رسائی کے لنکس

صدارتی انتخابات: امریکہ کی 'سلیکون ویلی' کی اہم شخصیات بھی متحرک


  • امریکہ کے صدارتی انتخابات کے لیے جاری مہم میں سلیکون ویلی کی کئی امیر کاروباری شخصیات بھی متحرک ہیں۔
  • لیکن ٹیک لیڈرز تاحال ڈونلڈ ٹرمپ یا کاملا ہیرس میں سے کس ایک کی حمایت پر متفق نہیں۔
  • 'ٹیسلا' اور 'ایکس' کے مالک ایلون مسک اور 'اینڈریسن ہورووٹز' کے بانی مارک اینڈریسن ٹرمپ کی حمایت کر رہے ہیں۔
  • 'لنکڈ ان' کے بانی ریڈ ہوفمین اور آنٹرپرنیور مارک کیوبن کاملا ہیرس کی حمایت کر رہے ہیں۔

امریکہ کے صدارتی انتخابات میں تین ماہ باقی رہ گئے ہیں اور ایسے میں امریکی معیشت میں بڑا حصہ ڈالنے والی 'سلیکون ویلی' اور یہاں کی امیر ترین کاروباری شخصیات بھی اپنا سیاسی وزن استعمال کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔

لیکن ٹیک لیڈرز اس بات پر اتفاقِ رائے سے بہت دُور ہیں کہ ری پبلکن صدارتی اُمیدوار ڈونلڈ ٹرمپ اور ڈیمو کریٹک اُمیدوار کاملا ہیرس میں سے اُن کی ترجیح کون ہو گا۔

ٹیکنالوجی کی دنیا کے بڑے نام 'ٹیسلا' اور 'ایکس' کے مالک ایلون مسک اور وینچر کیپیٹل فرم 'اینڈریسن ہورووٹز' کے بانی مارک اینڈریسن نے کھلے عام ٹرمپ کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ تاہم 'لنکڈ ان' کے بانی ریڈ ہوفمین اور آنٹرپرنیور مارک کیوبن کاملا ہیرس کی حمایت کر رہے ہیں۔

ماہرین کہتے ہیں کہ انڈسٹری کی بااثر شخصیات اپنے بہت سے خدشات میں توازن رکھنے کی کوشش کر رہی ہیں جن میں سرِ فہرست یہ ہے کہ دونوں اُمیدوار 'اینٹی ٹرسٹ' پالیسی کو کیسے ہینڈل کریں گے جو کاروبار کے مساوی مواقع فراہم کرنے کے لیے ضروری ہے۔ اور کیا اس بارے میں ان کے اقدامات سے امریکی کمپنیوں کو مدد ملے گی یا عالمی سطح پر مسابقت میں انہیں نقصان ہو گا۔ انڈسٹری کی کئی اہم شخصیات کے نزدیک بعض معاشرتی مسائل بھی اہمیت رکھتے ہیں جن کا بظاہر کاروبار سے کوئی تعلق نہیں بنتا۔

عالمی مقابلہ

انفارمیشن ٹیکنالوجی اینڈ انوویشن فاؤنڈیشن کے نائب صدر ڈینئل کاسترو کہتے ہیں کہ امریکی کمپنیاں عالمی سطح پر مسابقت کی خواہش مند ہیں۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ کمپنیوں کو ادراک ہے کہ ٹیک انڈسٹری اور دیگر امریکی کمپنیوں کے لیے ایک سازگار سیاسی اور ریگولیٹری ماحول ضروری ہے. لہذٰا وہ ان تمام عوامل کو نظر میں رکھے ہوئے ہیں جو ان پر اثرانداز ہو سکتے ہیں۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کاسترو کا کہنا تھا کہ اس میں آرٹیفیشل انٹیلی جینس (اے آئی)، ڈیجیٹل اور سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے متعلق ٹیکنالوجی پالیسیز اور چین کے حوالے سے پالیسیز بھی شامل ہیں۔

چین خاص طور پر ایک حساس موضوع ہے۔ امریکی کمپنیاں جہاں چین کی بڑی مارکیٹ تک رسائی کی خواہاں ہیں، وہیں وہ چینی حکومت کے زیرِ اثر صنعتوں کے ساتھ غیر منصفانہ مسابقت سے بھی محفوظ رہنا چاہتی ہیں۔

کاسترو کہتے ہیں کہ ٹیک کمپنیاں صدارتی انتخابات میں کسی بھی فریق کی جیت کی صورت میں اس حوالے سے مثبت اور منفی دونوں پہلو دیکھتی ہیں۔

کیلی فورنیا سے تعلق رکھنے والی کاملا ہیرس کی ٹیکنالوجی کمپنیز کے ساتھ رابطے میں رہنے اور اُن کی مدد کرنے کی طویل تاریخ ہے۔ تاہم وہ اس بائیڈن انتظامیہ سے تعلق رکھتی ہیں جو 'اینٹی ٹرسٹ' قوانین پر عمل درآمد کے حوالے سے جارحانہ پالیسی رکھتی ہے جسے بہت سی امریکی کمپنیاں گروتھ کی راہ میں رکاوٹ سمجھتی ہیں۔

دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ ہیں جن سے یہ توقع کی جا رہی ہے کہ وہ 'اینٹی ٹرسٹ' سے متعلق معاملات کی زیادہ فکر نہیں کریں گے۔ تاہم ان سے متعلق یہ خدشات بھی ہیں کہ اُن کی معاشی پالیسیاں بشمول چینی مصنوعات پر ڈیوٹی اور درآمدی ٹیکس عالمی سطح پر مسابقت کے لیے امریکی کمپنیوں کے لیے نقصان دہ ہو سکتی ہیں۔

عطیات کے ذرائع

بروکنگز انسٹی ٹیوشن کے سینٹر فار ٹیکنالوجی انوویشن کے سینئر فیلو ڈیرل ایم ویسٹ کہتے ہیں کہ "دونوں اُمیدوار ٹیک سیکٹر سے انتخابی مہم کے دوران تعاون چاہتے ہیں اور اس کے لیے انہوں نے کام بھی کیا ہے۔ ہیرس کیلی فورنیا سے ہیں اور حالیہ برسوں کے دوران ٹیک سیکٹر نے اُن کی فنڈنگ کی ہے۔ ٹرمپ نے شخصی آزادیوں اور کاروبار میں ریاست کے کم سے کم کردار کے حامیوں بشمول ایلون مسک جیسے ٹیک لیڈرز سے رُجوع کیا ہے اور وہ ان سے لاکھوں ڈالرز ملنے کی توقع رکھتے ہیں۔"

ویسٹ کہتے ہیں کہ حالیہ مہینوں میں عوامی سطح پر ہیرس بڑی ٹیک فرمز کو تنقید کا نشانہ بناتی رہی ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ "ہیرس انتخابی مہم کے دوران اپنی تقاریر میں ٹیک سیکٹر کے بارے میں سخت زبان استعمال کرتی رہی ہیں۔ وہ قیمتوں میں اضافے اور مسابقت محدود کرنے میں مصروف بڑی کارپوریشنز کے خلاف آواز بلند کرتی رہی ہیں۔ وہ ٹیک انڈسٹری کے ارب پتیوں پر ٹیکس بڑھانا چاہتی ہیں۔ لہذٰا اُن کے اس سیاسی مؤقف کی وجہ سے وہ اس معاملے میں مزید جارحانہ انداز اختیار کر رہی ہیں۔

لبرٹیرینز کی حمایت

امریکہ کے ٹیکنالوجی سیکٹر میں ہمیشہ سے ہی لبرٹیرین یعنی کاروبار میں ریاست کے کم سے کم کردار کے حامی موجود رہے ہیں۔ اور ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم 'سلیکون ویلی' کے اس عنصر کے ساتھ مضبوطی سے جڑی ہوئی ہے۔

ٹرمپ کی جانب سے سینیٹر جے ڈی وینس کو نائب صدر کا اُمیدوار منتخب کرنا بھی اس سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ وینس 'سلیکون ویلی' میں وینچر کیپٹلسٹ رہے ہیں اور ارب پتی ٹیک سرمایہ کار پیٹر تھیئل کے زیرِ سایہ رہے ہیں۔

پیٹر تھیل نے 2016 کے صدارتی انتخابات میں ڈونلڈ ٹرمپ کی حمایت کی تھی۔ لیکن بعد ازاں وہ سابق صدر سے دور ہو گئے تھے اور اس کی وجہ ان کے بقول یہ تھی کہ وائٹ ہاؤس پہنچ کر ٹرمپ نے اپنے بہت سے وعدے پورے نہیں کیے۔ لیکن بظاہر ایک بار پھر وہ ٹرمپ کی حمایت میں آ گئے ہیں۔ تاہم جولائی میں 'نیویارک ٹائمز' کو دیے گئے انٹرویو میں پیٹر تھیل نے کہا تھا کہ وہ ٹرمپ مہم کو چندہ دینے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتے۔

ایلون مسک کی طرف سے متضاد اشارے مل رہے ہیں کہ آیا وہ ٹرمپ مہم کو بڑی رقم دیں گے یا نہیں۔ تاہم وہ 20 کروڑ فالوورز والی اپنی 'ایکس' فیڈ پر ٹرمپ کی حمایت کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ ٹرمپ نے 12 اگست کو ایلون مسک کو انٹرویو بھی دیا ہے۔

'پے پال' کے شریک بانی ڈیوڈ سیکس نے ٹرمپ کے لیے ایک فنڈ ریزر کا بھی اہتمام کیا جس میں ٹرمپ کا تعارف دیگر مال دار ٹیکنالوجی لیڈرز سے کرایا گیا۔

سماجی خدشات

دوسری جانب ہیرس 'سلیکون ویلی' کے دیگر بڑے ناموں کی حمایت حاصل کر رہی ہیں جن میں مسابقت سے متعلق خدشات اور سماجی مسائل کی فکر میں توازن رکھنے والے شامل ہیں۔

صدارتی نامزدگی کے حصول کے بعد 'لنکڈ ان' کے بانی ریڈ ہوفمین نے کاملا ہیرس کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔ ساتھ ہی اُنہوں نے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ فیڈرل ٹریڈ کمیشن کی سربراہ لینا خان کو ہٹا دیا جائے۔

ہوفمین کئی برسوں سے بائیں بازو کی طرف جھکاؤ رکھنے والوں کے مطالبات بشمول ووٹنگ کے حقوق اور امیگریشن سے متعلق تحفظ کے حمایتی رہے ہیں۔

مارک کیوبن نے دیگر کاروباروں کے ساتھ ساتھ ایسے 'اسٹارٹ اپ' کی فنڈنگ کی ہے جو لوگوں کو سستی ادویات فراہم کرتا ہے۔

ایک انٹرویو میں کیوبن کا کہنا تھا کہ سالوں پہلے اُنہوں نے ٹرمپ کے ساتھ تعاون کیا تھا۔ تاہم اب وہ سابق صدر کو 'غیر مہذب' قرار دیتے ہوئے اپنا وزن کاملا ہیرس کے پلڑے میں ڈال چکے ہیں۔

ہیرس مہم کو 'سلیکون ویلی' کی لو پروفائل کاروباری شخصیات کی حمایت بھی مل رہی ہے۔

جولائی کے آخر میں گراہم اینڈ واکر وینچر فنڈ کی بانی اور جنرل پارٹنر لیزلی فین زیگ نے ایک کھلے خط کے ذریعے ہیرس مہم کے ساتھ تعاون پر زور دیا تھا۔

اس کے بعد ایک ہفتے کے دوران 750 سے زائد کیپٹل پروفیشنلز نے کاملا ہیرس کی حمایت کے لیے وجود میں آنے والی نوزائیدہ تنظیم 'وی سیز فار کاملا' کی حمایت کا اعلان کیا۔

فورم

XS
SM
MD
LG