رسائی کے لنکس

طالبان : قبضے کا تین سالہ جشن، فوجی پریڈ اور طاقت کا مظاہرہ


بگرام بیس پر طالبان کی فوجی پریڈ کا ایک منظر۔ 14 اگست 2024
بگرام بیس پر طالبان کی فوجی پریڈ کا ایک منظر۔ 14 اگست 2024
  • افغانستان پر اپنے قبضے کے تین سال مکمل ہونے پر طالبان حکومت کی بگرام، کابل، قندھار اور کئی دوسری جگہوں پر تقریبات۔
  • فوجی پریڈ، لڑاکا طیاروں اور ہیلی کاپٹروں کی پروازیں، ٹینکوں اور آؒلات حرب کی نمائش۔
  • طالبان حکومت کا اسلام کی حکمرانی، جان و مال اور ملک کی عزت برقرار رکھنے کا عزم۔
  • نوجوان بالخصوص خواتین صورت حال سے مایوس۔
  • غیرسرکاری امدادی گروپوں کا کہنا ہے کہ غربت زدہ افغانستان میں ضرورت اور امداد کے درمیان فرق بڑھ رہا ہے۔
  • ہیومن رائٹس واچ نے طالبان سے خواتین کے حقوق بحال کرنے کے اپنے مطابے کا اعادہ کیا ہے۔

افغانستان کے طالبان حکمرانوں نے بدھ کو اپنے اقتدار کے تین سال پورے ہونے کا جشن منایا جس میں جنگ میں استعمال کیے جانے والے دیسی ساختہ بموں اور لڑاکا طیاروں کی نمائش کے ساتھ خصوصی فوجی پریڈ کی گئی۔

طالبان کی مسلح فورسز نے اس پریڈ کے موقع پر سوویت دور کے ٹینکوں اور توپوں اور امریکہ کے سابق فضائی مرکز بگرام سے لائی گئی چیزیں بھی نمائش کے لیے رکھیں۔ اس خصوصی پریڈ کو چینی اور ایرانی سفارت کاروں سمیت سینکڑوں افراد نے دیکھا۔

سابق امریکی فوجی مرکز بگرام میں طالبان کی تقریبات

بلگرام ایئر بیس لگ بھگ 20 سال تک امریکی قیادت میں ہونے والی کارروائیوں میں طالبان کے خلاف استعمال ہوتا رہا ہے۔

پریڈ میں جیری کین کے دیسی ساختہ بم استعمال کرنے والا موٹر سائیکل سوار دستہ فوجی پریڈ میں شامل ہے۔ 14 اگست 2024
پریڈ میں جیری کین کے دیسی ساختہ بم استعمال کرنے والا موٹر سائیکل سوار دستہ فوجی پریڈ میں شامل ہے۔ 14 اگست 2024

اس پریڈ میں ایک اور دلچسپ چیز موٹرسائیکل سواروں کے ایک گروپ کی شرکت تھی جن کے پاس پیلے رنگ کے وہ ڈبے تھے جنہیں پیٹرول ذخیرہ کرنے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ ماضی میں طالبان ان ڈبوں کو جنہیں جیری کین کہا جاتا ہے، دیسی ساختہ بم بنانے کے لیے استعمال کرتے تھے۔

پیریڈ میں امریکی ساختہ بکتر بند گاڑیاں بھی شامل تھیں جن پر طالبان کے سفید اور کالے جھنڈے لہرا رہے تھے۔ پیریڈ گراؤنڈ پر سے ہیلی کاپٹروں اور لڑاکا طیاروں نے بھی پرواز کی۔

یہ تقریب کابل سے تقریباً 40 کلومیٹر کے فاصلے پر بلگرام بیس پر منعقد ہوئی۔ یہ وہ مقام تھا جہاں کبھی طالبان جنگجوؤں کو قید رکھا جاتا تھا۔

طالبان فورسز نے 15 اگست 2021 کو افغانستان پر امریکی حمایت یافتہ حکومت کے خاتمے کے بعد قبضہ کر لیا تھا۔جب کہ طالبان اپنی حکومت کی سالگرہ ایک دن پہلے مناتے ہیں۔

طالبان حکومت کو ابھی تک کسی ملک نے تسلیم نہیں کیا

تین سال گزر جانے کے بعد ابھی تک دنیا کے کسی بھی ملک نے طالبان حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا ہے، جس کی ایک وجہ خواتین کے حقوق پر عائد پابندیاں ہیں۔

بگرام ایئر بیس کی پریڈ میں طالبان جنگجوؤں کا ایک دستہ تین سالہ قبضے کا جشن منا رہا ہے۔ 14 اگست 2024
بگرام ایئر بیس کی پریڈ میں طالبان جنگجوؤں کا ایک دستہ تین سالہ قبضے کا جشن منا رہا ہے۔ 14 اگست 2024

لڑکیوں کے خواب دفن ہوئے تین سال گزرے گئے

کابل میں یونیورسٹی کی ایک 20 سالہ سابقہ طالبہ مدینہ نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ لڑکیوں کے خوابوں کو دفن ہوئے بھی تین سال بیت چکے ہیں۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہر سال یہ جشن ہمارے لیے محرمیوں کے تلخ احساسات لے کر آتا ہے اور ہمیں ان خوابوں کی یاد دلاتا ہے جو ہم نے اپنے مستقبل کے لیے دیکھے تھے۔

اسلام کی حکمرانی، جان و مال اور قومی وقار کی حفاظت کا عزم

وزیر اعظم محمد حسن اخوند نے پروگرام کے مطابق بگرام بیس پر ہونے والی اس تقریب میں آنا تھا۔ لیکن ان کا بیان ان کے چیف آف سٹاف نے پڑھ کر سنایا جس میں مغربی قابضین پر طالبان حکام کی فتح کو سراہا گیا تھا۔

روایتی برقعے میں ملبوس خواتین کابل کے احمد شاہ مسعود چوک سے گزر رہی ہیں جہاں طالبان فتح کا تین سالہ جشن منانے کے لیے جمع ہیں۔ 14 اگست 2024
روایتی برقعے میں ملبوس خواتین کابل کے احمد شاہ مسعود چوک سے گزر رہی ہیں جہاں طالبان فتح کا تین سالہ جشن منانے کے لیے جمع ہیں۔ 14 اگست 2024

بیان میں کہا گیا تھا کہ طالبان حکومت، اسلامی حکمرانی قائم رکھنے، لوگوں کے جان و مال اور قوم کی عزت کی حفاظت کرنے کی ذمہ دار ہے۔

طالبان حکام کے لیے سیکیورٹی ایک اہم ترجیح رہی ہے اور انہوں نے گزرے تین برسوں کے دوران اپنی طاقت میں اضافہ کیا ہے اور اسلام کی اپنی تشریح پر مبنی سخت قوانین نافذ کیے ہیں۔

داعش طالبان کے لیے بدستور بڑا خطرہ

داعش بدستور طالبان کے لیے ایک بڑا خطرہ بنی ہوئی ہے اور یوم فتح کے موقع پر کابل اور قندھار میں خدشات کے پیش نظر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔

داعش کے خطرے کے پیش نظر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ ایک سیکیورٹی اہل کار کابل میں احمد شاہ مسعود چوک میں ڈیوٹی کر رہا ہے۔ 14 اگست 2024
داعش کے خطرے کے پیش نظر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ ایک سیکیورٹی اہل کار کابل میں احمد شاہ مسعود چوک میں ڈیوٹی کر رہا ہے۔ 14 اگست 2024

اس موقع پر کابل کے غازی اسٹیڈیم میں بھی خصوصی تقریب کا بندوبست کیا گیا تھا۔ اسٹیڈیم پر سے ہیلی کاپٹروں نے پرواز کی اور کھیلوں کے مقابلے ہوئے۔

ہم آزاد ہیں اور اپنے لوگوں میں ہیں

ایک نوجوان کھلاڑی سمیع اللہ اکمل کا کہنا تھا کہ ایک نوجوان کے طور پر مجھے افغانستان کا مستقبل روشن دکھائی دیتا ہے۔ ہم آزاد ہیں اور ہمارے آس پاس ہمارے اپنے ہی لوگ ہیں۔

سرحدی اور قبائلی امور کے وزیر نوراللہ نوری نے اے ایف پی سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اسٹیڈیم میں ہر صوبے سے آئے ہوئے لوگ موجود تھے جو اتحاد کو ظاہر کرتے ہیں۔

غزنی میں طالبان فورس کا ایک دستہ یوم فتح کے موقع پر پریڈ کر رہا ہے۔ 14 اگست 2024
غزنی میں طالبان فورس کا ایک دستہ یوم فتح کے موقع پر پریڈ کر رہا ہے۔ 14 اگست 2024

زندگی کے بدترین تین سال

چالیس برسوں تک مسلسل جنگوں کے اختتام کے بعد جہاں لوگ اب سکون اور اطمینان کا سائس لے رہے ہیں وہاں بہت سے مسائل اب بھی برقرار ہیں۔ معیشت جمود کا شکار ہے۔ غربت اور خوراک کا بحران ہے۔

ایک 26 سالہ نوجوان نے اپنے نام کا صرف آخری حصہ زلمے بتاتے ہوئے کہا کہ گزرنے والے تین سال ہماری زندگی کے بدترین سال ہیں۔ لوگ بھوکے ہیں۔ نوجوانوں کے پاس نوکریاں نہیں ہیں۔لڑکوں اور لڑکیوں دونوں کا مستقبل غیر یقینی ہے۔

بین الاقوامی غیرسرکاری امدادی گروپس نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں خبردار کیا ہے کہ اس ملک میں دو کروڑ 37 لاکھ افراد کو انسانی امداد کی ضرورت ہے، مگر ضرورت اور وسائل کی فراہمی میں فرق مسلسل بڑھ رہا ہے۔

کابل میں موٹر سائیکلوں پر سوار طالبان جنگجو فتح کا جشن منانے کے لیے اپنے پرچموں کے ساتھ سڑکوں پر گشت کر رہے ہیں۔ 14 اگست 2024
کابل میں موٹر سائیکلوں پر سوار طالبان جنگجو فتح کا جشن منانے کے لیے اپنے پرچموں کے ساتھ سڑکوں پر گشت کر رہے ہیں۔ 14 اگست 2024

خواتین کے حقوق بحال کرنے کا مطالبہ

افغانستان میں خواتین کو عوامی زندگی سے باہر نکال دیا گیا ہے۔ ان پر بہت سی ملازمتوں کے دروازے بند کر دیے گئے ہیں، انہیں پارکوں میں جانے کی اجازت نہیں ہے اور ان پر ثانوی اور اعلیٰ تعلیم کے دروازے بند کر دیے گئے ہیں۔

ہیومن رائٹس واچ نے طالبان حکومت سے اپنے اس مطالبے کا ایک بار پھر اعادہ کیا ہے کہ خواتین پر سے پابندیاں ہٹا دی جائیں۔

ہیومن رائٹس واچ کی افغان امور کی ایک ریسرچر فرشتہ عباسی کہتی ہیں کہ افغانستان پر طالبان کے قبضے کی تیسری برسی ملک میں انسانی حقوق کی سنگین صورت حال کی ایک یادہانی اور عمل کرنے کی اپیل بھی ہے۔

(اس رپورٹ کی تفصیلات اے ایف پی سے لی گئیں ہیں)

فورم

XS
SM
MD
LG