رسائی کے لنکس

سوشل میڈیا کا 'غیر قانونی' استعمال روکنے کے لیے ٹاسک فورس قائم


ٹاسک فورس سوشل میڈیا پر ناپسندیدہ مواد، شرا نگیز اور قابل گرفت مواد کی روک تھام اور بندش کیلئے عملی اقدامات اٹھائے گی۔ اس سلسلہ میں سوشل میڈیا کی مختلف سائیٹس، فیس بک اکاؤنٹس، پیجز اور دیگر مواد کی مانیٹرنگ بھی جائے گی

پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کی حکومت نے سوشل میڈیا کے مبینہ غیر قانونی استعمال کو روکنے کیلئے ٹاسک فورس قائم کی یے۔ پاکستانی کشمیر کے محکمہ داخلہ کی طرف سے جمعرات کے روز جاری کئے گئے ایک نوٹیفیکیشن کے مطابق، سماجی رابظوں کے مبینہ غیر قانونی استعمال کو روکنے کے لئے ڈویژن کی سطح پر ٹاسک فورسیس تشکیل دی گئی ہیں۔

ڈویژنل کمشنر ٹاسک فورس کے چیئرمین ہونگے جبکہ متعلقہ ضلع کے ڈپٹی کمشنر، ایس ایس پی، ڈسٹرکٹ انفارمیشن آفیسر، پولیس کی سپیشل برانچ، انٹیلی جنس بیور، آئی ایس آئی اور ملٹری انٹیلی جنس کے نمائندے اس ٹاسک فورس کے ممبر ہونگے۔

ٹاسک فورسز ہر ماہ کی 10 تاریخ کو اجلاس منعقد کرکے رپورٹ محکمہٴ داخلہ کو ارسال کرے گی۔ محکمہٴ داخلہ تینوں ڈویژنز سے موصولہ رپورٹس پاکستان ٹیلی کیمونیکیشن اتھارٹی کو ارسال کرے گا۔ ٹاسک فورس نیشنل ایکشن پلان کے تحت عمل میں لائی گئی ہے۔

ٹاسک فورس سوشل میڈیا پر ناپسندیدہ مواد، شرا نگیز اور قابل گرفت مواد کی روک تھام اور بندش کیلئے عملی اقدامات اٹھائے گی۔ اس سلسلہ میں سوشل میڈیا کی مختلف سائیٹس، فیس بک اکاؤنٹس، پیجز اور دیگر مواد کی مانیٹرنگ بھی جائے گی۔

مظفرآباد ڈویژن کی ٹاسک فورس کا پہلا اجلاس جمعرات کے روز دارالحکومت مظفرآباد میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں مظفرآباد جہلم ویلی اور نیلم کے ڈپٹی کمشنر، ایس ایس پولیس قانون نافد کرنے والے اداروں کے نمائندگان نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں سوشل میڈیا پر قابل گرفت مواد کی نشاندہی اور کاروائی سے متعلق معاملات پر غور کیا گیا۔

ٹاسک فورس کے سربراہ کمشنر مظفرآباد ڈوثزن محمد طیب نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ ٹاسک فورس کے قیام کا مقصد نفرت انگیز مواد پوسٹ کرنے والوں کو گرفت میں لانا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شہری سوشل میڈیا پر متنازعہ اور شرانگیز مواد سے ٹاسک فورس کو آگاہ کریں، تاکہ سوشل میڈیا کو نفرت پھیلانے کے لئے استعمال کرنے والوں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جاسکے۔

انہوں بتایا کہ عوام کی طرف سے سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مواد پوسٹ کرنے والون کے خلاف شکایات متعلقہ ضلع کے ڈپٹی کمیشنر سےکی جا سکتی ہے۔

خیال رہے کہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کا علاقہ پاکستان کی نسبت پرامن علاقہ تصور کیا جاتا ہے، جہاں اب تک سوشل میڈیا پر نفرت انگیز مواد پوسٹ کرنے کے واقعات کم میں سامنے آئے ہیں۔

XS
SM
MD
LG