رسائی کے لنکس

’عالمی برادری افغان پناہ گزینوں کے مسائل کے حل میں تعاون کرے‘


پاکستان، افغانستان، ایران اور اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں کے ادارے یعنی یو این ایچ سی آر نے بین الاقوامی برداری پر زور دیا ہے کہ وہ افغان پناہ گزینوں کے مسائل بشمول ان کی وطن واپسی اور بحالی میں معاونت فراہم کرے۔

یہ بات پیر اور منگل کو ہونے ہونے والے ایک اجلاس کے بعد سامنےآ ئی، جس میں پاکستان، افغانستان، ایران اور پناہ گزینوں کے عالمی ادارے کے نمائندوں نے شرکت کی۔

یو این ایچ سی کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق پیر کو یو این ایچ سی اور پاکستان کی میزبانی میں ہونے والے چار فریقی اجلاس میں پاکستان کے سرحدی امور اور ریاستوں کی وزیر شہر یار آفریدی، افغانستان کے پناہ گزینوں کی واپسی سے متعلق امور کے وزیر سید علیمی بلخی، ایران کے نائب وزیر داخلہ حسین ذوالفقاری اور یو این ایچ سی کے نمائندوں نے شرکت کی۔ جب کہ منگل کے سہ فریقی اجلاس میں پاکستان، افغانستان، اور یو این ایچ سی آر کے نمائندے شریک ہوئے۔

یو این ایچ سی آر کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد میں ہونے والے دو روزہ اجلاس میں افغان پناہ گزینوں کی رضاکارانہ وطن واپسی اور ان کی آبادکاری سے متعلق کثیر المدتی علاقائی حکمت عملی کا جائزہ لیا گیا، جس میں افغان پناہ گزینوں کی رضاکارانہ وطن واپیسی، آباد کاری اور ان کی میزبانی کرنے والے ملکوں کی معاونت کے امور شامل تھے۔

اجلاس میں شریک تمام فریقین نے افغان پناہ گزینوں سے متعلق علاقائی حکمت عملی کو 2021 تک توسیع دینے پر اتفاق کیا۔

اجلاس کے شرکا نے افغان پناہ گزینوں سے متعلق حکمت عملی پر عمل درآمد کے لیے وسائل کے حصول کی مشترکہ کوششیں کرنے پر اتفاق کرتے ہوئے بین الاقوامی شراکت داروں اور دیگر اعانتی اداروں سے اس حکمت عملی کی معاونت اور حمایت کرنے کا مطالبہ کیا۔

پاکستان کے سرحدی امور کے وزیر شہریار آفریدی نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ پاکستان ایک طویل عرصے سے اپنے وسائل سے افغان پناہ گزینوں کی میزبانی کر رہا ہے۔ پاکستان میں صرف 32 فیصد افغان پناہ گزین کیمپوں میں مقیم ہیں، جب کہ 68 فیصد دوسری جگہوں پر رہتے ہیں۔ پاکستان افغان پناہ گزینوں کی رضاکارانہ واپسی کے لیے ہر ممکن مدد اور سہولت فراہم کرتا رہے گا۔‘‘

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ افغان پناہ گزینوں کی اپنے وطن باعزت واپسی اور ان کی بحالی کے لیے عالمی برداری، یو این ایچ سی اور پناہ گزینوں کی میزبانی کرنے والے ملکوں سے متعلق اپنی ذمہ داریاں پوری کرے۔

افغان پناہ گزینوں سے متعلق یہ اجلاس ایک ایسے وقت میں ہوا ہے جب پاکستان میں افغان پناہ گزینوں کے قیام کی مدت 30 جون کو ختم ہو رہی ہے۔ یو ان ایچ سی کا کہنا ہے کہ وہ اس معاملے میں پاکستان کی حکومت کے ساتھ رابطے میں ہے۔

ایشیا اور پیسیفک خطے کے یو این ایچ سی آر کے ڈائریکٹر اندریکا رتوتے نے اس موقع پر وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا، ’’ہم حکومت پاکستان سے رابطے میں ہیں، پاکستان مسلسل افغان پناہ گزینوں کی میزبانی کر رہا ہے اور پاکستان توقع کرتا ہے کہ بین الاقوامی برداری افغان پناہ گزینوں کی مدد کرے اور ان کی وطن واپسی میں معاونت فراہم کرے۔‘‘

دوسری طرف پناہ گزینوں سے متعلق افغانستان کے وزیر سید علیمی بلخی نے منگل کو اسلام آباد میں ایک مشترکہ نیوز کانفرنس میں طویل مدت سے افغان پناہ گزینوں کی میزبانی کرنے پر پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ افغان پناہ گزینوں کے معاملے میں ایران، پاکستان، افغانستان اور یو این ایچ سی آر ایک صفحے پر ہیں۔

انہوں نے کہا کہ افغان صدر اشرف غنی کے دورہ پاکستان کے موقع پر پناہ گزنیوں کی رضاکارانہ وطن واپسی کے معاملے پر پیش رفت ہو گی۔ افغان صدر 27 جون کو پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں۔

بلخی نے کہا کہ ان کی حکومت واپس آنے والے پناہ گزینوں کی بحالی کے لیے کئی اقدمات کر رہی ہے جس میں زرعی زمین کی فراہمی اور ان کے لیے رہائشی منصوبے شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وطن لوٹنے والے پناہ گزینوں کے روزگار کے لیے ورلڈ بینک نے 20 کروڑ ڈالر مختص کیے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ 2002 کے بعد سے اب تک دنیا بھر سے 90 لاکھ افغان پناہ گزین وطن واپس آ چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG