افغانستان کے حالات: پاکستان میں مقیم افغان مہاجرین کیا سوچ رہے ہیں؟
افغانستان کی غیر یقینی صورتِ حال پر جہاں عالمی برادری مختلف شکوک و شبہات کا شکار ہے وہیں افغان عوام بھی خدشات ظاہر کر رہے ہیں۔ پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں ہزاروں افغان مہاجرین مقیم ہیں۔ اس صورتِ حال کو وہ کیسے دیکھ رہے ہیں اور کیا سوچ رہے ہیں؟ دیکھیے محمد ثاقب اور خلیل احمد کی رپورٹ میں۔
رپورٹر کی ڈائری: میں نے کابل ایئر پورٹ پر کیا دیکھا؟
"اپنے ہاتھ مضبوطی سے باندھ لو اور اپنے والد کو زور سے پکڑ لو۔ تم میری بات سمجھ رہے ہو ناں؟" میں اپنے ساتھ کھڑے شخص کے کاندھے پر سوار دو چھوٹے بچوں سے مخاطب تھی۔
دھکم پیل اور افراتفری کی وجہ سے مجھے خوف تھا کہ وہ دونوں کہیں گر نہ پڑیں اور ہجوم انہیں روند نہ ڈالے۔
خاص طور پر اس چھوٹے بچے کی مجھے زیادہ فکر تھی جو میرے پیچھے کھڑا تھا اور اس نے اپنی ماں کو پکار کر رونا شروع کر دیا تھا۔
ایک خاتون اپنی ایک رشتے دار کے کے سامنے کھڑی چلا رہی تھی’’دھکے مت دو، خدارا دھکے مت دو، یہ حاملہ ہے۔‘‘ ہٹو بچو کا شور مچاتی یہ عورت اپنی حاملہ رشتے دار کو ہجوم کی زد سے بچانے کی کوشش تو کررہی تھی لیکن یہ ممکن نظر نہیں آ رہا تھا۔
بھیڑ کا ایک ریلہ آیا اور اس زور کا دھکا لگا کہ میرے ساتھ کھڑے شخص کے کاندھے پر سوار بچہ نیچے کی جانب ڈھلک گیا۔ گھبراہٹ میں اس کے باپ نے چیخ و پکار شروع کر دی۔
دوسری جانب شدید گرمی میں دیوار کے ساتھ ایک پریشان حال سفید فام خاتون گود میں بچہ اٹھائے کھڑی تھی۔ وہ بھوکی پیاسی لگ رہی تھی۔ اس کی آنکھوں میں آنسو تھے اور اس کا چہرہ پسینے سے شرابور تھا۔ نقاہت اس کے چہرے سے عیاں تھی اور لگتا تھا کہ وہ کسی بھی وقت نڈھال ہوکر گر پڑے گی۔