کابل میں طالبان کا پہلا دن، شہر کے پر رونق علاقے میں مال اور دکانیں بند رہیں
طالبان کو کابل میں داخل ہوئے ایک روز مکمل ہو چکا ہے۔ اس دوران کابل میں شدید بے یقینی دیکھی گئی۔ 'وی آن ٹی وی' کے صحافی نے کابل میں طالبان کے کنٹرول کے پہلے روز کی آنکھوں دیکھی داستان بیان کرتے ہوئے بتایا کے طالبان ان کے ہوٹل جس میں کئی غیر ملکی صحافی بھی مقیم ہیں، سمیت دیگر کئی میڈیا اداروں میں داخل ہوگئے اور مقامی سکیورٹی سے اسلحہ لیکر وہاں کا سکیورٹی چارج سنبھال لیا۔
انس ملک کے مطابق طالبان کا کہنا ہے کہ اب جبکہ ملک کا انتظام ان کے پاس ہے تو ان اداروں کی سکیورٹی بھی اب ان ہی کی زمہ داری بنتی ہے۔ انس ملک کے مطابق یونیفارم میں ملبوس سکیورٹی گارڈز کے بجائے شلوار قمیض اور لمبی داڑھیوں والے اسلحہ بردار طالبان کو پہرہ دیتے دیکھنا ایک مختلف تجربہ ہے۔ اب تک ان جگہوں پرکسی کے ساتھ کوئی برا برتاؤ نہیں کیا گیا لیکن عوام سمیت صحافیوں میں بھی آئندہ کی صورتحال کے حوالے سے بہرحال تشویش پائی جاتی ہے۔
انس ملک کے مطابق کابل میں طالبان کی آمد کے پہلے روز کابل کا واحد ٹریفک سگنل جس پہ عموماً خاصہ رش ہوا کرتا تھا ویران پڑا رہا۔ ایسی ہی صورتحال کابل کے سب سے پررونق علاقے 'شہر نو' میں بھی نظر آئی جہاں دکانیں اور مال سب ہی بند رہے۔ البتہ شام کے وقت کچھ مقامی افغان ریستوران کھلتے نظر آئے۔
پہلے روز شہر میں صحافی اپنی ذمہ داریاں نبھانے باہر نکلتے رہے لیکن فلم بندی کے لئے انہیں پہلے مقامی طالبان انچارج سے اجازت درکار رہی۔
انس ملک نے بتایا کہ چھ اگست سے مختلف صوبوں میں طالبان کی پیش قدمیوں کے ساتھ ہی ملک سے شہریوں کا انخلا شروع ہوگیا تھا۔ ائرلائنز کی جانب سے کرایوں میں ہوشربا اضافہ کر دیا گیا تھا۔ وہ ٹکٹ جو عام دونوں میں ڈیڑھ سو ڈالرز میں ملا جایا کرتا تھا اس کی قیمت ڈیڑھ سے دو ہزار ڈالرز تک پہنچ گئی اس کے باوجود ٹکٹ کی خریداری کرنے والوں کو اگست کی تاریخیں نہیں مل پارہی تھیں۔
جمعے کے روز جب طالبان کی کابل کی جانب پیش قدمی شروع ہوئی شہریوں میں پہلے ہی سراسیمگی پھیل چکی تھی اور لوگوں نے بڑی تعداد میں کابل ائرپورٹ کا رخ کرنا شروع کر دیاتھا۔ لوگ بغیر ویزا اور پاسپورٹ ہی ملک سے باہر نکلنے کی کوششیں کرتے رہے۔ اس دوران شہریوں میں غم وغصہ اور شدید پریشانی کی ملی جلی کیفیت پائی گئی۔
انس کے مطابق مقامی حکام نے انہیں بتایا کہ پیر کی صبح تک بھی ائر پورٹ پر کم از کم بارہ ہزار شہری موجود تھے۔ کابل ائرپورٹ فی الحال دو روز کے لئے مکمل طور پر بند کر دیا گیا ہے تاکہ ملک سے غیر ملکی سفارتی عملوں کو نکالا جا سکے۔
طالبان کی آمد پر سب سے زیادہ خوف خواتین کے طبقے میں پایا جاتا ہے۔ ایک روز پہلے تک شہر کی جن سڑکوں پر خواتین مقامی لباس پہنے معمول کے کام کاج کرتی نظر آرہی تھیں طالبان کی آمد کے پہلے روز ہی سڑکوں سے غائب تھیں اور جو اکا دکا خواتین گھروں سے نکلیں وہ کسی محرم کے ساتھ تھیں۔
فوجی انخلا کے متبادل کی عدم موجودگی بائیڈن انتظامیہ کی دوسری ناکامی ہے، سینیٹر بر
ریاست نارتھ کیرولائنا سے تعلق رکھنے والے ری پبلیکن پارٹی کے سینیٹر اور انٹیلی جنس پر سینیٹ کی سیلیکٹ کمیٹی کے سابق چیرمین، رچرڈ بَر نے کہا ہے کہ افغانستان سے فوجی انخلا کا صدر بائیڈن کا فیصلہ درست نہیں تھا، اور یہ کہ متبادل منصوبہ بھی تیار نہیں کیا گیا تھا۔
صدر جو بائیڈن کے قوم سے خطاب پر اپنا رد عمل ظاہر کرتے ہوئے، ایک بیان میں سینیٹر بَر نے کہا کہ مجھے توقع تھی کہ کمانڈر ان چیف کی حیثیت سے جو بائیڈن امریکی کانگریس اور عوام کے سامنے آج کوئی نیا منصوبہ پیش کریں گے۔ لیکن، بقول ان کے، ''اب یہ بھی واضح ہے کہ ایسا بھی نہیں کیا گیا''۔
سینیٹر بَر نے الزام لگایا کہ افغانستان کے معاملے پر بائیڈن انتظامیہ کی مبینہ لاپرواہی کی وجہ سے، ان کے الفاظ میں، تباہ کن ناکامی دیکھنا پڑی۔
بقول ان کے،''ساری صورت حال کے صدر بائیڈن خود ذمہ دار ہیں، جس صورت حال سے بچنے کے لیے انہیں ٹھوس اقدام کرنا تھا جو وہ نہیں کر پائے''۔
سینیٹر برَ نے کہا کہ انخلا کا فیصلہ کرتے وقت ممکنہ نتائج کو دھیان میں رکھنا لازم تھا، جس کے لیے علاقائی اور عالمی حقائق کو بھی مدنظر رکھنا چاہیے تھا۔
کابل میں پیر کے روز وائس آف امریکہ کی نمائندہ نے کیا دیکھا
وائس آف امریکہ کی نمائندہ آپ کو مناظر دکھا رہی ہیں کابل کی سڑکوں کے جہاں پیر کو شہری تو کم ہی نظر آئے لیکن طالبان جنگجو جگہ جگہ دکھائی دیے۔ کابل کی صورت حال جانیے اس رپورٹ میں۔
صدر بائیڈن کے قومی سلامتی کے مشیر سے امریکی اخبارات کے 204 صحافیوں کی مدد کی اپیل
سی این این کے اینکر جیک ٹیپر نے اپنی ایک ٹوئٹ میں دیگر اخبارات کی طرف سے صدر بائیڈن کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیورین سے فوری اپیل کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ نیویارک ٹائمز، وال سٹریٹ جرنل اور واشنگٹن پوسٹ کے 204 صحافیوں، ان کے لیے کام کرنے والے عملے اور ان کے خاندانوں کے تحفظ کے لیے ان کی مدد کریں ۔