افغانستان میں اقتدار کی منتقلی کا طریقۂ کار جلد طے کیا جائے گا: طالبان
طالبان قیادت کا کہنا ہے کہ افغانستان میں ’تمام فریقوں پر مشتمل اسلامی حکومت‘ کے قیام کے لیے بات چیت کا نتیجہ جلد سامنے آجائے گا۔
طالبان کے ترجمان سہیل شاہین کا کہنا ہے کہ دوحہ میں طالبان قیادت حریف گروپس اور امریکہ کے نمائندہ خصوصی برائے امن زلمے خلیل زاد کے ساتھ مسلسل بات چیت میں مصروف ہے۔
انہوں نے وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ چند ہی دنوں میں اقتدار کی منتقلی کا طریقہ کار طے کر لیا جائے گا۔ افغانستان میں تمام فریقوں پر مشتمل اسلامی حکومت کے قیام کے لیے غور وفکر اور بات چیت جاری ہے۔
نیٹو نے افغان قیادت اور افواج کو سقوط کا ذمہ دار قرار دے دیا
نیٹو اتحاد کے سیکریٹری جنرل جینس اسٹالٹنبرگ نے افغان قیادت اور ملک کی مسلح افواج کو افغانستان کے سقوط کا ذمہ دار قرار دیا ہے۔
ساتھ ہی انہوں نے نیٹو اتحاد پر زور دیا ہے کہ افغان فوج کی تربیت کے لیے کی گئی کوششوں میں پائی جانے والی خامیوں کو بھی سامنے لایا جائے۔
خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق منگل کو افغانستان میں طالبان کے اقتدار پر قابض ہونے کے بعد پیدا ہونے والی صورتِ حال کا جائزہ لینے کے لیے نیٹو کا اجلاس ہوا۔
اجلاس کے بعد سیکریٹری جنرل نیٹو جینس اسٹالٹنبرگ نے کہا کہ افغان سیاسی قیادت ڈٹ کر کھڑی نہیں ہو سکی۔ افغان قیادت کی ناکامی نے اس المیے سے دوچار کیا جس کا سب کو سامنا ہے۔
افغان فورسز کی پسپائی کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کی شکست کی رفتار حیرت انگیز تھی۔ اس میں سیکھنے کے لیے بہت سے سبق ہیں۔
نیٹو 2003 سے افغانستان میں بین الاقوامی سیکیورٹی کاوشوں کی سربراہی کر رہا تھا۔ البتہ 2014 کے بعد سے اتحاد نے خود کو افغانستان کی قومی فورسز کی تربیت تک محدود کر لیا تھا۔
افغانستان میں طالبان کا اختیار تسلیم کرنے کی جلدی نہیں: روس
روس کے وزیرِ خارجہ سرگی لاروف نے کہا ہے کہ افغانستان میں طالبان کے اختیار کو تسلیم کرنے کی جلدی نہیں۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق صحافیوں سے بات کرتے ہوئے روس کے وزیرِ خارجہ نے ایسی حکومت کی تشکیل پر زور دیا جس میں افغانستان کے تمام نسلی گروہوں کو نمائندگی حاصل ہو۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں طالبان کی جانب سے حوصلہ افزا اشارے مل رہیں جن کے مطابق توقع ہے کہ وہ حکومت میں تمام سیاسی قوتوں کو شامل کریں گے۔ تاہم یہ کہنا قبل از وقت ہوگا کہ ہم یک طرفہ طور پر سیاسی اقدامات شروع کر دیں گے۔
روس کے سرکاری خبر رساں ادارے ’آر آئی اے‘ نے کابل میں روسی سفارت خانے کے حوالے سے بتایا ہے کہ افغانستان میں روس کے سفیر دیمیتری زہرنوف اور طالبان نمائندگان رابطے میں ہیں۔
ملا عبد الغنی برادر کی قطر سے افغانستان آمد
طالبان کے اہم رہنما اور سیاسی امور کے نگران ملا عبد الغنی برادر قطر میں طالبان کے سیاسی دفتر سے اعلیٰ وفد کے ہمراہ افغانستان پہنچ گئے ہیں۔
طالبان نے تصدیق کی ہے کہ طالبان کا اعلیٰ سطح کا وفد قندھار پہنچ چکا ہے۔
خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ کے مطابق ملا عبد الغنی برادر نے منگل کو روانگی سے قبل قطر کے وزیرِ خارجہ شیخ محمد بن عبد الرحمٰن الثانی سے بھی ملاقات کی۔
ملاقات کے بعد جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے افغانستان میں کے حالیہ سیاسی اور سیکیورٹی سے متعلق امور پر تبادلۂ خیال کیا۔
رپورٹس کے مطابق ملا عبد الغنی برادر کو افغانستان میں طالبان کی حکومت اہم ذمہ داریاں دی جا سکتی ہیں۔
یہ رپورٹس بھی سامنے آئی ہیں کہ ملا عبد الغنی برادر کے ہمراہ ایک اعلیٰ سطح کا وفد بھی ہے۔