رسائی کے لنکس

ملا بردار طالبان کے سیاسی دفتر کے سربراہ مقرر


افغان طالبان کے رہنما ملا عبدالغنی برادر (فائل فوٹو)
افغان طالبان کے رہنما ملا عبدالغنی برادر (فائل فوٹو)

افغان طالبان نے اپنی تحریک کے بانیوں میں شامل اہم رہنما ملا عبدالغنی برادر کو قطرمیں واقع اپنے سیاسی دفتر کا سربراہ مقرر کر دیا ہے۔

ملا برادر کو قطر کے سیاسی دفتر کی سربراہی سونپنے کا اعلان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب قطر کے دارالحکومت دوحہ میں افغان تنازع کے پرامن حل کے لیے امریکہ اور طالبان کے درمیان بات چیت جاری ہے۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ٹوئٹر پر جاری ایک بیان میں ملا برادر کی نئی ذمہ داری کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس فیصلے کا مقصد امریکہ کے ساتھ جاری بات چیت کے عمل کو تقویت دینا اور اسے مناسب طریقے سے عہدہ برآ ہونے کے لیے کیا گیا ہے۔

طالبان ترجمان نے وضاحت کی ہے کہ ملا برادر کو قطر دفتر کا سربراہ مقرر کرنے کے باوجود طالبان کی مذکراتی ٹیم امریکہ کے ساتھ بات چیت جاری رکھے گی اور اس میں کسی قسم کی تبدیلی نہیں ہو گی۔

ترجمان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ملا بردار کی تقرری کے ساتھ ہی طالبان نے اپنے کئی دیگر رہنماؤں کی ذمہ داریوں اور عہدوں میں بھی تبدیلی کی ہے۔ تاہم بیان میں ان تبدیلیوں کی مزید تفصیل بیان نہیں کی گئی۔

افغان طالبان میں اہم حیثیت کے حامل ملا بردار کو گزشتہ سال اکتوبر میں ہی پاکستانی حکام نے رہا کیا تھا۔

ملا بردار کی رہائی کے وقت پاکستانی حکام نے کہا تھا کہ ان کی رہائی امریکہ کی درخواست پر عمل میں آئی ہے اور افغان تنازع کے پر امن حل کی کوششوں کا حصہ ہے۔

ملا بردار کو پاکستانی سیکورٹی فورسز نے 2010ء میں کراچی میں ان کی خفیہ پناہ گاہ سے گرفتار کیا تھا۔ وہ اس وقت افغان طالبان کے نائب امیر تھے۔

افغان امور کے تجزیہ کار اور سینئر صحافی طاہر خان نے وائس امریکہ سے گفتگو میں کہا ہے کہ اس وقت ملا برادر کا شمار طالبان کے نہایت اعلیٰ رہنماؤں میں ہوتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ طالبان کے بانی ملا عمر نے اپنی زندگی میں جن تین نائبین کا تقرر کیا تھا ان میں ملا بردار بھی شامل تھے۔

طاہر خان کے مطابق ملا برادر عسکری تجربہ بھی رکھتے ہیں اور طالبان تحریک میں اعلیٰ کمانڈر کے طور پر سرگرم رہے ہیں۔ لہذا ملا برادر کی طالبان کے سیاسی سربراہ کے طور پر تقرری کا ایک مقصد امن مذاکرات پر طالبان جنگجووں کا اعتماد بحال کرنا بھی ہوسکتا ہے۔

تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ امریکہ اور طالبان کے درمیان افغان تنازع کے حل کے لیے جاری رابطوں کے دوران ملا بردار کو طالبان کے سیاسی دفتر کا سربراہ کرنا اس بات کا مظہر ہے کہ افغان تنازع کے حل کے لیے ہونے والی کوششیں اہم مرحلے میں داخل ہو گئی ہیں۔

امریکہ کے خصوصی نمائندے زلمے خلیل زاد کی قیادت میں امریکی وفد نے جمعرات کو مسلسل چوتھے روز بھی قطر میں طالبان سے مذاکرات کیے تھے۔

امریکہ اور طالبان کے درمیان بات چیت کا حالیہ دور پیر کو شروع ہوا تھا جسے دو روز تک جاری رہنا تھا۔ لیکن بعد ازاں ان مذاکرات میں توسیع کردی گئی تھی۔

تاحال طالبان کی طرف سے ایسا کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے کہ آیا یہ بات چیت مزید جاری رہے گی یا نہیں۔

تاہم وائس آف امریکہ سے گفتگو میں تجزیہ کار طاہر خان نے دعویٰ کیا کہ انہیں طالبان ذرائع سے پتا چلا ہے کہ قطر میں امریکہ اور طالبان کے درمیان بات چیت کا سلسلہ جمعے کو پانچویں روز بھی جاری رہا۔

خلیل زاد گزشتہ چند ماہ کے دوران طالبان کے نمائندوں کے ساتھ چار بار بات چیت کر چکے ہیں جن میں افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلا، جنگ بندی اور دیگر امور زیرِ بحث رہے۔

XS
SM
MD
LG