رسائی کے لنکس

افغان طالبان کا نیا اقدام؛ طالبات کے نجی جامعات کے داخلہ ٹیسٹ دینے پر بھی پابندی عائد


فائل فوٹو
فائل فوٹو

افغانستان میں بر سر اقتدار طالبان نے طالبات کی تعلیم پر عائد پابندیوں کو مزید سخت کرتے ہوئے لڑکیوں کو نجی یونیورسٹیوں میں داخلے کے لیے انٹری ٹیسٹ دینے سے غیر معینہ مدت کے لیے روک دیا ہے۔

طالبان کی وزارت برائے اعلیٰ تعلیم کے ترجمان ضیااللہ ہاشمی نے ہفتے کو وائس آف امریکہ سے گفتگو میں تصدیق کی کہ انہوں نے ملک بھر میں قائم نجی جامعات کو خطوط ارسال کر دیے ہیں جن میں انتظامیہ کو کہا گیا ہے کہ وہ آئندہ سمسٹر میں خواتین کو داخلے نہ دیں۔

خط میں جامعات کی انتظامیہ کو خبردار کیا گیا ہے کہ احکامات پر عدم عمل درآمد پر قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔

واضح رہے کہ جامعات میں داخلے کے لیے ٹیسٹ آئندہ ماہ یعنی فروری کے آخر میں منعقد کیے جانے تھے۔

اگست 2021 میں اقتدار میں آنے کے بعد سے طالبان نے خواتین کے حقوق سلب کرنے کا سلسلہ شروع کیا تھا جب کہ ان کہ آزادی پر بتدریج پابندی عائد کی گئی ہے۔ انہیں کام کرنے کی اجازت نہیں ہے جب کہ ان کے پارک یا ورزش کے لیے جم جانے کی اجازت نہیں ہے۔

طالبان نے لڑکیوں کے چھٹی جماعت سے آگے تعلیم کے حصول پر بھی پابندی لگائی ہے۔

پاکستان میں افغان تارکینِ وطن خواتین کن حالات میں ہیں؟
please wait

No media source currently available

0:00 0:03:20 0:00

گزشتہ ماہ طالبان نے طالبات کے لیے جامعات اچانک بند کرنے کا اعلان کیا تھا جس کے بعد پاکستان میں بھی ان طالبات نے احتجاج کیا تھا جو افغان یونیورسٹیوں میں زیرِ تعلیم تھیں۔ افغانستان میں خواتین کو مقامی یا بین الاقوامی این جی اوز میں کام کرنے سے بھی منع کر دیا گیا تھا۔

طالبان کی طرف سے خواتین پر حالیہ پابندیوں کے خلاف بین الاقوامی سطح پر تنقید کی گئی ہے، جب کہ ان پابندیوں کو فوری طور پر ختم کرنے کا بھی مطالبہ کیا گیا ہے۔

اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے سربراہ مارٹن گرفتس رواں ہفتے کے اوائل میں کابل روانہ ہوئے تھے تا کہ وہ طالبان کو خواتین امدادی کارکنان پر عائد پابندی کو ختم کرنے پر زور دے سکیں جب کہ طالبان کو باور کرائیں کہ اس پابندی سے جنگ زدہ ملک میں امدادی سرگرمیاں متاثر ہو رہی ہیں۔

گزشتہ ہفتے اقوامِ متحدہ کی نائب سیکریٹری جنرل امینہ محمد ایک اعلیٰ سطح کے وفد کے ہمراہ افغانستان گئی تھیں جب کہ طالبان حکام سے خواتین اور لڑکیوں کے حقوق کے حوالے سے ملاقات کی۔

امینہ نے امریکہ کے شہر نیو یارک میں بدھ کو صحافیوں کو بتایا تھا کہ بین الاقوامی برادری کی طرف سے طالبان کو خواتین پر عائد پابندیاں ہٹوانے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ گروپ کی طرف سے طالبان حکومت کو بین الاقوامی سطح پر تسلیم کیا جائے۔

افغانستان میں لڑکیوں کے لیے خفیہ اسکول
please wait

No media source currently available

0:00 0:04:32 0:00

انسانی حقوق اور خواتین کے ساتھ ناروا سلوک کے باعث اب تک کسی بھی ملک کی طرف سے افغانستان میں برسرِ اقتدار طالبان کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا گیا۔

طالبان نے خواتین پر عائد پابندیاں ہٹانے سے انکار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کے اقدامات افغان ثقافت اور اسلامی قوانین کے مطابق ہیں۔

اس انکار کے سبب امداد دینے والے ممالک نے مدد بھی روک دی ہے، جب کہ افغانستان معاشی پابندیوں کا بھی سامنا کر رہا ہے۔

XS
SM
MD
LG