افغانستان کے شمالی صوبے میں اتوار کی صبح ہونے والے طالبان کے حملے میں سرکاری فورسز کے کم ازکم 13 اہلکار ہلاک ہو گئے۔
عہدیداروں کے مطابق بھاری ہتھیاروں سے مسلح باغیوں نے شورش زدہ قندوز صوبے کے ضلع خان آباد میں پولیس چوکی پر حملے کر کے متعدد افراد کو ہلاک کر دیا۔
ضلعی پولیس سربراہ نے افغان میڈیا کو بتایا کہ حملے کے وقت 14 پولیس اہلکار چوکی کی حفاظت کررہے تھے۔ ان میں سے ایک اہلکار جان بچا کر فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا جبکہ حملہ آور ہتھیار، گولہ بارود اور بکتر بند فوجی گاڑی اپنے ساتھ لے گئے۔
طالبان نے فوری طور پر اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ جھڑپوں میں کمانڈر سمیت 17 پولیس اہلکار ہلاک ہوئےجبکہ ایک طالبان باغی بھی اس کارروائی میں ہلا ک ہوا۔ طالبان نے سیکورٹی چوک پر قبضہ کرنے کا بھی دعویٰ کیا ہے۔
طالبان کے ترجمان ایسی کارروائی میں حاصل ہونے والی اپنی کامیابیوں کو عموماً بڑھا چڑھا کر بیان کرتے ہیں۔
اتوار کو ہونے والے حملے سے ایک دن قبل افغان عہدیداروں نے مشرقی صوبے غزنی میں باغیوں کے دیگر حملوں کی تصدیق کی جس میں کم ازکم 9 پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے تھے۔
اکتوبر کے مہینے میں افغانستان بھر میں سرکاری فورسز پر باغیوں نے تواتر کے ساتھ کئی حملے کیے جن میں متعدد افراد ہلاک ہوئے۔ 17 اکتوبر کو پکتیا صوبے میں ہونے والے مہلک ترین حملے میں طالبان کے خوش کش حملہ آوروں نے پولیس ہیڈکوارٹر پر حملہ کر کے صوبائی پولیس سربراہ سمیت 60 سیکورٹی اہلکاروں کو ہلاک کر دیا تھا۔
اس حملے کے بعد طالبان باغیوں نے جنوبی صوبے قندھار میں ایک خود کش کار بم حملے میں افغان فوجی اڈے کو نشانہ بنایا جس میں 43 افسروں کو ہلاک اور اڈے کو تباہ کر دیا گیا۔
افغانستان کے دارالحکومت کابل میں 21 اکتوبر کو ملٹری اکیڈمی پر ہونے والے طالبان خوش کش حملے میں 15 کیڈٹس ہلاک ہوئے۔