افغانستان سے لگ بھگ 1100 امریکی شہری نکال لیے: وائٹ ہاؤس
وائٹ ہاؤس نے بتایا ہے کہ امریکہ کی فوجی پروازوں کے ذریعے افغانستان سے 1100 کے قریب ایسے افراد اور ان کے خاندانوں کو نکال لیا ہے جو امریکہ کی مستقل سکونت رکھتے ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے مطابق شہریوں کے انخلا کے لیے 12 سی سیونٹین اور ایک سی ون تھرٹی طیارہ استعمال کیا گیا۔
وائٹ ہاؤس کا مزید بتانا ہے کہ شہریوں کے انخلا کی رفتار اور تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔ اب تک کل 3200 افراد کو افغانستان سے باہر لایا گیا ہے اور ان میں 2000 کے قریب ایسے افغان شہری ہیں جو اسپیل امیگرنٹ ویزا پر ہیں جنہیں امریکہ میں آباد کیا گیا ہے۔
طالبان کے افغانستان پر قبضے کے بعد کرکٹ کے حلقوں میں بھی افغان کرکٹ ٹیم کے مستقبل کے حوالے سے قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں۔
طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد اب پاکستان کی افغان پالیسی کیا ہو گی؟
طالبان کی طرف سے افغانستان کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد افغانستان کی صورتِ حال کو دنیا کے دیگر ممالک کی طرح پاکستان بھی نہایت محتاط انداز میں دیکھ رہا ہے۔ نوے کی دہائی میں پاکستان نے نہ صرف طالبان کی کھل کر حمایت کی تھی بلکہ حکومت سازی میں بھی طالبان کو پاکستان کی مشاورت اور حمایت حاصل رہی تھی۔
پاکستان، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے علاوہ پہلا ملک تھا جس نے 1996 میں کابل میں قائم ہونے والی طالبان حکومت کو تسلیم کیا تھا۔
البتہ طالبان کی جانب سے کابل پر دوبارہ قبضے کے بعد تاحال پاکستان کی جانب سے کوئی واضح پالیسی سامنے نہیں آئی۔
بین الاقوامی امور کے تجزیہ کار زاہد حسین کہتے ہیں کہ 1990 کی دہائی ایک مختلف دور تھا اس وقت دنیا اور خطے کی سیاست مختلف تھی۔
لیکن زاہد حسین کا کہنا ہے کہ آج کی صورتِ حال مختلف ہے، لہذٰا پاکستان کے لیے فوری طور پر طالبان کی حکومت کو تسلیم کرنا شاید ممکن نہ ہو۔ نوے کی دہائی میں طالبان کا تاثر بھی بین الاقوامی سطح پر ایسا نہیں تھا جیسا کہ اب ہے۔
افغان فورسز کو فراہم کردہ امریکی اسلحہ طالبان کے ہاتھ لگنے کی اطلاعات
افغان فورسز کی پسپائی کے بعد نہ صرف طالبان نے افغانستان میں سیاسی طاقت حاصل کر لی ہے بلکہ انہیں فراہم کردہ امریکی ہتھیار، اسلحہ بارود، ہیلی کاپٹرز اور دیگر ساز و سامان بھی طالبان کے ہاتھ لگنے کی اطلاعات ہیں۔
خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کی رپورٹ کے مطابق افغان فورسز صوبائی ضلعی مراکز کا دفاع کرنے میں ناکام رہیں۔ اس کی وجہ سے بھاری تعداد میں جدید جنگی آلات طالبان کے ہاتھوں میں چلے گئے۔
اس کے بعد لڑاکا طیاروں سمیت مزید اہم ساز و سامان ان کے ہاتھ آیا جب صوبائی دارالحکومت اور فوجی اڈوں سے افغان فورسز پسپا ہوئیں۔
ایک دفاعی عہدے دار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کو بتایا کہ طالبان کے ہاتھ بھاری مقدار میں امریکہ کے فراہم کردہ آلات لگے ہیں۔