الیکٹرک کاریں بنانے والی کمپنی ٹیسلا اور ریاست کیلی فورنیا کے حکام کے درمیان تنازع طے ہوگیا ہے اور کمپنی کا پلانٹ آئندہ ہفتے سے پیداوار شروع کردے گا۔ حکام کے مطابق، کمپنی نے اپنے کارکنوں کی حفاظت کے لیے اضافی اقدامات کرنے کا وعدہ کیا ہے۔
ٹیسلا کے مالک ارب پتی ایلن مسک نے پیر کو کہا تھا کہ وہ پابندی کے باوجود آٹو پلانٹ کھول دیں گے۔ منگل کو صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ان کی حمایت کی تھی۔
ٹیسلا کا واحد پیداواری مرکز کیلی فورنیا کی کاؤنٹی ایلامیڈا میں فریمونٹ کے مقام پر واقع ہے۔ کاؤنٹی کے حکام نے ایک ٹوئیٹ میں تنازعہ طے ہونے کی اطلاع دی۔ ٹیسلا کی جانب سے فوری طور پر کوئی بیان نہیں آیا۔ لیکن، ایلن مسک نے ایک ٹوئیٹ میں کہا کہ زندگی کو جینا چاہیے۔
کاؤنٹی حکام کا کہنا ہے کہ وہ فریمونٹ کی پولیس کے ساتھ مل کر اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ ٹیسلا کے پیداواری مرکز میں کارکنوں کے تحفظ کے لیے سماجی فاصلے اور صحت سے متعلق اقدامات کو یقینی بنایا جارہا ہے۔
ایلن مسک نے پیر کو کہا تھا کہ وہ فریمونٹ میں پیداوار کا آغاز کر رہے ہیں اور اگر پابندی کی خلاف ورزی پر کسی کو گرفتار کرنا ہو تو انھیں کیا جائے۔ ایلن مسک نے دھمکی دی تھی کہ اگر ٹیسلا کو پلانٹ کھولنے کی اجازت نہ ملی تو وہ اپنا پیداواری مرکز ٹیکساس یا نیواڈا منتقل کردیں گے۔
اگلے دن صدر ٹرمپ نے ٹوئیٹر پر لکھا کہ کیلی فورنیا کو ٹیسلا اور ایلن مسک کو پلانٹ کھولنے کی اجازت دینی چاہیے۔ یہ کام تیزی سے اور محفوظ طریقے سے کیا جاسکتا ہے۔
ٹیسلا کا پلانٹ کھلنے کی خبر پر اس کے شئیرز کی قیمت میں اعشاریہ سات فیصد اضافہ ہوا اور قیمت 814٫98 ڈالر تک پہنچ گئی۔
منگل کو فریمونٹ میں ٹیسلا کے پیداواری مرکز کا پارکنگ لاٹ ملازمین کی گاڑیوں سے بھرا ہوا تھا۔ گزشتہ ہفتے جہاں دس بارہ گاڑیاں پارک تھیں، گزشتہ روز وہاں سیکڑوں گاڑیاں آتے جاتے دیکھی جاسکتی تھیں۔
اس سے پہلے ٹیسلا نے آٹو پلانٹ بند کرنے کے کاؤنٹی کے فیصلے کو عدالت میں چیلنج کیا تھا۔ جمعہ کو محکمہ صحت کے ایک اہلکار کے مطابق کاؤنٹی نے ٹیسلا سمیت تمام کمپنیوں سے کہا تھا کہ کام کے آغاز میں ایک ہفتے مزید تاخیر کریں تاکہ وائرس کے مریضوں کی تعداد کا جائزہ لیا جاسکے۔ ٹیسلا نے ہفتے کو کارکنوں کی واپسی کا منصوبہ جاری کردیا تھا۔
ٹیسلا کے حفاظتی اقدامات کے مطابق تمام کارکنوں کا درجہ حرارت جانچا جائے گا، انھیں حفاظتی سامان فراہم کیا جائے گا اور کام کے مقامات کو بیرئیر لگا کر الگ رکھا جائے گا۔ یہ ویسے ہی اقدامات ہیں جیسے جنرل موٹرز، فورڈ اور فیاٹ کرسلر نے اپنے آٹو پلانٹس کے لیے کیے ہیں۔ بگاڑیاں بنانے والے ان اداروں میں پیر سے کام کا آغاز ہوگا۔