سمیرا لطیف
دہشت گردی کے خلاف حالیہ آپریشنز کے بعد اب دہشت گردوں نے پیغام رسانی کے لیے اپنے طریقوں میں کئی تبدیلیاں کیں ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ چونکہ حالیہ دنوں میں موبائل فون، موبائل ایپ اور سیٹلائیٹ فون استعمال کرنے والے متعدد دہشت گرد گرفتار کیے جاچکے ہیں اس لیے اب انہوں نے پیغام رسانی کے لیے خطوط، چٹوں اور یو ایس بی کا استعمال شروع کردیا ہے۔
ذرائع کے مطابق دہشت گردی کے خلاف جاری آپریشن میں سیکیورٹی فورسزز نے موبائل فون ٹریکنگ کی مدد سے کالعدم تنظیوموں کے درجنوں دہشت گردوں کو گرفتار کیا ہے، جس کے بعد اب انہوں نے رابطے کے لیے دیگر ذرائع کا استعمال شروع کردیا ہے۔
بتایا جاتا ہے کہ دہشت گرد اپنا پیغام خط، چٹ یا یو ایس بی کی شکل میں سہولت کاروں کے ذریعے مساجد، مدرسوں اور دیگر جگہوں تک پہنچاتے ہیں ، جن میں شناخت چھپانے کے لیے کوڈ ورڈز کا استعمال کیا جاتا ہے۔
پیغام رسانی کا یہ سلسلہ افغانستان سے بلوچستان اور پھر سندھ تک آتا ہے۔ یہ پیغام رسانی کسی ایک شخص کی مدد سے نہیں ہوتی بلکہ مختلف علاقوں کے مقامی سہولت کار یہ کام سرانجام دیتے ہیں۔ جبکہ پیغام لے جانے والے کو خط کھولنے یا یوایس بی کا مواد دیکھنے کی اجازت نہیں ہوتی۔
دفاعی تجزیہ کار قمر چیمہ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو میں دہشت گردوں کے نئےطور طریقوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ سیکیورٹی فورسسزکی انٹیلی جنس کا نظام بہت بہتر ہوگیا ہے اس لیے دہشت گردوں کو اپنے طریقہ کا ر میں تبدیلی لانا پڑی۔
ان کا کہنا تھا کہ مدرسوں کی جیو ٹیگنگ جیسے اہم اقدامات کی تکمیل کے بعد اب دہشت گردوں کے لیے کام کرنا کافی مشکل ہوگیا ہے اس لیے انہیں بھی اپنے طریقے تبدیل کرنے پڑے ۔ قمر چیمہ نے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف عوام میں آگہی پیدا کرنا بھی ایک اہم ضرورت ہے ، جیسے کہ وزارت داخلہ کی ہیلپ لائین 1717 کے بارے میں ذیادہ سے زیادہ لوگوں کو معلومات دینی چاہیں۔ تاکہ لوگ اپنے آس پاس کے ماحول پر نظر رکھیں اور حکومت اور سیکیورٹی اداروں کو کسی غیرمعمولی سرگرمی سے فوراً آگاہ کریں۔