امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے طالبان کے ساتھ امن مذاكرات مسترد کرنے کے بیان پر افغان طالبان نے سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔
منگل کے روز طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ ہم نے ہمیشہ یہی کہا ہے کہ جنگ اور امن کا اختیارات کابل حکومت کے پاس نہیں بلکہ یہ اختیار قابض امریکیوں کے ہاتھ میں ہے اور صدر ٹرمپ کے بیان نے اس معاملے کو سورج سے زیادہ روشن کر دیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے پیر کے روز وہائٹ ہاؤس میں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایک وفد سے بات کرتے ہوئے طالبان کے حوالے سے کہا تھا کہ وہ بے گناہ لوگوں کو مار رہے ہیں ۔ اس لیے اب ہم ان سے مذاكرات نہیں کریں گے ۔ ہو سکتا ہے کہ پہلے اس لیے وقت تھا لیکن اب بہت دیر ہو چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ طالبان کے خلاف طاقت ور فوجی مہم چلائی جائے گی۔
افغان صدر اشرف غنی کے ترجمان شاہ حسین نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ افغان حکومت طالبان کو روکنے کے لیے اپنے تمام وسائل استعمال کرے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ طالبان نے سرخ لکیر عبور کر لی ہے اور اب وہ امن کا موقع کھو چکے ہیں ۔ اب ہمیں امن کا راستہ میدان جنگ سے نکالنا پڑے گا۔
منگل کے روز افغانستان کے 100 جید علما کی کونسل کا کابل میں اجلاس ہوا جس میں انہوں نے عسکریت پسندوں کی پرتشدد کارروائیوں کو غیر اسلامی قرار دیتے ہوئے اس کی مذمت کی۔
جب ان سے صدر ٹرمپ کے طالبان سے امن مذاكرات نہ کرنے کے بیان کے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے براہ راست جواب دینے سے احتراز کرتے ہوئے کہا کہ وہ اس مسئلے کا حل بات چیت کے ذریعے نکالنے پر یقین رکھتے ہیں۔