|
جمعرات کو سینیٹ نے سی آئی اے کی سربراہی کے لیے جان ریٹکلف کی نامزدگی کی توثیق کر دی۔ انہیں صدر ٹرمپ نے امریکہ کی سب سے بڑی انٹیلی جینس ایجنسی کی قیادت کے لیے نامزد کیا تھا۔
ریٹکلف سینیٹ سے منظوری حاصل کرنے والے ٹرمپ کابینہ کے دوسرے رکن ہیں۔ اس سے قبل وزارت خارجہ کی سربراہی کے لیے مارکو روبیو توثیق حاصل کر چکے ہیں۔
ریٹکلف ٹرمپ کی پہلی صدراتی مدت میں نیشنل انٹیلی جینس کے ڈائریکٹر رہ چکے ہیں۔وہ ایک ریپبلکن ہیں اور ٹیکساس سے تعلق رکھتے ہیں۔انہوں نے ایک سابق وفاقی پراسیکیوٹر(استغاثہ کے وکیل) کے طور پر ٹرمپ کے پہلے مواخذے کے دوران ان کا بھرپور دفاع کیا تھا۔
توثیق کی دوٹنگ کے دوران انہوں نے 25 کے مقابلے میں 74 ووٹ حاصل کیے۔
گزشتہ ہفتے سینیٹ میں توثیق کی سماعت میں ریٹکلف نے کہا تھا کہ روس اور چین سمیت امریکہ کے مخالفین کا مقابلہ کرنے کے لیے سی آئی اے کو مصنوعی ذہانت جیسی ٹیکنالوجی کو بہتر طور پر استعمال میں لانا چاہیے۔
ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ امریکہ کو اپنے شہریوں کے حقوق کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے اپنی جاسوسی کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے سینیٹ کو بتایا تھا کہ وہ لوگوں کے بارے میں انٹیلی جینس یا خفیہ معلومات اکھٹا کرنے کے لیے سی آئی اے پر زور دیں گے کہ وہ جدید ٹیکنالوجیز استعمال کرے۔
انہوں نے سینیٹ کی انٹیلی جینس کمیٹی کے ارکان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں جہاں ہونا چاہیے تھا، ہم وہاں نہیں ہیں۔
ریٹکلف کا کہنا ہے کہ وہ چین کو امریکہ کے سب سے بڑے جغرافیائی سیاسی حریف کے طور پر دیکھتے ہیں اور یہ کہ روس، ایران اور شمالی کوریا کے ساتھ ساتھ منشیات کے کارٹل(کئی گروہ کا اتحاد) ، ہیکنگ کرنے والے گروہ اور دہشت گرد تنظمیں بھی قومی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں۔
وہ بیرون ملک جاسوسی کے ذریعے نگرانی کے انٹیلی جینس سرویلنس ایکٹ کے بھی حامی ہیں۔ یہ ایکٹ حکام کو امریکہ سے باہر غیرملکیوں کی گفتگو کو حاصل کرنے کی اجازت دیتا ہے۔
جمعرات کو سینیٹ سے توثیقی ووٹ حاصل کرنے سے پہلے اس ہفتے کے شروع میں ڈیموکریٹس نے ریٹکلف کے حوالے سے کچھ سوالات اٹھائے تھے جس کی وجہ سے سینیٹ نے ان کی منظوری پر ووٹنگ کو دو روز تک ملتوی کر دیا تھا۔
(اس خبر کی کچھ معلومات اے پی سے لی گئیں ہیں)
فورم