رسائی کے لنکس

طالبان حکومت نے افغانستان میں پولیو مہم معطل کردی


فائل فوٹو۔
فائل فوٹو۔

  • عالمی ادارۂ صحت کے مطابق طالبان کی جانب سے مطلع کیے جانے کے بعد پولیو ویکسی نیشن روک دی گئی ہے۔
  • رواں سال افغانستان میں پولیو کے 18 کیسز سامنے آچکے ہیں۔
  • طالبان حکومت نے مہم کی معطلی کی کوئی وجہ بتائی ہے اور نہ ہی کوئی فوری تبصرہ کیا ہے۔
  • حکام کے مطابق افغانستان میں ویکسی نیشن میں رکاوٹ سے پاکستان میں پولیو کی روک تھام کی کوششیں بھی متاثر ہوں گی۔

ویب ڈیسک__طالبان نے افغانستان میں پولیو کی ویکسین مہم معطل کردی ہے جس کے بعداس وائرس سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک میں اس کی روک تھام کی کوششوں کو شدید دھچکہ لگے گا۔

اقوامِ متحدہ کے مطابق افغانستان کے طالبان حکمران نے پیر کو ملک میں پولیو کی ویکسی نیشن معطل کی ہے۔ مہم کی معطلی کی اطلاع اقوامِ متحدہ کو اس وقت دی گئی ہے جب ستمبر میں مہم کا آغاز ہونے والا تھا۔

خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق طالبان حکومت نے مہم کی معطلی کی کوئی وجہ بتائی ہے اور نہ ہی کوئی فوری تبصرہ کیا ہے۔

عالمی ادارۂ صحت کے ایک اعلیٰ عہدے دار کا کہنا ہے کہ وہ ان مذاکرات سے آگاہ ہیں جو گھر گھر ویکسی نیشن کے بجائے مساجد جیسے عوامی مقامات پر ویکسین فراہم کرنے کے لیے جاری تھی۔

عالمی ادارۂ صحت رواں برس افغانستان میں پولیو کے 18 کیسز سامنے آنے کی تصدیق کر چکا ہے جو گزشتہ برس کے مقابلے میں چھ کیسز زائد ہیں۔ پولیو کے سب سے زیادہ کیسز افغانستان کے جنوبی صوبوں میں سامنے آئے ہیں۔

پاکستان میں بھی پولیو مہم کو مسلسل حملوں کا سامنا رہتا ہے۔ مسلح افراد ویکسین ٹیمز اور ان کی سیکیورٹی پر مامور پولیس اہلکاروں کو نشانہ بناتے ہیں۔ پاکستان میں پولیو کی ویکسین سے متعلق یہ غلط تصور پھیلایا جاتا ہے کہ اس کا مقصد بچوں کی تولیدی صلاحیت ختم کرنا ہے۔

طالبان حکومت کی جانب سے مہم معطل کرنے سے قبل گزشتہ ماہ اگست میں عالمی ادارۂ صحت نے بتایا تھا کہ افغانستان اور پاکستان نے پولیو کی ویکسی نیشن کے لیے ’پُر زور اور منظم مہم‘ چلا رہے ہیں۔

جون 2024 میں پانچ سال کے دورا پہلی بار افغانستان میں گھر گھر پولیو مہم ہوئی تھی۔ لیکن جنوبی افغانستان میں طالبان کے گڑھ قندھار صوبے میں گھر گھر جانے کے بجائے کوئی مخصوص مقام جیسے مسجد وغیرہ متعین کرکے وہاں ویکسین دی گئی تھی۔

گزشتہ برس عالمی ادارۂ صحت نے خبردار کیا تھا کہ افغانستان میں ویکسین مہم میں کوئی رکاوٹ پاکستان میں جاری پروگرام کو بھی متاثٖر کرے گی کیوں کہ جنوبی اضلاع سے آبادی کی بڑی تعداد سرحد پار نقل و حرکت کرتی ہے۔

پاکستان میں نیشنل ایمرجنسی آپریشن سینٹر فور پولیو ایریڈیکیشن کے کوآرڈینیٹر انوار الحق کا کہنا کہ افغانستان پاکستان کا واحد ہمسایہ ہے جہاں سے بڑی تعداد میں لوگوں کی نقل و حرکت ہوئی ہے۔ اس لیے دونوں ممالک میں مشترکہ منصوبہ بندی کے ساتھ ویکسی نیشن ہونی چاہیے۔

افغانستان میں مہم کی معطلی پولیو کے خاتمے کی عالمی کوششوں کے لیے بھی رکاوٹ ثابت ہو گی۔ اس مقصد کے لیے ہر سال عالمی ادارہ صحت اور اس کے شراکت دار ایک ارب ڈالر سے زائد خرچ کرتے ہیں۔

حال ہی میں عالمی ادارۂ صحت نے جنگ زدہ غزہ میں 25 برس بعد پولیو کا کیس سامنے آنے پر وہاں ویکسی نیشن مہم کا آغاز کیا تھا۔

اس خبر کے لیے معلومات ایسوسی ایٹڈ پریس سے لی گئی ہے۔

فورم

XS
SM
MD
LG