رسائی کے لنکس

فائل فوٹو
فائل فوٹو

طالبان امریکہ کے ساتھ تعلقات کی نئی شروعات چاہتے ہیں، ترجمان سہیل شاہین

سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ "ہم نئی شروعات چاہتے ہیں۔ اب یہ امریکہ پر منحصر ہے کہ وہ ہمارے ساتھ کام کرے گے یا نہیں۔ وہ افغانستان میں غربت کے خاتمے، تعلیم کے شعبے، اور افغانستان کے بنیادی ڈھانچے کو کھڑا کرنے میں مدد کرتا ہے یا نہیں۔

19:54 16.8.2021

طالبان کے کنٹرول کے بعد کابل میں ہو کیا رہا ہے؟

"کابل میں ہر طرف غیر یقینی کی صورتِ حال ہے۔ ہر طرف فائرنگ کی آوازیں سنائی دے رہی ہیں اور کسی کو کچھ پتا نہیں کہ اس فائرنگ کا مقصد کیا ہے۔ جنگ سے قبل ہر کوئی جان بچانے کی غرض سے کابل کا رُخ کرتا تھا۔ اب طالبان نے کابل کا کنٹرول حاصل کر لیا ہے جس کے بعد افراتفری ہے اور کسی کو سمجھ نہیں آ رہا اب کہاں جائیں۔"

یہ الفاظ ہیں کابل میں مقیم نوجوان خاتون صحافی خدیجہ امین کے جو افغانستان کی صورتِ حال کے باعث خود بھی غیر یقینی صورتِ حال سے دوچار ہیں۔

افغانستان کے سرکاری ٹی وی 'آر ٹی اے' سے منسلک صحافی خدیجہ امین نے بتایا کہ اتوار کو جب طالبان کابل میں داخل ہوئے تو وہ معمول کے مطابق دفتر میں موجود تھیں۔

اُن کے بقول دوپہر کو انہیں بتایا گیا کہ جلدی سے اپنا سامان لیں اور گھر چلی جائیں۔

وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے خدیجہ نے مزید بتایا کہ وہ اپنے مستقبل کے بارے میں فکر مند ہیں اور اُنہیں اب اپنی نوکری جانے کا خدشہ ہے۔

خدیجہ امین کا کہنا تھا کہ ایک خاتون ہونے کے ناطے وہ اپنے اور اپنے خاندان کے مستقبل کے حوالے سے پریشان ہیں۔

اُن کے بقول گزشتہ دو دہائیوں کے دوران افغانستان میں ترقی پسند سوچ پروان چڑھی تھی اور خواتین بھی اب مردوں کے شانہ بشانہ مختلف شعبوں میں کام کر رہی تھیں۔

مزید جانیے

19:52 16.8.2021

جنگجو سرداروں نے نوشتۂ دیوار پڑھ لیا تھا؟

طالبان نے جس رفتار سے افغانستان پر قبضہ کیا اس سے دنیا حیرت زدہ ہے۔ لیکن یہ تیز ترین پیش قدمی ان کی جنگی صلاحیتوں ہی کا نتیجہ نہیں بلکہ، ماہرین کے مطابق، افغان فورسز کے ہتھیار ڈالنے اور سمجھوتوں کی وجہ سے طالبان کی پیش قدمی کی راہ ہموار ہوئی۔

تجزیہ کاروں کے مطابق طالبان نے پروپیگنڈے، نفسیاتی جنگ کے حربوں اور دھمکیوں سے ملی جلی ایک ایسی حکمتِ عملی ترتیب دی تھی جس کے نتیجے میں لڑائی کے بغیر ہی وہ ایک کے بعد ایک شہر پر قبضہ جماتے گئے اور بالآخر دارالحکومت کابل پہنچ گئے۔

اس صورتِ حال میں یہ اہم سوال ہے کہ افغان فورسز اور جنگجو سرداروں کے ہوتے ہوئے طالبان نے مختصر وقت میں کابل پر قبضہ کیسے جما لیا۔

افغان فورسز جب طالبان کی پیش قدمی کو روکنے میں کامیاب نہیں ہوسکیں تو افغانستان کے کئی معروف جنگجو سرداروں نے اپنے علاقوں کا رخ کیا۔ ان سرداروں نے اعلانات کیے تھے کہ اگر طالبان نے ان کے شہروں کا رُخ کیا تو وہ جم کر مقابلہ کریں گے۔

لیکن وقت کے ساتھ ساتھ طالبان کا مقابلے کرنا تو کجا انہیں افغان حکومت کی بقا خطرے میں نظر آنے لگی۔ جنگجو سرداروں نے نوشتۂ دیوار پڑھ لیا تھا۔

بغیر کسی لڑائی کے ان کے یہ شہر طالبان کے ہاتھ میں چلے گئے۔ مغربی شہر ہرات پر قبضہ جمانے کے بعد جنگجو سردار اسماعیل خان کو طالبان نے گرفتار کیا۔

شمال کے معروف جنگجو سردار عبدالرشید دوستم اور عطا محمد نور ازبکستان فرار ہوگئے اور ان کی ملیشیا میں شامل افراد اپنے ہتھیار، گاڑیاں اور وردیاں تک مزارِ شریف میں چھوڑ کر فرار ہوگئے۔

مزید جانیے

19:43 16.8.2021

کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد پہلا دن

افغانستان کے دارالحکومت کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد پہلا دن کیسا گزر رہا ہے؟ کابل میں پیر کو کیا کچھ ہو رہا ہے اور اس تمام تر صورتِ حال کو افغان شہری کیسے دیکھ رہے ہیں؟ جانتے ہیں اس رپورٹ میں۔

19:41 16.8.2021

افغانستان: 'میں خوف زدہ ہوں کہ اب ہمارے ساتھ کیا ہو گا'

افغانستان کے دارالحکومت کابل پر طالبان کے قبضے کے بعد افغان شہری اپنے مستقبل کے حوالے سے تشویش کا شکار ہیں۔ ہزاروں افراد ملک چھوڑنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اگرچہ طالبان نے انتقامی کارروائیاں نہ کرنے کا اعلان کیا ہے مگر افغان شہریوں کے ذہنوں میں بس ایک ہی سوال گونج رہا ہے کہ "اب ہمارے ساتھ کیا ہوگا؟"

افغانستان: 'میں خوف زدہ ہوں کہ اب ہمارے ساتھ کیا ہو گا'
please wait

No media source currently available

0:00 0:01:24 0:00

مزید لوڈ کریں

XS
SM
MD
LG