تھائی لینڈ کی سابق وزیر اعظم یینگ لک شیناواٹ بدعنوانی میں ملوث ہونے کے الزامات کا سامنا کرنے کے لیے ملک کی اعلیٰ عدالت میں پیش ہوئیں۔ ان الزامات کا تعلق چاولوں کی خریداری کی ایک اعانتی اسکیم سے ہے۔
یینگ لک جنہیں گزشتہ سال اقتدار سے الگ کر دیا گیا تھا، نے منگل کو نامہ نگاروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ انہیں یقین ہے کہ ان کے خلاف الزامات ثابت نہیں ہوں گے جن کی سزا ممکنہ طور پر 10 سال قید ہے۔
بنکاک میں سپریم کورٹ میں پہنچنے کے بعد انہوں نے کہا ’’میں کہنا چاہتی ہوں کہ میں اپنی بے گناہی کے بارے میں پر اعتماد ہوں اور ہم عدالت کے سامنے اس کی شہادتیں اور گواہوں کو پیش کرنے کے بارے میں پر اعتماد ہیں"۔
یینگ لک پر چاولوں کی خریداری کے ایک پروگرام کی نگرانی سے متعلق اپنے فرائض کی ادائیگی میں کوتاہی کا الزام عائد کیا گیا ہے جس میں کسانوں کو چاولوں کی خریداری کے لیے مارکیٹ سے دگنی قیمت ادا کی گئی۔
سابق وزیر اعظم کا موقف ہے کہ ان کے خلاف مقدمے کے محرکات سیاسی ہیں اور ان کا اصرار ہے کہ (چاولوں کی خریداری میں) امدادی قیمت سے تھائی لینڈ کے کسانوں کا معیار زندگی بہتر ہوا جبکہ ان کے مخالفین اس پروگرام کو کسانوں کی سیاسی حمایت حاصل کرنے کی کوشش قرار دیتے ہیں۔
گزشتہ سال مئی میں تھائی لینڈ کی ایک عدالت نے ملک میں کئی ماہ سے جاری مظاہروں کے بعد انہیں اقتدار سے ہٹا دیا تھا جس کے کچھ ہی دنوں بعد ملک کی فوج نے اقتدار پر قبضہ کر لیا۔ تھائی لینڈ کی فوج کی طرف سے مقرر کی گئی مقننہ نے ان کا موخذاہ کرتے ہوئے ان پر پانچ سال کے لیے سیاست میں حصہ لینے پر پابندی عائد کر دی۔
یینگ لک سابق وزیر اعظم تھاکسن شیناواٹ کی چھوٹی بہن ہیں جنہیں 2006ء میں ایک فوجی بغاوت میں معزول کر دیا گیا تھا۔ تاہم وہ 2008ء میں اس وقت ملک سے فرار ہو گئے جب انہیں بدعنوانی کے ایک مقدمے میں دو سال قید کی سزا سنائی گئی۔ تھاکسن اور ان کی فوا پارٹی اب بھی، خاص طور پر ملک کے دیہی علاقوں میں، مقبول ہے۔