افغانستان میں سرگرم طالبان عسکریت پسندوں نے اپنی قید میں موجود ایک امریکی پروفیسر کی صحت کو تشویش ناک قرار دیتے ہوئے ان کی رہائی کے بدلے اپنے قیدیوں کی جلد از جلد رہائی کے مطالبے کو دہرایا ہے۔
پیر کو کسی نامعلوم مقام سے ذرائع ابلاغ سے گفتگو کرتے ہوئے افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے بتایا کہ پروفیسر کیون کنگ کو دل کے عارضے کے علاوہ گردوں کی بیماری بھی لاحق ہے اور ان کی حالت بگڑ رہی ہے۔
ترجمان نے دعویٰ کیا کہ طالبان نے کیون کنگ کو علاج معالجے کی حتی الوسع سہولتیں فراہم کی ہیں مگر حالتِ جنگ میں ہونے کے باعث وہ ان کا مکمل علاج کرانے سے قاصر ہیں۔
ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ کیون کنگ کی جسمانی حالت دن بدن بگڑتی جارہی ہے، ان کے پائوں پھول رہے ہیں جب کہ ذہنی توازن بھی بگڑ رہا ہے۔
طالبان کے ترجمان نے الزام لگایا کہ امریکی حکام اپنے شہری کی رہائی اور اس کی صحت کے بارے میں سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کر رہے اور اگر ان حالات میں کیون کنگ کو کچھ ہوا یا وہ جانبر نہ ہوسکے تو اس کی ذمہ داری امریکی حکومت پر عائد ہوگی۔
کابل کی امریکی یونیورسٹی سے منسلک پروفیسر کیون کنگ کو ان کے ساتھی آسٹریلین پروفیسر ٹموتی ویکس کے ہمراہ طالبان نے اگست 2016ء میں کابل سے اغوا کرلیا تھا۔
رواں سال جنوری میں جاری کی جانے والی ایک ویڈیو میں طالبان نے ان دونوں پروفیسروں کی رہائی کے لیے اپنے مطالبات بھی انہی کے زبانی پیش کیے تھے۔
طالبان نے ان دونوں مغویوں کی رہائی کے عوض امریکی حکام سے کابل کے بگرام ایئربیس اور پل چرخی کے قید خانوں میں قید اپنے ساتھیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا۔
تاہم طالبان کے ترجمان نے اپنے ان ساتھیوں کی شناخت ظاہر نہیں کی تھی جن کی وہ رہائی چاہتے ہیں۔
تازہ ترین بیان میں طالبان کے ترجمان نے آسٹریلوی پروفیسر کی صحت اور موجودگی کے بارے میں کچھ نہیں بتایا ہے۔