رسائی کے لنکس

امریکن یونیورسٹی آف افغانستان بدھ کو دوبارہ کھولنے کا عندیہ


امریکہ اور آسٹریلیا کے سفارت خانوں کی طرف سے بھی اس بات کی تصدیق کی جا چکی ہے کہ اغوا کیے گئے اساتذہ کا تعلق اُن کے ممالک سے تھا۔

امریکی یونیورسٹی آف افغانستان بدھ سے دوبارہ کھول دی جائے گی، گزشتہ اتوار کو یونیورسٹی کے دو اساتذہ کے اغوا کے بعد عارضی طور یہ درس گاہ بند ہے۔

کابل میں امریکن یونیورسٹی کے جن دو اساتذہ کو بندوق کی نوک پر اغوا کیا گیا اُن میں سے ایک امریکی جبکہ ایک آسٹریلیا کا شہری ہے۔

امریکہ اور آسٹریلیا کے سفارت خانوں کی طرف سے بھی اس بات کی تصدیق کی جا چکی ہے کہ اغوا کیے گئے اساتذہ کا تعلق اُن کے ممالک سے تھا۔

امریکی یونیورسٹی آف افغانستانکی ویب سائیٹ پر منگل کو جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ دو اساتذہ کے اغوا کے بعد یونیورسٹی کی سینیئر انتظامیہ نے ایک ہنگامی اجلاس بلایا جس میں سلامتی کی صورت حال کا جائزہ لیا گیا اور اضافی حفاظتی اقدامات کرنے پر بھی غور کیا گیا۔

بیان میں کہا گیا کہ یونیورسٹی عارضی طور پر بند ہے اور توقع ہے کہ بدھ 10 اگست کو اسے دوبارہ کھولا جائے گا۔

یونیورسٹی کے صدر ڈاکٹر مارک انگلش نے کہا ہے کہ ہم اپنے ساتھیوں کے اغوا کی خبر پر انتہائی رنجیدہ ہیں اور ’’یونیورسٹی کے عملے اور طالب علموں کی حفاظت و سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے چوکنا رہیں گے۔‘‘

یونیورسٹی کی طرف سے اغواء ہونے والے اساتذہ کے نام اور دیگر معلومات نہیں بتائی گئیں۔

بیان میں کہا گیا کہ امریکن یونیورسٹی، افغان سکیورٹی فورسز اور اغوا کیے گئے افراد کے ممالک کے کابل میں سفارت خانوں سے قریبی رابطے میں ہے اور اُن کی بحفاظت و فوری بازیابی کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جائیں گے۔

خبر رساں ادارے رائیٹرز کے مطابق کابل میں امریکی سفارت خانے کا کہنا ہے کہ وہ امریکی شہری کے اغوا کی تفتیش میں معاونت کے لیے افغان سکیورٹی فورسز اور یونیورسٹی سے رابطے میں ہے۔

اُدھر کابل میں آسٹریلیا کے سفارت خانے کا کہنا ہے کہ افغانستان میں سلامتی کی صورت حال بشمول اغوا کے خطرات کے باعث اُن کا ملک اپنے شہریوں کو متنبہ کرتا رہا ہے کہ وہ افغانستان کے سفر سے اجتناب کریں۔

امریکہ اور آسٹریلیا کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ وہ اغوا ہونے والے دونوں افراد کے بارے میں مزید معلومات فراہم نہیں کر سکتے۔

ان دونوں کے اغوا کی تاحال کسی نے ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

گزشتہ ہفتے افغانستان کے صوبے ہرات میں غیر ملکی سیاحوں کی گاڑیوں کے قافلے کو راکٹ سے نشانہ بنایا گیا تھا، جس سے چھ غیر ملکی سیاح زخمی ہو گئے۔

طالبان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کی تھی۔

افغانستان میں جہاں دہشت گردی کے واقعات میں تیزی آئی ہے وہیں جنگ سے تباہ حال اس ملک میں اغوا کے واقعات بھی بڑھے ہیں۔

سلامتی کے خطرات کے باعث افغانستان میں غیر ملکی سفارت خانوں کے عملے سے یہ کہا جاتا رہا ہے کہ وہ غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔

XS
SM
MD
LG