افغان اُمور سے متعلق امریکہ کے نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد کا کہنا ہے کہ جانی نقصان روکنے کے لئے افغانستان میں جنگ بندی ضروری ہے۔
زلمے خلیل زاد نے افغان طالبان پر زور دیا ہے کہ وہ مذاکرات کے دوران اپنے نمائندوں کو جنگ بندی پر بھی بات چیت کرنے کی اجازت دیں۔
امریکی نمائندے کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب طالبان نے موسم بہار میں افغان فوج، نیٹو اور امریکی تنصیبات پر تازہ حملوں کا اعلان کیا ہے۔
اپنی متعدد ٹویٹس میں زلمے خلیل زاد نے کہا کہ مذاکرات کے دوران جنگ بندی پر اتفاق سے افغانستان میں ہونے والے جانی نقصان کو فوری روکا جا سکتا ہے اور ان کے بقول وہ جنگ بندی پر زور دیتے رہیں گے۔
خلیل زاد نے کہا کہ وہ طالبان کے اعلیٰ عہدیداروں پر زور دیتے رہیں گے کہ وہ اپنے نمائندوں کو بات چیت کے ذریعے جنگ بندی کے معاملے پر تبادلہ خیال کرنے کی اجازت دیں۔
انھوں نے کہا کہ امریکہ نے امن مذاکرات اس لیے شروع کئے ہیں کیوں کہ جنگ کسی بھی مسئلے کا حل نہیں ہے۔
زلمے خلیل زاد کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے دوران افغانستان میں جانی نقصان ختم کرنے پربات ہو رہی ہے لیکن طالبان نئے حملوں کا اعلان کر کے جنگ کو طول دے رہے ہیں۔
خلیل زاد نے کہا کہ کہ اس بات کا فیصلہ افغان عوام کو کرنا ہے کہ کیا تشدد کی حوصلہ افزائی کرنے والے طالبان کے حالیہ اعلانات مسئلے کا حل ہیں۔
خلیل زاد نے مزید کہا کہ افغان عوام جامع جنگ بندی اور ایسے مذاکرات کے خواہاں ہیں جن سے امن قائم ہو اور یہ ان کا حق ہے ۔ اس کے لیے امریکہ ان کے ساتھ کھڑا ہے۔
خلیل زاد نے کہا کہ یہ جنگ امریکہ نے شروع نہیں کی تھی افغانستان گزشتہ کئی دہائیوں سے جنگ کا شکار ہے۔ یہاں مختلف گروپ صف آرا رہے ہیں لیکن اب افغان عوام جنگ کی بجائے مسئلے کے حل کے متلاشی ہیں۔
یاد رہے کہ امریکہ اور طالبان کے درمیان قطر کے دارالحکومت دوحہ میں بات چیت کے نئے دور کی تیاریاں بھی جاری ہیں۔
افغانستان کے لیے امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد متعدد بار طالبان سے اپیل کر چکے ہیں کہ وہ جنگ بند کر دیں اور افغان حکومت سے بھی مذاکرات کریں لیکن طالبان کا موقف یہ رہا ہے کہ افغان حکومت امریکہ کی کٹھ پتلی ہے جس سے مذاکرات کا کوئی فائدہ نہیں۔