اہل کاروں نے بتایا ہے کہ ٹیکساس کے گرجا گھر میں گولیاں چلانے والا شخص، جس نے 26 افراد کو ہلاک کیا، اُس کا اپنے سسرال سے جھگڑا چل رہا تھا۔ پیر کے روز حکام نے بتایا کہ حملے سے قبل حملہ آور نے اپنی ساس کو ’’دھمکی آمیز پیغام‘‘ بھیجے تھے۔
ٹیکساس پبلک سیفٹی کے اہل کار، فریمن مارٹن نے بتایا ہے کہ ’’یہ احمقانہ نوعیت کا جرم ہے۔ لیکن، ہم آپ کو بتا سکتے ہیں کہ یہ خاندان کے اندر جاری جھگڑے کا شاخسانہ ہے‘‘۔
اُنھوں نے بتایا کہ تفتیش کاروں نے چھان بین کی ہے آیا 26 برس کے ڈیون کیلی کے اس عمل کا محرک کیا تھا، جنھیں امریکی ’ایئرمین‘ کے عہدے سے رسوا کُن طریقے سے معطل کیا گیا تھا۔ اُس نے ٹیکساس کے سودرلینڈ اسپرنگز شہر میں اتوار کے روز بیپٹسٹ چرچ میں جاری دعائیہ اجتماع کے عبادت گزاروں پر فائر کھول دیا۔
مارٹن نے کہا کہ کیلی کا سسرال وقت بوقت فرسٹ بیپٹسٹ چرچ میں جایا کرتا تھا۔ حالانکہ، تفتیش کاروں کا کہنا ہے کہ اتوار کی سروس میں وہ لوگ گرجا گھر میں موجود نہیں تھے۔
مارٹن نے بتایا کہ ’’یہ نہ تو نسلی نوعیت کا، نہی مذہبی عقائد کا معاملہ تھا۔ یہ خاندان اور سسرال والوں کی آپس کی چپقلش کا قصہ تھا‘‘۔
امریکہ میں ٹیکساس کے ایک چرچ میں سیاہ لباس اور بلٹ پروف جیکٹ میں ملبوس ایک مسلح سفید فام نوجوان کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والے 26 افراد کا سوگ منایا جا رہا ہے۔
ہلاک ہونے والوں میں پانچ سال سے 72 سال تک کی عمر کے افراد شامل میں۔
امریکہ کی جدید تاریخ میں قتل عام کے بدترین واقعہ کے پانچ ہفتے کے بعد فائرنگ کے ایک ایسے ہی واقعہ کے بعد صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ قوم’ تاریک ادوار‘ میں رہ رہی ہے ۔ انہوں نے وہائٹ ہاؤس اور سرکاری وفاقی عمارتوں پر قومی پرچم کو سرنگوں کرنے کے حکم دیا۔
خبروں کے مطابق رائفل سے مسلح حملہ آور نے ٹیکساس کے ایک چرچ میں اتوار کی سروس کے دوران اندھا دھند فائرنگ سے کم سے کم 26 افراد کو ہلاک اور 20 کو زخمی کر دیا ہے۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق یہ قتل عام امریکی فضائیہ کے ایک سابق اہلکار نے کیا ہے جسے اپنی بیوی اور بچے پر حملہ کرنے کے واقعے کے بعد ایئر فورس سے نکال دیا گیا تھا۔ قتل عام کے اس واقعے سے ایک نئی بحث کا آغاز ہو گیا ہے کہ پر تشدد رویہ رکھنے والے ایسے شخص کو مہلک اسلحہ رکھنے کی اجازت کیوں دی گئی۔
کالے لباس میں ملبوس اور بلٹ پروف جیکٹ پہنے ہوئے یہ تنہا شخص اپنی گاڑی میں ٹیکساس کے علاقے سدرلینڈ سپرنگ کے چرچ میں پہنچا اور اُس نے وہاں اندھا دھند فائرنگ شروع کر دی۔ پولیس نے ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ چرچ کے اندر داخل ہونے کے بعد وہ مسلسل گولیاں برساتا رہا اور وہاں موجود پانچ سال کی عمر سے 72 سال کی عمر تک کے لوگوں کو موت کے گھاٹ اُتار دیا۔
صدر ٹرمپ نے جاپان کے دورے کے دوران ٹوکیو میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ شوٹنگ ایک ایسے شخص نے کی ہے جو ذہنی مسائل کا شکار تھا اور اس کا اسلحہ رکھنے کے حق سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
چرچ کے پادری فرینک پامیرائے نے ٹیلی ویژن چینلز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس حملے میں اُس کی 14 سالہ بیٹی بھی ہلاک ہو گئی ہے۔ جو اور کلیرائس ہالکومب نے میڈیا کو بتایا کہ اُن کے خاندان کے آٹھ افراد ہلاک ہوئے ہیں جن میں اُن کی حاملہ بہو اور اُس کے تین بچے بھی شامل ہیں۔
حملے کے بعد حملہ آور شخص مردہ پایا گیا۔ خیال ہے کہ وہ وہاں سے فرار ہونے کی کوشش کے دوران گولی لگنے سے ہلاک ہو گیا تھا۔
ٹیکساس کے گورنر گریگ ایبٹ نے کہا ہے کہ یہ ریاست کی تاریخ کا سب سے بڑا شوٹنگ کا واقعہ ہے اور یہ بات انتہائی المناک ہے کہ یہ واقعہ چرچ میں پیش آیا جو ایک عبادت گاہ ہے۔
حملہ آور شخص کی شناخت سرکاری طور پر ظاہر نہیں کی گئی ہے تاہم ایک پولیس اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ یہ شخص 26 سالہ سفید فام ڈیون پیٹرک کیلی ہے۔ امریکی ایئر فورس کا کہنا ہے کہ یہ شخص امریکی فضائیہ کے نیو میکسیکو ریاست میں موجود ہولومان ایئر فورس بیس کے لاجسٹکس ریدی نیس یونٹ میں 2010 سے کام کر رہا تھا اور اسے 2014 میں فضائیہ سے نکال دیا گیا تھا۔ کیلی کو 2012 میں اپنی بیوی اور بچے پر تشدد کرنے کے الزام پر کورٹ مارشل کیا گیا اور خراب رویے کی بنا پر اسے ڈیموٹ کرتے ہوئے ایئر فورس سے فارغ کر دیا گیا تھا۔