابل عمل ہے، بلکہ "یہ واحد حل ہے۔"سیکرٹری جنرل

اقوام متحدہ کے سربراہ نے پیر کو کہا کہ اقوام متحدہ نے غزہ میں کسی بھی جنگ بندی کی نگرانی کرنے کی پیشکش کی ہے اور ان بد ترین اموات اور تباہیوں کے خاتمے کا مطالبہ کیا جو انہوں نے اپنے سات سال سے زیادہ عرصے کی عہدہ کی مدت میں وہاں دیکھی ہیں۔

سکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہا کہ یہ سوچنا "غیر حقیقت پسندانہ" ہے کہ اقوام متحدہ غزہ کے مستقبل میں کوئی کردار ادا کر سکتا ہے جیسے علاقے کا انتظام کر کے یا امن فوج فراہم کر کے ، کیونکہ اسرائیل کی جانب سے اقوام متحدہ کے کسی کردار کو قبول کرنے کا کوئی امکان نہیں ہے۔

لیکن انہوں نے کہا کہ "اقوام متحدہ کسی بھی جنگ بندی کی مدد کے لیے دستیاب رہے گا۔

اقوام متحدہ کا مشرق وسطیٰ میں 1948 سے UNTSO کے نام سے معروف فوجی نگرانی کا ایک مشن موجود ہے، اور انہوں نے کہا کہ ہماری طرف سے یہ ان مفروضوں میں سے ایک تھا جسے ہم نے پیش کیا ہے۔"

گوتریس نے کہا کہ " بین الاقوامی برادری نے ہم سے جو کچھ بھی کہا ہم ، یقینی طور پر وہ کرنے کے لیے تیار ہوں گے ۔‘‘لیکن انہوں نے مزید کہا کہ ، "سوال یہ ہے کہ کیا فریقین اسے قبول کریں گے، اور خاص طور پر کیا اسرائیل اسے قبول کرے گا؟ "

گوتریس نے جنگ بندی کو فوری طور پر طے کیےجانے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا "غزہ میں ہم جس سطح کے مصائب کا مشاہدہ کر رہے ہیں، اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کی حیثیت سے میرے مینڈیٹ میں اس کی کوئی مثال نہیں ملتی۔

الاقصی شہدا اسپتال میں ایک ٹینٹ کے علاقے میں اسرائیلی بمباری سے تباہی کے بعد کا منظر ، فوٹو اے پی ، 5 ستمبر 2024
الاقصی شہدا اسپتال میں ایک ٹینٹ کے علاقے میں اسرائیلی بمباری سے تباہی کے بعد کا منظر ، فوٹو اے پی ، 5 ستمبر 2024

۔ میں نے اتنی ہلاکت اور تباہی کبھی نہیں دیکھی جتنی ہم گزشتہ چند مہینوں میں غزہ میں دیکھ رہے ہیں۔‘‘

جنگ بندی کے بعد کے منظر نامے پر بات کرتے ہوئے گوتریس نے زور دیا کہ اسرائیل اور فلسطین کے کئی عشروں پرانے تنازعے کا دو ریاستی حل نہ صرف قابل عمل ہے، بلکہ "یہی واحد حل ہے۔"

امریکہ اور دوسرے ملک فلسطینی ریاست کی حمایت کرتے ہیں، لیکن نیتن یاہو نے جو اسرائیل کی تاریخ کی سب سے زیادہ قدامت پسند حکومت کی قیادت کر رہے ہیں، دو ریاستی حل کے مطالبوں کی مخالفت کی ہے ۔ گوتریس نے سوال کیاکہ آیا متبادل قابل عمل ہے؟

انہوں نے کہا کہ ،"اس کا مطلب ہے کہ 50 لاکھ فلسطینی ہیں جو کسی ریاست میں بغیر کسی حقوق کے رہ رہے ہیں ۔ "

کیا ایسا ممکن ہے؟ کیا ہم ماضی میں جنوبی افریقہ کی طرح کے خیال کو قبول کر سکتے ہیں؟

وہ 1948 سے لے کر 1990 کی دہائی کے اوائل تک جنوبی افریقہ کے نسلی امتیاز کے نظام کا حوالہ دے رہے تھے جب اس کی اقلیتی سفید فام آبادی نےپسماندہ اور دوسری نسلوں کے لوگوں ،خاص طور پر سیاہ فام لوگوں کو الگ تھلگ کر دیا تھا۔

اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو اور ان کی حکومت نے اقوام متحدہ پر اسرائیل مخالف ہونے کا الزام لگایا ہے اور وہ غزہ میں اقوام متحدہ کی انسانی ہمدردی کی کارروائیوں پر سخت تنقیدکرتی رہی ہے ۔

اندرون ملک ہونے والے مظاہروں اور اتحادیوں کی جانب سے جنگ بندی کے مطالبوں کا سامنا کرتے ہوئے، نیتن یاہو نے معاہدے کے لیے دباؤ کو نظر انداز کر دیا ہے اور اعلان کیا ہے کہ،’’ مجھے کسی کے مشورےکی ضرورت نہیں ہے ۔‘‘

گوتریس نے کہا " میں نہیں سمجھتا کہ دو لوگ کسی برابری کی بنیاد یا احترام کی بنیاد یا باہمی حقوق کے احترام کے بغیر ایک ساتھ رہ سکتے ہیں۔ ‘‘

انہوں نے مزید کہا " اس لئے میری رائے میں اگر ہم مشرق وسطیٰ میں امن چاہتے ہیں تو دو ریاستی حل ضروری ہے۔"

غزہ پر اسرائیل کا فوجی حملہ جو،سات اکتوبر کو جنوبی اسرائیل میں حماس کے دہشت گردحملوں سے شروع ہوا، 11 ماہ تک پھیل گیا ہے اور جنگ بندی کے حالیہ مذاکرات کسی پیش رفت تک پہنچنے میں ناکام رہے ہیں جب کہ مغربی کنارے میں تشدد بلندیوں کی نئی حد تک پہنچ چکا ہے ۔

غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، جنگ میں 40,900 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں، جنگ کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے اور غزہ کی 23 لاکھ آبادی کا تقریباً 90 فیصد بے گھر ہو گیا ہے اور اکثر کئی بار بے گھر ہوا ہے ۔

اس رپورٹ کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG